امر جوان جیوتی

0

کسیبھی ملک کی موجودہ حکومت کا ہر فیصلہ تنقید کی سان پر چڑھانا انصاف پر مبنی بیانیہ کے اصول کے منافی ہے۔ فیصلہ کے ثمرات یا مضمرات پر غور کیے بغیر ہی صرف بربنائے مخالفت فیصلوں کی تنقیص،تائیدنہیں حاصل کرسکتی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ فیصلہ کا اچھی طرح جائزہ لینے اور اس کے مختلف پہلوئوں پر غور و فکر کے بعد ہی اس پر ردعمل دیاجائے لیکن ہندوستانی سیاست کی کوئی کل سیدھی نہیں ہے۔ حکمرانوں کے ہر فیصلہ میں نقص نکالنا اورہرقدم پر نکتہ چینی کرنا حزب اختلاف اپنا فرض سمجھتا ہے۔ اور اسی روایت کی پاسداری کرتے ہوئے حزب اختلاف میں شامل مختلف جماعتوں نے ’ امر جوان جیوتی‘ میں مسلسل روشن رہنے والے شعلوں کو ’ نیشنل وار میموریل ‘ میں منتقل کرنے اور ان کے انضمام پرطرح طرح کے الزامات لگانے شروع کردیے ہیںاور حکومت کے خلاف غلط گمراہ کن افواہیں پھیلارہی ہیں۔ فیصلہ کا سیاق و سباق سمجھے اور دیکھے بغیر ہی کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے سوال اٹھانے شروع کردیے ہیں اور اس فیصلہ کو حب الوطنی اور ملک کیلئے فوجیوں کی شہادت و قربانی کی توہین قرار دے دیا ہے۔ راہل گاندھی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ یہ بہت افسوسناک ہے کہ وہ امر جیوتی جو ہمارے بہادر جوانوں کیلئے جلتی تھی، آج بجھ جائے گی، کچھ لوگ حب الوطنی اور قربانی کے جذبہ سے ناآشنا ہیں، کوئی بات نہیں۔۔۔ہم اپنے فوجیوں کیلئے،امر جوان جیوتی، ایک بار پھر جلائیں گے۔
حزب اختلاف کی اس شدید اور سنگین تنقید کے دوران حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس بارے میں بہت ساری غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ ’ امر جوان جیوتی‘ کے روشن شعلوں کو بجھایا نہیں گیا ہے بلکہ ان شعلوں کو ’نیشنل وار میموریل ‘ میں روشن رہنے والی دوسری مشعل کے شعلوںمیں ضم کردیا گیا ہے۔بظاہر یہ کوئی ایسا فیصلہ نہیں ہے جس میں کسی طرح کا نقص نکالا جائے اور حکومت پر تبریٰ بھیجاجائے۔
’امر جوان جیوتی‘ ویسے بھی قومی راجدھانی دہلی کے انڈیا گیٹ پر تھی جسے برطانوی حکومت نے پہلی جنگ عظیم اور دیگر مہمات میں ہلاک ہونے والے تقریباً 90 ہزار فوجیوں کی یاد میں تعمیر کیا تھا۔ 1971کی جنگ میں مارے گئے فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ’ امر جوان جیوتی‘ کی تعمیر اسی انڈیا گیٹ کے سایہ میں ہوئی اور 1972میں سابق وزیراعظم آنجہانی اندرا گاندھی نے اس کا افتتاح کیا تھا۔1971 میں پاکستان کے خلاف ہندوستان کی فتح کے بعد روشن کی گئی یہ جیوتی جنگ میں شہید ہونے والے بھارتی فوجیوں کے اعزاز میں آج تک جل رہی تھی۔
لیکن اب جب کہ اسی سے متصل علاقہ میں 40ایکڑ پر محیط ’ نیشنل وار میموریل‘تعمیر ہوچکا ہے تو اس کا خاطرخواہ استعمال ہونا ضروری تھا۔176کروڑ روپے کے صرفہ سے تعمیر ہونے والا یہ ’نیشنل وارمیموریل‘ بھی ان فوجیوں کیلئے وقف ہے جنہوں نے 1962 میں ہندوستان -چین جنگ نیز ہندوستان اور پاکستان کے درمیان1947، 1965، 1971 اور 1999 کی کارگل جنگوں میں اپنی جانیں گنوائی تھیں۔ یہ جنگی یادگار ان فوجیوں کو بھی وقف ہے جو سری لنکا میں ہندوستان کی امن فورس کی کارروائیوں اور اقوام متحدہ کے امن مشن کے دوران شہید ہوئے تھے۔یہاں کل 25,942 فوجیوں کے نام درج ہیں جنہوں نے آزادی کے بعد ملک کیلئے جنگوں اور جدوجہد میں اپنی جانیں دیں۔ یہ ’ نیشنل وار میموریل ‘ہندوستانی فوج کے ان سپاہیوں کیلئے اعزاز ہے اور ان کی نمائندگی کرتا ہے جو آزاد ہندوستان کیلئے جنگ اور تنازعات میں شہید ہوئے ہیں۔
تین سال قبل فروری2019میں جب وزیراعظم نریندر مودی نے ’ نیشنل وار میموریل‘ کا افتتاح کیاتھا تو اسی وقت یہ بات حکومت نے بتادی تھی کہ ملک کیلئے شہید ہونے والے فوجیوں اور سپاہیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ملک کیلئے ان کی قربانیوں کو یاد رکھنے کیلئے قومی جنگی یادگار کی مشعل مسلسل روشن رہے گی۔ انڈیا گیٹ سے ’امر جوان جیوتی‘ کی منتقلی اور ’ نیشنل وار میموریل‘ کی دوسری روشن مشعلوں کے شعلے میں اس کا انضمام کوئی ایسا قدم نہیں ہے جو غیر متوقع ہو یا یہ کہ اس فیصلہ سے حب الوطنی پر ضرب پڑتی ہویاشہید ہونے والے فوجیوں کی توہین کا کوئی پہلو نکلتا ہو۔اس کے برخلاف یہ فیصلہ شہید فوجیوں کی یادمیں روشن مشعل کو فرنگیوں کی یادگار کے سایہ سے باہر نکال کر قوم کی اپنی تعمیر کردہ جنگی یادگار میں ضم کرنے کا تاریخی قدم ہے۔ صرف بربنائے مخالفت حکومت کے اس فیصلہ کو تنقید کی سان پر چڑھانا اوراسے شہدائے وطن کی توہین قراردینامناسب نہیں ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS