نیویارک(ایجنسیاں) : نیو یارک کے میئر ایرک ایڈمز نے کہا ہے کہ گزشتہ روز مرکزی شہر کی عمارت میں لگنے والی سے جاں بحق ہونے والوں سے ایک ’بڑی تعداد‘ مسلمانوں پر مشتمل تھی اور ان کا تعلق گیمبیا سے تھا۔رپورٹ کے مطابق نیویارک کے برونکس علاقے میں واقع ایک اپارٹمنٹ میں آگ لگنے سے 9 بچوں سمیت کم از کم 19 افراد ہلاک ہوگئیتھے۔اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا (آئی سی این اے) کے ایک نمائندے نے کہا کہ ’تقریباً تمام متاثرین‘ مسلمان تھے۔میئر نے کہا کہ مذہبی رہنماؤں کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مرنے والوں کی ا?خری رسومات ادا کی جائیں۔شہر کے حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ آگ سے 63 سے زائد افراد زخمی ہوئے، جن میں سے 32 کی حالت
خطرے سے باہر تھی اور ان میں زیادہ تر مسلمان تھے۔نیو یارک کے میئر ایرک ایڈمز نے کہا کہ یہ نیویارک شہر کے لیے ایک ہولناک اور دردناک لمحہ ہے۔میئر نے زندہ بچ جانے والوں کو یقین دلایا کہ سرکاری مدد کے خواہاں عمارت کے رہائشیوں کے نام امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ سے شیئر نہیں کیے جائیں گے۔ ابتدائی رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ زندہ بچ جانے والے افراد مدد لینے سے گریزاں تھے کیونکہ انہیں ملک بدری کا خدشہ تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم سب یہ محسوس کر رہے ہیں ہمیں کمیونٹی کے لیے مدد کرنی چاہیے، آپ کے نام آئی سی ای یا کسی دوسرے ادارے کے حوالے نہیں کیے جائیں گے۔نیویارک کی گورنر کیتھی ہوچول نے کہا کہ وہ متاثرین کے معاوضے کا فنڈ قائم کریں گی اور نیویارک کے سینیٹر چک شومر نے وفاقی سطح پر ہاؤسنگ، ٹیکس اور امیگریشن امداد کی پیشکش کرنے کا وعدہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ المیہ اور درد کی رات ہے اور کل ہم دوبارہ تعمیر شروع کریں گے۔اتوار کی صبح 11 بجے آگ پہلے عمارت کی دوسری اور تیسری منزل پر واقع ایک ڈوپلیکس اپارٹمنٹ میں لگی، جس میں افریقی تارکین وطن رہتے تھے۔شہر کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ’عمارت میں بڑی تعداد میں مسلمان تھے۔نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فائر فائٹرز 3منٹ کے اندر پہنچے اور 19 منزلہ عمارت سے اٹھنے والے دھوئیں کا سامنا کرنا پڑا۔
عمارت میں آتشزدگی سے ہلاک ہونے والوں میں کثیرتعداد مسلمانوں پر مشتمل تھی، میئر
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS