اگلے 25 سال کیلئے معیشت کو رفتار دینے کی بنیاد،ہندوستانی معیشت کے ’7انجنوں‘،کو مضبوط کرنے پر وزیر خزانہ کا زور
نئی دہلی، (ایجنسیاں) : وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے منگل کو کہا کہ مرکزی بجٹ نے جامع اور مستقبل کی ترجیحات کے ساتھ آئندہ 25 سال کیلئے اقتصادی نمو کو آگے لے جانے کی بنیاد رکھی ہے۔ لوک سبھا میں اپنے بجٹ خطاب میں سیتارمن نے کہا کہ مالی سال 2022-23 کے اس بجٹ میںہندوستان کی آزادی کے 75 سے 100 سال تک کے امرت دور میں آئندہ 25 سال میں معیشت کو سمت دینے کیلئے بنیاد تیار کرنے اور اس کا خاکہ پیش کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس میں 2021-22 کے بجٹ میں تیار کردہ نظریہ کو آگے بڑھایا جائے گا۔ وزیر نے کہا کہ ’ہم آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں اور امرت دور میں داخل ہو چکے ہیں۔‘
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے 2022-23کے بجٹ میں اگلے 25سالوں میں ہندوستان میں عالمی معیار کے اقتصادی، سماجی بنیادی ڈھانچے کو قائم کرنے اور ہر گاؤں اور بستی کو اس سے منسلک کرنے کے عزم کے ساتھ سرمایہ کاری کے اخراجات میں خاطر خواہ اضافے کی تجویز پیش کی ہے۔بجٹ میں پی ایم گتی شکتی کیلئے مالی وسائل کی فراہمی، جامع ترقی، پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور سرمایہ کاری کے فروغ اور ابھرتے ہوئے شعبوں میں سرمایہ کاری پر زور دیا گیا ہے۔بجٹ میں پی ایم گتی شکتی یوجنا نے مربوط ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک سہولیات، الیکٹرک مسافر گاڑیوں کے فروغ، شہری سہولیات کی ترقی، کاربن کے اخراج کو کم کرنے ، جدید ضروریات کے پیش نظر ہنر مندی کے فروغ کیلئے نئے اقدامات، صحت اور سرکاری اسکولوں میں ای رومز کی توسیع کا اعلان کیا گیا ہے ۔وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے آغاز میں کہا کہ آزادی کا یہ امرت مہوتسو سال میں اگلے 25سالوں کی ترقی کا سنگ بنیاد رکھنے کا موقع ہے۔بجٹ میں ذاتی انکم ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے، لیکن ٹیکس دہندگان کو دو سال کے اندر نظرثانی شدہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا موقع دیا گیا ہے ۔ کوآپریٹو پر ٹیکس کی کم از کم متبادل شرح 18.5سے کم کر کے 15فیصد کر دی گئی۔ چھوٹے کوآپریٹو پر سرچارج کو 12سے کم کر کے 7فیصد کر دیا گیا ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ریاستی ملازمین کو اب نئی پنشن اسکیم میں شراکت پر انکم ٹیکس کی کٹوتی کا فائدہ 10 فیصد کی جگہ مرکزی ملازموں کی طرح 14 فیصد کی شرح سے ملے گا۔
محترمہ سیتا رمن نے ملک میں میک ان انڈیا اور مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کیلئے کئی شعبوں میں مشینری اور کیپٹل گڈز پر چھوٹ کو ختم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے ۔اگلے اکتوبر سے ایتھنال ملاوٹ کے بغیر فروخت ہونے والے پیٹرول پر ٹیکس کا بوجھ 2روپے فی لیٹر بڑھ جائے گا۔ محترمہ سیتا رمن نے کل 39.45 لاکھ کروڑ روپے کے بجٹ میں 7.50 لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کا التزام کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اگر سرمایہ کاری کیلئے ریاستوں کو دی جانے والی امداد اور گرانٹس کو بھی شامل کیا جائے تو اس بار بجٹ میں 10.68لاکھ کروڑ روپے کے سرمایہ خرچ کا التزام ہوگا، جو کہ مجموعی گھریلو اخراجات کے 4.1فیصد کے برابر ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ اس طرح گزشتہ سال کے مقابلے میں 2.2گنا سرمائے کے اخراجات کی فراہمی کی گئی ہے ۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ بنیادی اقتصادی انفراسٹرکچر کی ترقی کے ساتھ ساتھ سرمائے کے اخراجات سے معاشی سرگرمیوں کو تحریک ملتی ہے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔انہوں نے بنیادی ڈھانچے اور شہری شعبے کی ترقی میں سرمایہ کاری کیلئے سال 2022-23میں ریاستوں کو ایک لاکھ کروڑ روپے کے اضافی وسائل فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے تحت ریاستیں ایک لاکھ کروڑ روپے کے طویل مدتی بانڈز جاری کر سکیں گی، جن کی مدت 50سال ہوگی اور ان پر سود ادا نہیں کرنا پڑے گا۔موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات کی مالی اعانت کیلئے حکومت گرین بانڈز جاری کرے گی، جس کی رقم موسمیاتی تبدیلی اور صاف ستھرے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔
بجٹ میں پہاڑی علاقوں میں رابطے بڑھانے کیلئے پروت مالا روپ وے اسکیم شامل ہے ، وندے بھارت ٹرینوں کی تعمیر میں تیزی لانا، گنگا کے کنارے 5 کلومیٹر کے دائرے میں قدرتی کھیتی کو فروغ دینا، موٹے اناج کی پروسیسنگ، کین بیتوا اور ندی کے امتزاج کے 5 دیگر کام آگے بڑھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔محترمہ سیتا رمن نے کورونا کی مدت کے دوران شروع کی گئی ایمرجنسی کریڈٹ گارنٹی اسکیم کو مارچ 2023تک بڑھانے کا اعلان کیا۔ بجٹ میں ڈرون شکتی اسٹارٹ اپ اسکیم کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔بجٹ میں ڈیجیٹل یونیورسٹی کے قیام، قومی ٹیلی مینٹل ہیلتھ پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ۔بجٹ میں شمال کے سرحدی دیہاتوں کو سڑک، رابطہ اور شمسی توانائی کی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل، شہری علاقوں میں صحتمند طرز زندگی تجویز کرنے، 75اضلاع کے 75دیہاتوں میں ڈیجیٹل بینک کی سہولت، بھارت نیٹ یوجنا کے تحت گاؤں کو براڈ بینک نیٹ ورک سے جوڑنے کیلئے یو ایس او فنڈ سے 5فیصد فنڈنگ کا اعلان کیا۔وزیر خزانہ نے دفاعی شعبے کے سرمائے کے اخراجات کے تحت ہندوستانی صنعتوں سے 68فیصد خریدنے کا اعلان کیا۔بجٹ میں اسپیشل اکنامک زون (ایس ای زیڈ ) اسکیم کو ایکسپورٹ پروموشن کے استعمال کے تحت نئے بڑے صنعتی پارکس کی اسکیم سے تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ سڑک، ریلوے ، ہوائی اڈے ، بندرگاہ، پبلک ٹرانسپورٹ، آبی گزرگاہوں اور مال ڈھلائی کو ہندوستانی معیشت کے7 انجن قرار دیتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ ان سے نوجوانوں کیلئے کاروبار کے مواقع دستیاب ہوں گے اور بڑے پیمانے پر روزگار ملے گا ۔سیتارمن نے کہا کہ یہ7 انجن ایک ساتھ مل کر معیشت کو آگے لے جائیں گے۔
ان انجنوں کی مدد کرنے میں انرجی ٹرانسمیشن، انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیونی کیشن، پانی اور سماجی بنیادی ڈھانچہ اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس پیداوار کو صاف ستھری توانائی اور سب کی کوشش، جس میں مرکزی حکومت، ریاستی حکومت اور نجی شعبہ کی مشترکہ کوششیں شامل ہیں ۔ اس سے ہی طاقت ملتی ہے اور اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں اور خاص طور پر نوجوانوں کے لیے کاروباری مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ‘ پی ایم گتی شکتی’ نیشنل ماسٹر پلان میں اقتصادی تبدیلی کے سات انجن سیم لیس، کنیکٹیویٹی اور لاجسٹک شامل ہیں ۔ اس میں گتی شکتی ماسٹر پلان کے مطابق ریاستی حکومتوں کے ذریعہ تیار کردہ بنیادی ڈھانچہ بھی شامل ہوگا ۔ اس کی توجہ منصوبہ بندی کے جدید طریقوں سے فنڈنگ ، ٹیکنالوجی کے استعمال اور تیزی سے عمل درآمد پر ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل انفراسٹرکچر پائن لائن میں ان سات انجنوں سے متعلق پروجیکٹوں کو پی ایم گتی شکتی فریم ورک سے جوڑا جائے گا ۔ ماسٹر پلان کی خصوصیت عالمی معیار کے جدید انفراسٹرکچر ، لوگوں اور سامان دونوں کی آمدورفت کے لئے مختلف ذرائع اور منصوبوں میں لاجسٹک کوآرڈینیشن کرنا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پیداواری صلاحیت کو بڑھانے ، اقتصادی ترقی اور ترقی میں تیز لانے میں مدد ملے گی ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سال 2022-23میں ایکسپریس شاہراہ کے لیے پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان کو لاگو کیا جائے گا تاکہ لوگوں اور سامان کی آمدورفت تیزی سے ہو سکے ۔ سال 2022-23میں قومی شاہراہوں کے نیٹ ورک کو 25,000کلومیٹر تک بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فنڈنگ [؟][؟]سے 20,000کروڑ روپے اکٹھے کئے جائیں گے تاکہ عوامی وسائل کو پورا کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام آپریٹرز کو ڈیٹا ایکسچینج، ایپلیکیشن پروگرامنگ انٹرفیس ( اے پی آئی) کے لیے ڈیزائن،یونیفائیڈ لاجسٹکس انٹرفیس پلیٹ فارم ( یوایل آئی پی) پر لایا جائے گا، اس سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو وقت کی معلومات فراہم ہو گی اور بین الاقوامی مسابقت میں بہتری آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مسافروں کے بغیر کسی رکاوٹ کے سفر کے لیے سامان لانے اور لے جانے کے لیے اوپن سورس کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی ۔ محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ سال 20023-23میں پی پی پی موڈ میں چار مقامات پر ملٹی موڈل لاجسٹک پارک کے قیام کے لیے معاہدے کیے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ریلوے پارسلوں کی بغیر کسی رکاوٹ کے آمدو رفت کو آسان بنانے کے لیے ڈاک اور ریلوے کو جوڑنے میں اہم کردار ادا کرنے کے علاوہ ریلوے چھوٹے کسانوں اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے نئی مصنوعات اور موثر لاجسٹک خدمات فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی کاروبار اور سپلائی چین کو سپورٹ کرنے کے لیے ون پروڈکٹ، ون اسٹاپ کے تصور کو مقبول بنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ خود انحصار ہندوستان کے تحت 2022-23میں 2000کلومیٹر کے نیٹ ورک کو بھی شامل کیا جائے گا۔
بجٹ 2022 2023 :عالمی معیار کے اقتصادی،سماجی بنیادی ڈھانچے قائم کرنے کا عزم
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS