خدا کرے جوانی تیری بےداغ رہے

0

امام علی مقصود فلاحی
یہ بات کسی سے مخفی نہیں ہے کہ آج کا مسلمان مغربی تہذیب و تمدن اور گوروں کی کلچر کو اپنانے کی بیحد کوشش کر رہا ہے، وہ یہ سوچ رہا ہے کہ کامیابی و کامرانی اسی کلچر میں مخفی ہے، یہیں سے کامیابی کی شروعات ہوتی ہے، اسی وجہ سے عادات و اطوار میں انکے شانہ بشانہ چلنے کی کوشش کر رہے ہیں، حتی کہ انکے رسموں میں اور فحاشی و عریانی میں ان کی اندھی تقلید بھی کر رہے ہیں، اور اپنے اسلامی تشخص کو اپنے اسلامی کلچر کو پس پشت ڈال رہے ہیں۔
ایسی بے شمار خرافات ہیں جنکے دلدل میں آج امت کا ایک بڑا طبقہ ڈوبا ہوا نظر آرہا ہے اور اسی کو کامیابی کا راز سمجھ رہا ہے۔اسی طرح ایسے بے شمار خرافات و واقعات ہیں جنکا ایک خطرناک جال گوروں نے پوری دنیا میں پھیلا رکھا ہے، جن میں ہر شخص پھنسا ہوا نظر آرہا ہے۔
ان ہی خرافات میں سے ایک ویلنٹائن ڈے ہے جو کہ ہر سال چودہ فروری کو منایا جاتا ہے، خاص کر نوجوان طبقہ اس کو بڑے روز و شور سے مناتا ہے،اسی دن وہ کسی کی بیٹی یا بہن سے اپنی محبت کا اظہار کرتا ہے اسے گلاب کا پھول دیتا ہے اور اسکی عزت کو تار تار کر دیتا ہے۔
آج کے اس مضمون میں چاہتا ہوں کہ اسی بات پر روشنی ڈالوں کہ ویلنٹائن ڈے کیا ہے؟ کیوں منایا جاتا ہے؟ اسکا پس منظر کیا ہے؟ اور شریعت میں اسکی حیثیت کیا ہے؟ اور دنیا میں اسکا نقصان کیا ہے؟

ویلنٹائن ڈے کی حقیقت: انسایکلوپیڈیا آف برٹانیکا کے مطابق یہ دن عاشقوں کے تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے، اور انسایکلوپیڈیا آف نالج کے مطابق اسے محبین و محبوبین اور عشاق کا ایک خاص دن سمجھا جاتا ہے۔
معلوم ہوا کہ یہ ایک ایسا خاص دن ہے جس میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنے مجازی عشق و محبت کا آپس میں اظہار کرتے ہیں،اسی لئے اس دن کو اُردو زبان میں یوم محبت کہا جاتا ہے۔
اسکا پس منظر کیا ہے؟
اسکے پس منظر میں تاریخی اعتبار سے کئی ایک روایات ملتی ہیں جن سے میں کچھ یہاں ذکر کیا جا رہا ہے۔

(1) ویلنٹائن ڈے جسکو یوم محبت کہا جاتا ہے یہ رومن بت پرستوں کے تہوار میں سے ایک تہوار ہے، یہ تہوار یا یوم محبت رومیوں کے یہاں رومی بت پرستی کے حکم میں ‘حب الہی’ سے عبارت ہے۔
اس بت پرستانہ تہوار کے سلسلے میں رومیوں کے یہاں بہت سارے واقعات اور داستانیں مشہور ہیں، ان میں سے سب سے مشہور افسانہ یہ ہے کہ رومیوں کے اعتقاد کے مطابق شہر روما کے مؤسس کو ایک دن کسی بھیڑئے مادہ نے دودھ پلایا، جسکی وجہ سے اس کو قوت فکری حاصل ہو گئی، لہذا رومی لوگ اس واقعہ کے پیش نظر اسی کی یاد میں ہر سال فروری میہنے کے وسط میں یعنی چودہ فروری کو بطور تقریب منایا کرتے تھے۔

(2) انسایکلوپیڈیا آف نالج میں ویلنٹائن ڈے کا پس منظر یوں بیان کیا گیا ہے۔
ویلنٹائن ڈے کے بارے میں یہ یقین کیا جاتا ہے کہ اسکا آغاز ایک رومی تہوار “اوپر کالیا” کی
صورت میں ہوا۔

