جموں وکشمیر حقوق انسانی کمیشن تحلیل،دستاویزات کمرے میں بند

0

نئی دہلی (پی ٹی آئی) جموں وکشمیر سرکار نے ایک آرٹی آئی کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مرکز کے زیرانتظام ریاست بننے کے بعد حقوق انسانی کمیشن خود ہی تحلیل ہوگیاہے۔ اس سے منسلک دستاویزات سری نگر میں واقع سابقہ اسمبلی ہاؤس کے کیمپس کے ایک کمرے میں بندہیں۔فی الحال سرکار کے پاس حقوق انسانی کی خلاف ورزی سے متعلق دستاویزات موجود نہیں ہیں۔ حق اطلاعات ایکٹ کے تحت وینکٹیش نائک نے جموں وکشمیر انتظامیہ سے 31اکتوبر 2019 سے پہلے حقوق انسانی کی خلاف ورزی سے متعلق مقدموں اور زیر التوا شکایات کے بارے میں پوچھا تھا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے انتظامیہ نے کہاہے کہ جموں وکشمیرتشکیل نو ایکٹ نافذ ہونے کے بعد اس وقت کی ریاست کو 2مرکز کے زیرانتظام ریاستوں میں تقسیم کردیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں حقوق انسانی کمیشن اور ریاستی انفارمیشن کمیشن جیسے خودمختار ادارے مرکزی قانون نافد ہونے سے ازخود ختم ہوگئے تھے۔ اس لئے اس کے پاس اس معاملے میں ریکارڈ سے متعلق کوئی جانکاری نہیں ہے۔ انتظامیہ نے بتایاکہ مرکز کے زیرانتظام ریاست بننے کے بعد جموں وکشمیر انسانی حقوق تحفظ ایکٹ 1997 (ریاستی ایکٹ) کو مسترد کردیاگیاتھا۔ اس ایکٹ کے سبب ریاستی حقوق انسانی کمیشن بھی تحلیل ہوگیاتھا۔ اس سے منسلک دستاویزات ایک کمرے میںبند ہیں۔ کمیشن کے اہلکاروں کو دیگر محکموںمیں ایڈجسٹ کیاگیاہے۔ کمیشن کے پورے ریکارڈ رسمی طور پرقانون،انصاف اور پارلیمانی امور محکموں کو سونپے نہیں گئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS