محمد فاروق اعظمی
اب تک نہ تو 15لاکھ روپے ملے ہیں اور نہ ہی ہر سال دو کروڑ نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہے۔اہل وطن اس انتظار میں بھی ہیں کہ غیر ملکی بینکوں کی تجوریوں میں بند کالادھن کب ہندوستان آئے گا، کب پانچ لاکھ گاؤں انٹرنیٹ سے منسلک ہوں گے اور 500ریلوے اسٹیشن وائی فائی کی سہولت سے لیس ہوں گے۔ ملک کی8زبانوں میں اینڈرائیڈ اور انٹرنیٹ فون کب لانچ کیاگیا جائے گا،دنیا کی سب سے بڑی کمپیوٹر کمپنی ایپل کب ’جن دھن اسکیم‘ میں شامل ہوگی۔ ایک ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے ہندوستان میں کب مائیکرو سافٹ کلاؤڈکا ڈیٹا سینٹر قائم ہوگا۔ملکی معیشت کا حجم 5کھرب امریکی ڈالر تک پہنچنے میں کتنی دہائیاں لے گا۔ انتظار یہ بھی ہے کہ روپیہ ڈالر کے برابر کب آئے گا۔پانی کی قیمت میں پٹرول کب تک مل پائیں گے، کسانوں کی آمدنی کب دوگنی ہوگی۔ ملک کے100 شہروں کو اسمارٹ سٹی بنتے دیکھنے کی تمنا بھی انگڑائی لے لے کر بیدار ہورہی ہے لیکن 8برسوں سے انتظار کی سولی پر ٹنگے ہوئے ہندوستانیوں کیلئے اب تک یہ سارے وعدے خواب ہی بنے ہوئے ہیں۔
ان بے تعبیر خوابوں میں ایک اور خواب کا اضافہ ہوگیا ہے۔ کچرے سے کنچن بنانے کا خواب۔خوابوں اور وعدوں کے سوداگر نے پھر ایک نیا خواب دکھایا ہے ’کچرے سے کنچن بنانے کا خواب‘ اوریہ وعدہ کیا ہے کہ اگلے دو برسوں میں ملک کا ہرشہر کچرے سے پاک ہوجائے گا۔سڑکیں صاف ستھری، اجلی اور روشن ہوںگی، ان کے کنارے باغات لگائے جائیں گے اور عوام فٹ پاتھ پر نہیں چلیں گے بلکہ باغات میں بدل دیے جانے والے یہ فٹ پاتھ عوام کو گل گشت کا موقع بھی فراہم کریں گے۔
’ کچرے سے پاک ہندوستان‘ اور ’ کچرے سے کنچن‘ کا یہ وعدہ وزیراعظم نریندر مودی نے مدھیہ پردیش کے شہر اندور سے کیا ہے، جہاںانہوں نے حالیہ دنوں ایشیا کے سب سے بڑے سی این جی پلانٹ (Compressed Natural Gas)کا افتتاح کیا۔ اپنی تقریر میں وزیراعظم نے کہا کہ گائوں کے مویشیوں کے فارموں سے نکلنے والا کچرا ہو یا شہروں کا گیلا کچرا، یہ سب ’دھن‘ کی ہی ایک شکل ہے۔ ملک کے دیہاتوں میں بھی ہزاروں گوبر دھن بائیو گیس پلانٹ لگائے جا رہے ہیں،جس سے ہم گائوں میں ہی گوبر گیس بنائیں گے۔ لوگ گھر کے صحن میں بائیو گیس تیار کر کے اسے استعمال کر سکیں گے۔ اس قسم کے گائے کے گوبر کے پلانٹ سے بے سہارا مویشیوں کی پریشانیاں بھی کم ہوں گی۔ سی این جی کے ساتھ ساتھ اس پلانٹ سے روزانہ 100 ٹن نامیاتی کھاد بھی تیار کی جائے گی۔اس پلانٹ سے تیار ہونے والی سی این جی سے آلودگی میں کمی آئے گی اور یہ سب کی زندگیوں میںآسانیاں اور ڈھیر ساری سہولتیں لے کرآئے گا۔ ہزاروں نوجوانوں کو نوکریاں ملیں گی۔زمین کو بھی نئی زندگی ملے گی اور ہماری زمین پھر سے سنور جائے گی۔یہ سب گوبر دھن یوجنا یعنی ’کچرے سے کنچن‘بنانا ہے۔
لیکن حقیقت کیا ہے یہ عوام پر آشکار ہوچکی ہے۔ان وعدوں اور خوابوں کے پیچھے کتنے جھوٹ چھپے ہوئے ہیں، یہ گزشتہ 8-9 برسوں میں لوگوں کو اچھی طرح معلوم ہوچکا ہے۔ 2014 میں ہر ہندوستان کو15لاکھ روپے اورہر سال 2 کروڑنوکریاں دینے کا وعدہ تو پورا نہیں ہوامگرپھر وعدوں کی جھڑی لگادی گئی اور 2019میں ایک بار پھر عوامی ووٹوں کی مدد سے بی جے پی دوبارہ اقتدار میں آئی لیکن وعدے پورے کرنے کا ریکارڈ صفر سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ اب 2024سے قبل ایک بار پھر خوابوں کے حسین جزیرے کی سیر کرائی جارہی ہے، نئے منصوبوں کا اعلان اوران کیلئے ڈیڈ لائن مقرر کی جارہی ہے۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ پارٹی کیلئے فنڈ ریزنگ تو طے شدہ وقت کے اندر ہوجاتی ہے لیکن عوام کیلئے اعلان کیے جانے والے ترقیاتی منصوبے وعدہ اور خواب ہی رہ جاتے ہیں۔ گزشتہ8برسوں کا ریکارڈ ہے کہ ترقیاتی منصوبہ کاکوئی وعدہ اب تک پورا نہیں ہوسکا ہے۔ ملک کے 100 شہروںکو اسمارٹ سٹی بنائے جانے کیلئے منصوبہ کا آغاز 2015میں ہوا۔ لیکن7برس گزرجانے کے بعد بھی کوئی نہیں جانتا کہ یہ وعدہ کب پورا ہوگا اور منصوبہ کب تک پایۂ تکمیل کو پہنچے گا۔وزیراعظم نے اندور میں جس طرح ملک کو کچرے سے پاک بنانے کا اعلان کیا ہے ٹھیک اسی طرح اس وقت کے وزیرخزانہ آنجہانی ارون جیٹلی نے بھی 2015کے بجٹ میں 100شہروں کا نام لے کر اسمارٹ سٹی بنائے جانے کا اعلان کیاتھا،ان میں مغربی بنگال کے بھی4شہر شامل تھے۔ ایوان کے سامنے کہاتھا کہ ان شہروں میں عالمی معیار کا انفرااسٹرکچر، پارکنگ، فضلات کو ٹھکانے لگانے، سیوریج، نکاسی اور ٹریفک کا بہتر نظام، سستی رہائش، پینے کے صاف پانی کی فراہمی ہو گی۔ شہری مسائل کے فوری حل کیلئے جدید ترین ای خدمات اور ماحول دوست خدمات بھی فراہم کی جائیں گی۔ مجموعی طور پر اسمارٹ سٹی کے ذریعہ اعلیٰ معیار کی شہری خدمات فراہم کی جائیں گی۔ اس کام کیلئے 5برس یعنی 2020تک کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی تھی لیکن 5برسوں میں بھی یہ بیل منڈھے نہیں چڑھ سکی۔ کچھ دنوں قبل اس کی ڈیڈ لائن میںایک ساتھ تین برسوں کی توسیع کی گئی اور اعلان کیاگیا کہ2023میں اسمارٹ سٹی کا خواب پورا ہوجائے گا۔ وقت تک کام پورا نہ ہونے کی وجہ سے اس پروجیکٹ کی لاگت96ہزار کروڑ روپے سے بڑھ کر اب 2لاکھ 15کروڑ روپے ہوگئی ہے۔
پرانے خواب کو بھلانے کیلئے نئے خواب کا پانسہ پھینکنا بی جے پی کی ایسی حکمت عملی ہے جو 8برسوں سے کامیاب ہورہی ہے، لوگ پرانے خواب کی جھنجھلاہٹ بھلانے کیلئے نئے خواب میں مگن ہوجاتے ہیں۔اس بارتو ’ کچرے سے پاک ہندوستان‘ اور ’ کچرے سے کنچن‘ بنانے کا نیا خواب پرانے خوابوں سے کہیں زیادہ دلکش محسوس ہورہاہے لیکن خدشہ یہ ہے کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ اس کا بھی وہی حشر ہو جو15لاکھ روپے، 2کروڑ ملازمت اور 100اسمارٹ سٹی کا ہواہے۔ ایک دن امت شاہ اس کے بارے میں بھی کہہ دیں کہ یہ سیاسی جملہ تھا اور وزیراعظم نے اپنی تقریر میں زور بیان کیلئے اس کا استعما ل کیاتھا۔
[email protected]