ویلنٹائن ڈے کے متعلق مذہبی روایات: بعض لوگوں نے اس سلسلے میں مذہبی روایات بھی نقل کی ہے، اور انکو ایک مذہبی تہوار کی حیثیت سے پرچار کیا ہے،
کہاجاتاہے ہے کہ چودہ اور پندرہ فروری کا دن زراعت کے دیوتا کے لئے خاص تھا،
بہر حال معلوم ہوا کہ ویلنٹائن ڈے ایک غیر اسلامی تہوار ہے جسمیں فحاشی و عریانی
پھیلا کر اپنی جنسی تسکین کا سامان مہیا کرنے کی ناپاک سازش کی جاتی ہے، جسمیں مسلم نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی اسکی حقیقت سے ناواقف ہوکر اپنی حوس کی تکمیل
کرنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔

ویلنٹائن ڈے میں کی جانے والی شرمناک حرکتیں:
اب سوال یہ ہے کہ آخر اس دن میں ہوتا کیا ہے تو اسکا سادہ سا جواب یہ ہے کہ
ویلنٹائن ڈے جو چودہ فروری کو پوری دنیا میں بڑے جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے، اس میں عاشق و معشوق آپس میں محبت کا اظہار کرتے ہیں، اپنی محبوباؤں کو
سرخ گلاب کا ہدیہ پیش کرتے ہیں، اپنی محبوباؤں کو سرخ رنگ کا لباس پہناتے ہیں، انہیں آ لو یو کہتے ہیں، اتنے میں ہر طرف بے حیائ کا سماں ہوجاتا ہے، لوگ جوش محبت
اپنی عقل کا توازن کھو بیٹھتے ہیں، اور ان پر عشق کا جنون ایسا طاری ہوتا ہے کہ بے حیائ کی ساری حدیں پار کر دیتے ہیں، پھر وہ حرکتیں بھی انجام پاتی ہیں کہ جسکو
بیان کرنے سے شرم کے مارے سر جھک جاتے ہیں۔
چنانچہ ایک صاحب جو امریکہ کی ایک معروف یونیورسٹی میں پڑھاتے ہیں وہ اپنا چشم دیدہ واقعہ بیان کرتے ہیں، کہ
انہوں نے “سان فرانسسکو” میں ویلنٹائن ڈے کے موقع پر ہم جنس پرست خواتین و حضرات کے وہ جلوس بھی دیکھے ہیں، جنکے اعضاء مخصوصہ میں انکے محبوباؤں کے
نام چپکا رکھے تھے۔
(ویلنٹائن ڈے تاریخی و معاشرتی تجزیہ:4)
الغرض اس دن کثرت سے بے شمار خرافات کیے جاتے ہیں مگر افسوس ہے آج کے مسلمانوں پر کہ جو
اسلام کا نام لیتے ہیں خود کو مسلمان کہتے ہیں لیکن اس بے حیائ میں پیش پیش رہتے ہیں، یہ بھی غیروں کی طرح ایک دوسرے کو گلاب دیتے ہیں، حتی کہ کئی ساری لڑکیا
اس حوس کا شکار بن کر خود کی عفت و آبرو کو تار تار کر جاتی ہیں۔
جبکہ اسلام تو حیاء کی تعلیم دیتا ہے، اسلام کی تعلیمات میں حیا کا بڑا مقام ہے اور اسکو ایمان کا ایک
شعبہ بھی قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حیاء ایمان کا ایک شعبہ ہے۔

ویلنٹائن ڈے منانے پر دنیوی نقصان: ویلنٹائن ڈے کی تہوار میں حصہ
لینے والے اور ان خرافات میں پیش پیش رہنے والے اکثر محبت کے نشے میں مدہوش ہوجاتے ہیں، جسکی وجہ سے پیمانہ صبر لبریز ہوجاتا ہے، آخر کار بدکاری میں ملوث
ہوکر اپنی آخرت کو برباد کر لیتے ہیں ساتھ ہی ساتھ دنیا میں اور معاشرے میں رسوا ہوکر اپنے محبوب کے فراق میں جنم بھر کا غم مول لے لیتی ہیں، اور آج کل اکثر ایسا بھی
ہو رہا ہے کہ مسلم خواتین جو تعلیم حاصل کرنے کے بہانے کالجوں کا چکر لگاتی رہتی ہیں وہ بھی ایسی حرکتوں کی جال میں پھنس کر کسی غیر مسلم کی حوس کا شکار بن
جاتی ہیں، پھر محبت کے نشے میں اپنے ایمان و اسلام کا سودا کر جاتی ہیں۔ العیاذ باللہ۔
دنیا کی حقیر محبت کو حاصل کرنے کے لئے دین و اسلام جیسی عظیم الشان نعمت سے
ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔ اسی لئے آج اس بات کے بیحد ضرورت ہے کہ چودہ فروری جیسے تہوار سے خود کو بھی بچا کر رکھیں اور اپنی بہن بیٹیوں کو بھی آگاہ کریں۔
حیا نہیں
ہے زمانے کی آنکھ میں باقی۔
خدا کرے جوانی تیری بے داغ رہے۔

۔

متعلم: جرنلزم اینڈ ماس کمیونیکیشن
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS