11دسمبر کویوم فتح کے بعد کسانوں کی ہوگی گھر واپسی،سنیکت کسان مورچہ کی میٹنگ میں فیصلہ
نئی دہلی (ایجنسیاں) : دہلی سرحد پر 378 دنوں سے چل رہی کسانوں کی تحریک ختم ہوگئی ہے۔ کسان لیڈر بلبیر راجے وال نے کہا کہ متکبر سرکار کو جھکاکر جارہے ہیں۔ حالانکہ یہ تحریک کا اختتام نہیں ہے۔ ہم نے اسے ملتوی کیا ہے۔ 15 جنوری کو پھر سنیکت کسان مورچہ کی میٹنگ ہوگی،جس میں تحریک کا جائزہ لیں گے۔ سنگھو بارڈر پر تحریک ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کسان لیڈر بلویر راجیوال نے کہا کہ 11دسمبر کو کسان دہلی کی سرحدوں اور ملک کے دیگر مقامات سے دھرنا اٹھائیں گے ۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ احتجاج کو معطل کرنے کا فیصلہ مورچہ کی میٹنگ میں حکومت کی طرف سے ان کے مطالبات کو پورا کرنے کے وعدے کے بعد کیا گیا۔ پریس کانفرنس میں تحریک کی قیادت کرنے والی دیگر تنظیموں کے کسان
The new draft proposal received from the Govt will be discussed in the meeting of Samyukt Kisan Morcha (SKM) today. Accordingly, the SKM will take a decision (regarding withdrawing the agitation): Ashok Dhawale, a member of SKM's five-member committee pic.twitter.com/5Xghlz1vNy
— ANI (@ANI) December 9, 2021
رہنما بھی موجود تھے۔ مسٹر راجیوال نے بتایاکہ ہم ہر ماہ حکومت کے وعدوں کو پورا کرنے کے کام کا جائزہ لیں گے اور اسی کی بنیاد پر مزید حکمت عملی طے کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ 11دسمبر کو کسان ’وجے دیوس‘ منائیں گے اور اس دن سے وہ کسان، جو دہلی اور دیگر مقامات پر ایک سال سے زیادہ عرصے سے پھنسے ہوئے ہیں، اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہو جائیں گے ۔ دریں اثنا سنگھو بارڈر پر کسانوں نے ٹینٹ اکھاڑنے شروع کردیئے ہیں۔ اس کے علاوہ واپسی کی تیاری بھی شروع کردی ہے۔ وہیں تحریک کی قیادت کرنے والی پنجاب کی 32 کسان تنظیموں نے اپنا پروگرام بھی بنا لیا ہے، جس میں11 دسمبر کو دہلی سے پنجاب کیلئے فتح مارچ ہوگا۔ سنگھو اور ٹیکری بارڈر سے کسان ایک ساتھ پنجاب کیلئے روانہ ہوں گے۔13دسمبر کو پنجاب کی 32 تنظیموں کے لیڈران امرتسر کے دربار صاحب میں متھا ٹیکیں گے۔ اس کے بعد 15 دسمبر کو پنجاب میں قریب 113 مقامات پر لگے مورچے کو ختم کردیا جائے گا۔ ہریانہ کی 28 کسان تنظیموں نے بھی الگ سے حکمت عملی بنائی ہے۔ ایم ایس پی پر مرکزی حکومت کمیٹی بنائے گی،جس میں سنیکت کسان مورچہ کے نمائندہ بھی شامل ہوںگے۔ ابھی جن فصلوں پر ایم ایس پی مل رہی ہے، وہ جاری رہے گی۔ ایم پی ایس پر جتنی خرید ہوتی ہے، اسے بھی کم نہیں کیا جائے گا۔ ہریانہ اوریوپی سرکار مقدمات واپسی پر راضی ہوگئی ہیں۔ دہلی اور دیگر مرکزکے زیر انتظام ریاستوں کے ساتھ ریلوے کے ذریعہ درج مقدمے بھی فوراً واپس ہوں گے۔ معاوضہ پر بھی یوپی اور ہریانہ میں رضامندی بن گئی ہے۔ پنجاب سرکار کی طرح یہاں بھی 5 لاکھ کا معاوضہ دیا جائے گا۔ کسان تحریک میں 700 سے زیادہ کسانوں کی موت ہوئی ہے، اس کے علاوہ بجلی ترمیمی بل کو حکومت سیدھے پارلیمنٹ میں نہیں لے جائے گی۔ پہلے اس پر کسانوں کے علاوہ سبھی متعلقہ فریق سے چرچہ ہوگی۔ آلودگی قانون کو لے کر کسانوں کو سیکشن 15 پر اعتراض تھا، جس میں کسانوں کو قید نہیں، لیکن جرمانہ کا نظم ہے ، اسے مرکزی سرکار ہٹائے گی۔ ادھر کسانوں نے جشن منانا شروع کردیا ہے۔کسان اسے اپنی بڑی جیت مان رہے ہیں۔ مرکزی سرکار نے اس بار سیدھے سنیکت کسان مورچہ کی 5 رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی سے میٹنگ کی۔کمیٹی کے ممبر بلویر راجیوال، گرنام چڈھومی، اشوک، دھاولے، یودھویر سنگھ اور شیو کمار ککانئی دہلی کے آل انڈیا کسان سبھا کے دفتر پہنچے، جہاں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ مرکزی وزارت داخلہ کے افسر بھی جڑے۔ سب سے بڑا معاملہ مقدمہ پر پھنسا تھا، جسے فوراً واپس لینے پر مرکز راضی ہوگیا۔
کسان تحریک کی چنگاری پنجاب سے سلگی تھی۔ 5 جون 2020کو مرکز نے زرعی اصلاحات بل پارلیمنٹ میں رکھے تھے۔ اس کے بعد 17 ستمبر کو اسے پاس کردیاگیا۔ اس کے بعد پنجاب میں سب سے پہلے مخالفت شروع ہوئی۔24 ستمبر کو پنجاب سے تحریک کا آغاز ہوااس کے تین دن بعد صدر جمہوریہ کی منظوری کے ساتھ یہ قانون بن گیا۔ پھر 25 نومبر کو کسانوں نے دہلی کوچ کیا۔