مذہبی مقام کو پوری طرح سے کیوں نہیں کھولا جاسکتا؟: دہلی ہائی کورٹ

0

تبلیغی مرکزمعاملے پر سرکارسے جواب طلب
نئی دہلی (ایس این بی ) : نظام الدین مرکز معاملے میں سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے مرکزی سرکار سے پوچھا ہے کہ نماز ادا کرنے کے لئے کیوں نہیں پورے احاطے کو کھول دیا جائے ۔جسٹس منوج کمار اوہری نے سرکار سے اس مدعے پر اپنا رخ واضح کرنے کو کہا ہے اور سنوائی 14مارچ کیلئے ملتوی کردی ہے۔ مرکز کو پوری طرح کھولنے کی مانگ دہلی وقف بورڈ نے کی ہے۔جسٹس نے مذکورہ سوال تب پوچھا جب مرکزی سرکار کی طرف سے وکیل رجت نائر نے بتایا کہ شب برأت اور رمضان المبارک کے دوران مرکز میں تمام لوگوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ مرکز کے پورے احاطے کھولنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے ۔جسٹس نے اس پر نائر سے کہا کہ اس معاملے میں پہلی منزل کو کھولنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے، تو پھر باقی منزل کو کھولنے میں کیا دقت ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ نے خود ہی کہا کہ پروگرام کے دوران مرکز کو کھولنے سے آپ کو اعتراض نہیں ہے، تو پھر ہر دن کیوں نہیں کھولا جاسکتا ہے۔
وقف بورڈ کی طرف سے سینئر وکیل سنجے گھوش نے کہا کہ کورونا وبا کے عروج انفیکشن دور میں بھی 50 لوگوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ مسجد کی منیجنگ کمیٹی کی طرف سے سینئر وکیل روبیکا جان نے کہا کہ بغیر بنیاد کے وہاں پرپابندی لگائی نہیں جانی چاہئے اور مسجد احاطے کو کھولا جانا چاہئے۔ اس پر مرکزی سرکار کے وکیل نے کہا کہ دہلی مینجمنٹ اتھارٹی نے نماز ادا کرنے کیلئے پہلی منزل کھولنے کی اجازت دی تھی،جہاں تک دیگر منزلوں کی بات ہے، یہ آخری راحت ہے۔یہ عبوری سطح پر نہیں دی جاسکتی ہے۔ جسٹس نے سبھی فریقین کو سننے کے بعد معاملے کی سنوائی پیر تک ملتوی کردی۔ دہلی وقف بورڈ نے عرضی میں دلیل دی ہے کہ جب ڈی ڈی ایم اے کے اسی حکم کے تحت مندروں کے باہر بھیڑ کو اجازت دی جاسکتی ہے تو پھر مرکز میں پابندی کیوں۔بورڈ نے عرضی میں کہا ہے کہ ہوٹل سے لے کر سبھی مقامات کو کھول دیا گیا، لیکن مرکزحضرت نظام الدین اب بھی بند ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS