مئو: اترپردیش کے ضلع مئو کی ایم پی۔ ایم ایل اے کورٹ نے گینگسٹر معاملے میں باہوبلی مختارانصاری کو ایک کروڑ روپئے کے نجی مچلکے پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے ۔ حالانکہ دیگر مقدمات کی وجہ سے مختار فی الحال جیل سے باہر نہیں آسکیں گے۔ضلع کے ‘دکشن ٹولہ تھانہ علاقے میں گینگسٹر ایکٹ کے معاملے میں قید مختار انصاری کی پیشی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہوئی۔ مختار نے اسپیشل جج سے دفعہ 436اے سی آر پی سی کا فائدہ دیتے ہوئے خود کو رہا کرنے کی درخواست کی تھی۔مختار کی اس عرضی پر خصوصی جج ایم پی-ایم ایل اے کورٹ دنیش کمار چورسیا نے جیل سپرنٹنڈنٹ سے رپورٹ طلب کی تھی۔ جیل سپرنٹنڈنٹ نے عدالت کو مطلع کیا کہ مختار انصاری کرائم نمبر 891سال2010اسی ٹی نمبر2/12 میں 9ستمبر 2011 سے اب تک عدالتی تحویل میں ہیں۔
اس کے بعد عدالت نے مختار کے وکیل داروغہ سنگھ اور پراسیکیوشن کے موقف کو سننے کے بعد مختار کی اس معاملے میں رہا کرنے کی عرضی کو منظور کرلیا۔اور ایک لاکھ روپئے کے نجی مچلکہ داخل کرنے پر رہائی کا حکم دیا ہے ۔ساتھ ہی رہائی پروانہ بلاتاخیر جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ مختار نے الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک ہیویس کارپس رٹ داخل کر کے کہا تھا کہ دکشن ٹولہ تھانہ علاقے کے گنگسٹر ایکٹ کے معاملے میں وہ نوستمبر 2011 سے لگاتار عدالتی تحویل میں جیل میں قید ہے ۔اس معاملے کی زیادہ سے زیادہ سزا 10سال کی ہے ۔جبکہ وہ اس سے زیادہ دنوں کی سزا کاٹ چکے ہیں۔ جس کے بعد اس معاملے میں ان کو سلاخوں کے پیچھے رکھنا غیر قانونی ہے ۔ ہائی کورٹ نے اس پر سماعت کرتے ہوئے اس معاملے میں ان کی جیل میں بندی کو غیر قانونی مانا تھا اور ہدایت دی تھی کہ وہ اس نکتے کو عرضی کے ساتھ ایم پی ۔ایم ایل اے عدالت کے سامنے پیش کریں۔ہائی کورٹ نے متعلقہ عدالت کو ہدایت دی تھی کہ وہ معاملے کا تصفیہ چھ ہفتے کے اندر کریں۔عرضی پر سماعت کرنے کے بعد خصوصی جج نے مختار انصاری کو ایک لاکھ روپئے کے نجی مچلکے رہا کرنے کا حکم دیا ہے ۔
گینگسٹر معاملے میں مختارانصاری کو راحت
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS