علمی اور فکری زندگی کا میدان
عملی سیاست رکھنے والے اور سیاسی جدوجہد کے میدان کے سپہ سالار،
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں بھی سیاسی افکار و عمل سے اتفاق کرنے میں لگے ہوئے ہیں چہ جائیکہ کہ جنگ بندی کے لئے کوئی اہم اقدامات کرتے ،روس و یوکرین کی جاری جنگ جس کی ابتداء، یوکرین کے Zeporizhzhya جوہری پلانٹ جو یورپ کے سب سے بڑا جوہری پلانٹ ہے پر روس کے حملہ سے جاری ہے۔اس جاری جنگ کی شدت نے یوکرین کو ایسا قید خانہ میں مقید کر دیا ہے جس کی رشتہ باہر کی دنیا سے کٹ چکا ہے، اور مستقبل پردہ غیب میں مستور ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جنگ سے متاثرہ یوکرین کے مختلف مقامات، شہروں میں پھنسے ہندوستانی طلباء اور غیر ملکی شہریوں کے پر امن انخلاء کے لئے روس انسانی ہمدردی کے پیش نظر تیار ہوگیا ہے اور وہ یوکرین سے کسی یقینی کاروائی کا انتظار کر رہا ہے۔روس کے اس قدم سے یوکرین میں پھنسے غیر ملکی شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے کہ ہم لوگوں کو امن و امان مل جائے گا یقینا یہ خوشی کی بات ہے لیکن سوال انسایت کے علمبرداروں اور روس کی انسانی ہمدردی کا ہے۔کہ آپ نے انسانی ہمدردی کے پیش نظر غیر ملکی شہریوں کو محفوظ پناہ دینے کی خاطر جنگ بندی کے لئے تیار ہیں ذرا یہ تو بتایئے کہ کیا یوکرین میں شیطان بستے ہیں جنہیں آپ اپنی جارحیت کا نشانہ بنا کر انسانی کردار ادا کررہےہیں؟
جی جو انسانی ہمدردی کا نظریہ غیر ملکی شہریوں کے تیئں رکھ رہے ہیں وہی نظریہ یوکرینی انسانیت کے تیئں کیوں نہیں_؟ اپنی فکر کا پیمانہ ہر جگہ بلند اور نظر کا معیار ہر جگہ ارجمند رکھیئے۔روس و یوکرین جاری تنازعہ بین الاقوامی برادری پر ایک بد نما داغ ہی نہیں بلکہ ماہرین کے اندازہ کے مطابق تیسری عالمی جنگ کے آثار ہیں جو سب کے لئے تباہ کن ثابت ہوگی۔اس لئے اس جنگ کے خاتمہ کی کوشش ہر ممالک کی طرف سے ہونی چاہیئے، کیونکہ مہذب معاشرے میں تشدد اور جنگ کی کوئی جگہ نہیں اور ہمیشہ سے ہی انسانی شعور رکھنے والوں نے تشدد اور جنگ کی مخالفت کی ہے۔
کوثر علی
ہینسوا، بتیا بہار
9801997177
[email protected]