برآمدموبائل اور لیپ ٹاپ سے پولیس کو کئی اہم سراغ ملے ،دہلی پولیس نے کورٹ میں پیش کیا،مزیدتفتیش جاری
نئی دہلی(ایس این بی)بلی بائی ایپ معاملہ میں دہلی پولیس نے اصل سازشی نیرج وشنوئی کو آسام کے جورہاٹ سے گرفتار کیاہے۔الزام ہے کہ پکڑا گیا ملزم نیرج وشنوئی(21) نیلامی کیلئے مسلم خواتین کی جانکاری ایک ایپ پر ڈالنے کے معاملہ میں اصل سازشی ہے اور اسے جمعرات کی صبح گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس فی الحال اس بابت جانچ میں سرگرم عمل ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ڈی سی پی کے پی ایس ملہوترہ نے بتایا کہ نیرج وشنوئی جورہاٹ کارہنے والا ہے اور بھوپال میں تعلیم حاصل
Accused #NeerajBishnoi allegedly disclosed that #Github account was "developed in Nov, updated in Dec." He made another Twitter account, followed the developments in the #BulliBaiCase, & tweeted, "you've arrested the wrong person, Slumbai Police" a day ago. @TheQuint pic.twitter.com/dMIqukQ0jE
— Somya Lakhani (@somyalakhani) January 6, 2022
کررہاہے۔اسی نے ہی گٹ ہب پربلی بائی ایپ بنایا اوراس کا ٹوئٹراکائونٹ چلاتا تھا۔ دراصل دہلی پولیس اسپیشل سیل کی (انٹیلی جنس فیوزن اینڈ اسٹرٹیجک آپریشن )اکائی نے نیرج وشنوئی کو گرفتار کیا۔ ملزم کو جورہاٹ سے دہلی لایاگیا ہے۔بتایا جاتاہے کہ مسلم خواتین کوبے عزت کرنے اور ان کو ڈرانے کی نیت سے بنائے گئے ’بلی بائی ایپ‘ کا اصل سازشی نیرج وشنوئی ہی ہے۔پولیس کا دعویٰ ہے کہ نیرج وشنوئی نے ہی گٹ ہب پر بلی بائی ایپ کو بنایاتھا۔اس کے بعد اسے پرموٹ کرنے کیلئے ٹوئٹر پر’ بلی بائی انڈراسکور‘ نام سے ٹوئٹر اکائونٹ بنایا۔ بعد میں اسے سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ شیئر کردیا گیا۔ اس کے پا س سے ملے موبائل اور لیپ ٹاپ سے اس کی تصدیق ہوگی ہے، جبکہ ملزم کو جمعرات کو گرفتار کرکے ہوائی جہاز سے دہلی لایاگیا۔اس کے بعد اسے کورٹ میں پیش کیاگیا۔اس سے پہلے ممبئی پولیس بھی بلی بائی ایپ معاملے میں ایک لڑکی سمیت 3لوگوں کو گرفتار کرچکی ہے۔ پوچھ گچھ میں ملزم نے بتایا کہ وہ بھوپال کے ایک مشہور انسٹی ٹیوٹ سے بی ٹیک (سی ایس سی) سکینڈ ایئر کا طالب علم، جبکہ اس نے ایسا کیوں کیا اوراس کے ساتھ کون کون لوگ اس میں شامل ہیں اس کا پتہ لگایاجارہا ہے۔ اس کے پاس سے ملے موبائل اور لیپ ٹاپ سے پولیس کو کئی اہم سراغ ملے ہیں،جبکہ شروعاتی پوچھ گچھ میں ملزم نے بتایا کہ گٹ ہب پر ایپ بنانے کیلئے اس نے سوشل میڈیا پراسے پرموٹ کرنے کیلئے کئی طرح کے ہتھکنڈے اپنائے، جس کی وجہ سے تیزی سے سوشل میڈیا پر اس کی تشہیر ہونے لگی۔واضح رہے کہ ہفتہ کوایک مسلم خاتون صحافی نے بلی بائی ایپ کی شکایت جنوب مشرقی ضلع کے سائبرتھانہ کو دی تھی جس کے بعد پولیس نے معاملہ درج کرکے تفتیش شروع کی۔چھان بین میں پتہ چلا کہ بلی بائی ایپ پر تقریباً بااثرمسلم خواتین کی تصویریںڈال کران کی بولی لگائی گئی تھی، لیکن ان کی بولی نہیں لگ پائی تھی۔ بلکہ ان کو بے عزت کرنے اور ڈرانے کے مقصد سے ایسا کیاگیاتھا۔