نئی دہلی (ایجنسیاں) :ہری دوار میں دھرم سنسد کے دوران نفرت انگیز تقریر پر 5 سابق آرمی چیف سمیت ملک کے 100 سے زیادہ سرکردہ لوگوں نے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کو خط لکھ کر احتجاج درج کرایا ہے۔ خط میں حال ہی میں اتراکھنڈ کے ہری دوار اور دارالحکومت دہلی میں منعقدہ الگ الگ پروگراموں میں ہندوستانی مسلمانوں کی نسل کشی کی کھلے عام کال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس میں عیسائیوں، دلتوں اور سکھوں جیسی دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنانے کا بھی ذکر ہے۔ این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق ان سابق فوجیوں نے خط میں لکھا ہے کہ ہم 17 سے19 دسمبر 2021 کے درمیان ہری دوار میں منعقد ہونے والی 3 روزہ مذہبی کانفرنس دھرم سنسد کے دوران سادھوؤں اور دیگر رہنماؤں کی تقاریر پر فکر مند ہیں۔ اس دھرم سنسد میں ہندو راشٹر کے قیام کیلئے بار بار اپیل کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہتھیار اٹھانے اور ضرورت پڑنے پر ہندو مذہب کے تحفظ کے نام پر ایک خاص برادری کو قتل کرنے کی بات بھی کہی گئی ہے۔
ان سرکردہ شخصیات نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ہم اس طرح کے تشدد کو بھڑکانے کی اجازت نہیں دے سکتے، اسے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ سادھوؤں اور دیگر رہنماؤں کی تقاریر کے مواد سے ہمیں کافی تکلیف ہوئی ہے۔ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔ واضح رہے کہ ہری دوار میں پروگرام کا اہتمام ایک مذہبی رہنما یتی نرسمہانند نے کیا تھا۔ اس پر ماضی میں بھی نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے تشدد کو فروغ دینے کے الزام ہیں۔اس معاملے میں 3کے خلاف ایف آئی آر بھی درج ہوچکے ہیں۔غور طلب ہے کہ 17 سے 19 دسمبر کے دوران ہری دوار کے کھڑکھڑی میں واقع وید نکیتن آشرم میں دھرم سنسد کا اہتمام کیا گیا تھا۔3 روزہ دھرم سنسد میں چندسنتوں نے اشتعال انگیز تقاریر کی تھیں۔ ان تقاریر کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کچھ دنوں سے اس پرملک بھر میں ہنگامہ برپا ہے۔ جوالاپور کے مقامی باشندے گل بہار خان کی شکایت پر اتراکھنڈ پولیس نے ہری دوار نگر کوتوالی میں جتیندر نارائن سنگھ تیاگی (وسیم رضوی) اور 3 دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
اشتعال انگیز تقریر پر سرکردہ شخصیات کا اظہار تشویش
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS