پنٹاگن (ایجنسیاں) : مغربی انٹیلی جنس حکام کی طرف سے یوکرین پر ممکنہ روسی حملے سے متعلق خبر دار کیے جانے پر امریکہ نے دارالحکومت کیف سے اپنا سفارتی عملہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔دریں اثنا روس، یوکرین تنازع کو پرامن طور پر حل کرنے کے لیے سفارتی کوششیں بھی جاری ہیں اور اس ضمن میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کی امریکی صدر جو بائیڈن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں سے ہفتے کو ٹیلی فون پر گفتگو بھی متوقع ہے۔
امریکی عہدیداروں کے مطابق سفارتی عملے کے چند ارکان کیف میں موجود رہیں گے تاہم لگ بھگ 200 اہل کاروں کا انخلا کیا جائے گا۔ سفارتی عملے کے ان ارکان کو مغربی یوکرین یا پولینڈ کی سرحدسے ملحقہ علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ نے سفارتی عملے کے اہلِ خانہ کو کیف سے نکلنے کی ہدایت کی تھی۔
امریکی حکام گزشتہ چند روز سے اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے اور یہ حملہ چین میں جاری ونٹر اولمپکس کے دوران بھی ہو سکتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ سفارتی عملے کے کچھ اہل کاروں کو پولینڈ کی سرحد کے قریب منتقل کیا جا سکتا ہے۔ خیال رہے کہ پولینڈ ناٹو اتحاد میں شامل ہے۔
جمعہ کو امریکی محکمہ دفاع (پنٹاگن) نے اعلان کیا تھا کہ وہ مزید3 ہزار فوجی پولینڈ بھیج رہا ہے جہاں پہلے سے 1700 امریکی فوجی تعینات ہیں۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ 3 ہزار امریکی فوجی نارتھ کیرولائنا سے آئندہ د و روز میں پولینڈ کے لیے روانہ ہوں گے اور ان کا مقصد یوکرین جنگ میں شامل ہوئے بغیر خطے میں ناٹو اتحادیوں کے ساتھ تعاون ہو گا۔امریکہ کی طرف سے ممکنہ روسی حملے کے بعد آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اورفن لینڈبھی ہفتے کو ان ممالک میں شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے اپنے شہریوں کو یوکرین چھوڑنے کا کہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کا کہنا تھا کہ روس چین میں جاری اولمپکس کے دوران ہی یوکرین پر حملے کا آغاز کر سکتا ہے۔جمعہ کو رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے جیک سلیوان نے کہا کہ روس نے یوکرین کی سرحد کے ساتھ کافی فوج تعینات کر رکھی ہے اور وہ بڑا فوجی آپریشن کر سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حملے کی صورت میں روس یوکرین کے کئی علاقوں پر قبضہ کر سکتا ہے جس میں دارالحکومت کیف بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ ماسکو کی طرف سے متعدد بار یہ کہا گیا ہے کہ اس نے یوکرین کی سرحد پر ایک لاکھ فوج ناٹو ممالک کی جارحیت سے محفوظ رہنے کے لیے تعینات کی ہے۔خیال رہے کہ روس یوکرین کے ناٹو اتحاد میں شامل ہونے کا مخالف ہے اور سمجھتا ہے کہ اگر یوکرین ناٹو میں شامل ہو گیا تو امریکہ اور یوروپ میں اس کے اتحادی ممالک روس کے لیے مزید خطرہ بن سکتے ہیں۔