پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے حتمی نتائج ابھی جاری نہیں ہوئے ہیں لیکن دیر شام تک کے رجحانات سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اتر پردیش، اتراکھنڈ، گوا اور منی پور میں اقتدار میں واپس آرہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پنجاب میں کانگریس کو عوام نے پوری طرح مستردکردیا ہے اور عام آدمی پارٹی بھاری اکثریت کے ساتھ پنجاب کے اقتدار پر قابض ہونے جا رہی ہے۔اتر پردیش سے آنے والے رجحانات کے مطابق بی جے پی کو ریاست کی 403 میں سے 274 سیٹوں پرسبقت حاصل ہے جبکہ سماج وادی پارٹی 124، بہوجن سماج پارٹی ایک، کانگریس 2 اور دیگر 2 سیٹوں پر آگے ہیں۔ کم و بیش یہی صورتحال اتراکھنڈ میں ہے ہرچند کہ وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی ہار گئے ہیں لیکن وہاں ریاست کی 70 سیٹوں میں سے بی جے پی 48 کا ہندسہ پار کرچکی ہے جب کہ کانگریس 18سیٹوں پرمحدودہونے کے قریب ہے۔گوا کی 40 سیٹوں میں سے بی جے پی کو 20، کانگریس اب تک 12 پرسبقت بنائے ہوئے ہے۔ جب کہ پنجاب کی 117 سیٹوں میں سے عام آدمی پارٹی بھاری برتری کے ساتھ مسلسل آگے بڑھ رہی ہے۔ اور یہاں کانگریس کے بڑے بڑے بت اوندھے منہ گرچکے ہیں۔ اب تک کے رجحانات کے مطابق عام آدمی پارٹی کو92سیٹیں،ریاست میں حکمراں کانگریس کو 18، بی جے پی کو2 اور شرومنی اکالی دل 4 سیٹوں پر آگے ہے۔ منی پور کی 60 اسمبلی سیٹوں میں سے بی جے پی 32 اور کانگریس 5 سیٹوں پر آگے ہے۔یہ رجحانات اگلے چند گھنٹوں میں حتمی نتائج میں بھی بدل جائیں گے اور 5ریاستوں میں سے کم از کم تین اور ممکنہ طور پر چار میں بی جے پی مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بناسکتی ہے۔جب کہ پنجاب کی سیاست میں نووارد عام آدمی پارٹی حکومت بنائے گی۔ گوا میں ہوسکتا ہے معاملہ معلق رہے۔ اس صورت میں وہاں مغربی بنگال سے جانے والی ترنمول کانگریس-ایم جی پی اتحاد کے ممکنہ3ارکان اور عام آدمی پارٹی کے 3ارکان کے ساتھ کانگریس کی حکومت سازی کے دعویٰ کا بھی امکان ہے۔
اترپردیش میں اگر اسمبلی سیٹوں کے حساب سے رجحانات کو دیکھیں تو بی جے پی ایسی تمام سیٹوںپر آگے ہے جہاں اسے حزب اختلاف سے سخت مقابلہ کا امکان تھا اور سماج وادی پارٹی ابھی جن سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ہے اس میں بھی بی جے پی کو جیت کی امید ہے۔یہ بھی کہاجارہاتھا کہ90فیصد جاٹ ووٹ بی جے پی کے خلاف پڑے ہیں لیکن جاٹوں کی اکثریت والی سیٹوں پر بھی بی جے پی کے ہی امکانات روشن ہیں۔
یادہوگا کہ جیسے ہی 7 مارچ کی شام کو ووٹنگ کا آخری مرحلہ ختم ہواٹیلی ویژن چینلوں پرا یگزٹ پول کی بحث شروع ہوگئی تھی اور کم و بیش تمام میڈیا ہائوس نے ایگزٹ پول میں بی جے پی کی برتری دکھائی اور بتایا کہ حزب اختلاف کہیں نہیں ہے۔ ایگزٹ پول میں یک طرفہ لہر کے ساتھ ساتھ یہ خبریں بھی آئیں کہ حزب اختلاف اپنے ایم ایل اے کے سیکورٹی انتظامات میں مصروف ہیںتاکہ حکومت سازی کیلئے ان کی خرید وفروخت کے امکانات کو ختم کیاجاسکے۔اس کے بعد ووٹوں کی گنتی سے دو دن قبل جس طرح ای وی ایم گاڑیوں میں بھر بھر کر ادھر ادھر لے جائی گئیں اور سماج وادی پارٹی نے ای وی ایم میں تبدیلی کا الزام لگایا اس سے یہ اندازہ ہوچکاتھا کہ بی جے پی نے اترپردیش کے اقتدار پر قبضہ برقراررکھنے کی پختہ حکمت تیاری کر رکھی ہے۔لیکن اس کے باوجود یہ نہیں سوچاجاسکتا تھا کہ اترپردیش میں بی جے پی اتنا بھاری مینڈیٹ حاصل کرپائے گی۔
بادی النظر یہ ای وی ایم کا کرشمہ ہی نظرآرہاہے لیکن اس سے بھی انکار نہیں ہے کہ بی جے پی کی پولرائزیشن کی سیاست حزب اختلاف کے تمام عوامی ایشوز پر بھاری پڑی ہے۔ایک ایسی حکومت جس نے گزشتہ40برسوں میں سب سے زیادہ مہنگائی، 45برسوں کی سب سے زیادہ بے روزگاری، جی ڈی پی میں بھاری گراوٹ، پٹرول ڈیزل کی آسمان چھوتی قیمتیں، روپے کی گرتی ہوئی قدر، بھکمری میں بڑھتا رینک دیاہواور محروم و پسماندہ طبقات کو ظلم و جبر کی چکی میں پیس رکھاہو، ایک ایسی حکومت جس میں آبروریزی کی شکار خواتین کو زندہ جلادیا جائے، کسان اور طلبا پر لاٹھیوں کی مار پڑے، علاج کے بجائے گنگا میں بہتی ہوئی لاشیں ملیں، جمہوریت، اظہار رائے کی آزادی اور اقلیتوں پر حملے ہوں اس کے باوجوداگر انتخاب جیت جائے تو یہ سمجھ لیناچاہیے کہ عوام کی اکثریت کے رگ و ریشہ میں پولرائزیشن کا زہر سماچکا ہے اور معاشرہ پوری طرح یک رخی ہوکر صرف ایک ہی محور پر گردش کررہاہے۔ ایسی صورت میں عوا م کو نہ تو ترقی سے کوئی مطلب ہوسکتا ہے اور نہ ہی انہیں روزگار اور مہنگائی کی کوئی فکرہوگی۔7 مرحلوں میں ہونے والے اترپردیش کے انتخابات پر نظر دوڑائی جائے تو یہ صاف جھلکتا ہے کہ سماج وادی پارٹی، کانگریس اور دیگر کی انتخابی مہم ترقی، تعلیم، روزگار، مہنگائی، خواتین کو تحفظ اور ریزرویشن جیسے ایشو کے گردہی گھومتی رہی، اس کے برخلاف بھارتیہ جنتاپارٹی ماضی کے حکمرانوں کی غلطیاں اجاگر کرکے عوام کو خوف زدہ کرتی رہی تو دوسری جانب 80اور20فیصد کا بھی استعمال کیا اور اپنے مقصد میں پوری طرح کامیاب رہی ہے۔
[email protected]
انتخابی نتائج
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS