کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس: ملزم کی سزا کی معطلی افسوس ناک

0

صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انصاف کا نظام زمین بوس ہوگیا ہے:محبوبہ مفتی
سری نگر،(یو این آئی) : پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس کے ایک ملزم کو پنجاب ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت منظور ہونے اور اس کی بقیہ سزا معطل کرنے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں انصاف کا نظام زمین بوس ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب اور ہریانہ کے ہائی کورٹ نے کٹھوعہ عصمت دری اور قتل کیس کے ایک ملزم آنند دتا کی ضمانت منظور کی ہے اور اس کی بقیہ جیل کی سزا معطل کی ہے۔ آنند دتا جو اس وقت متعلقہ پولیس اسٹیشن میں ایس یچ او کی حیثیت سے تعینات تھا، پر شواہد کو تباہ کرنے کا الزام تھا۔ محبوبہ مفتی نے اس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ہفتہ کے روز اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’میں اس بات پر بہت ہی پریشان ہوں کہ کٹھوعہ عصمت دری اور قتل کیس میں ثبوتوں کو تباہ کرنے کے جرم میں سزا یافتہ ایک پولیس افسر کی ضمانت منظور کی گئی اور اس کی جیل کی سزا معطل کی گئی۔‘ انہوں نے ٹویٹ میں مزید کہا کہ ’جب ایک بچی کی عصمت دری و قتل کے بعد اس کو انصاف سے محروم رکھا جاتا ہے تو اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انصاف کا نظام زمین بوس ہوگیا ہے۔‘ قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر کے ضلع کٹھوعہ کے رسانہ نامی گاؤں میں جنوری 2019 میں ایک 8 سالہ کمسن بچی کی وحشیانہ عصمت دری اور قتل کا ایک انتہائی انسانیت سوز واقعہ سامنے آیا تھا۔
جون 2019 میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پٹھان کوٹ ڈاکٹر تجویندر سنگھ نے اس واقعہ کے منصوبہ ساز و سابق سرکاری افسر سانجی رام، پرویش کمار اور ایس پی او دیپک کھجوریہ کو تاحیات قید کی سزا جبکہ دیگر 3 بشمول ایس پی او سریندر کمار، سب انسپکٹر آنند دتا اور ہیڈ کانسٹیبل تلک راج کو 5-5 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ جج موصوف نے سانجی رام کے بیٹے وشال جنگوترا کو ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی کی بنا پر بری کردیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS