نئی دہلی (ایجنسیاں) : گزشتہ ایک سال سے زیادہ وقت سے جاری کسان تحریک بدھ کو ختم ہوسکتی ہے۔ منگل کو سنگھو بارڈر پر سنیکت کسان مورچہ کی میٹنگ میں اس طرح کے اشارے ملے ہیں۔ سرکار کی جانب سے زیرالتوا معاملوں کے حل کیلئے ڈرافٹ سونپے جانے کے بعد اس پر عام رائے بنتی نظر آرہی ہے۔ تحریک کررہے کسانوں کا اہم مطالبہ تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کاتھا۔ مرکزی سرکار نے ان کے مطالبات کو منظور کرتے ہوئے تینوں زرعی قوانین کو پارلیمنٹ کے ذریعہ واپس لے لیا۔ اس کے علاوہ بھی کسانوں کے کئی مطالبات زیرالتوا تھے۔ ان میں تحریک کے دوران درج معاملوں کو واپس لینے اور ایم ایس پی پر گارنٹی دینے کی مانگ اہم تھی۔ اب مرکزی سرکارکی جانب سے کسانوںکو ایک ڈرافٹ بھیجا گیاہے۔ اس ڈرافٹ میں سرکار نے پرالی جلانے پر مجرمانہ دفعات ختم کرنے کی بات کہی ہے۔ اس کے علاوہ ہریانہ اور یوپی میںکسان تحریک کے دوران درج ہوئے سبھی معاملے واپس ہوں گے۔ دونوں ریاستوں کی سرکاروں نے اس پر عام رائے ظاہر کی ہے۔ یہی نہیں مرکز اور زیرمرکز ریاستوں میں بھی کسانوں پر درج تمام مقدمات واپس ہوں گے۔ مرکزی سرکار کے اس رخ کے بعدہی کسان تحریک ختم کرنے کا فیصلہ لے سکتے ہیں۔ یہی نہیں 8 دسمبر کو کسانوں کی جانب سے ’ویکٹوری مارچ‘ بھی نکالا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب سنیکت کسان مورچہ نے کہاکہ تحریک ختم کرنے کیلئے مرکزی حکومت کی طرف سے بھیجی گئی تجویز پر بدھ کی میٹنگ میں فیصلہ کیا جائے گا۔سنیکت کسان مورچہ نے آج حکومت سے ایک تحریری تجویز موصول کی تصدیق کی ہے۔ سنگھو بارڈر پر ایس کے ایم کی میٹنگ میں کسان لیڈروں نے اس تجویز پر تعمیری بات چیت کی۔ حکومت کی تجویز کے بعض نکات پر مزید وضاحت مانگی جائے گی اور آگے کی بات چیت کیلئے بدھ کو دوپہر 2بجے پھر سے میٹنگ کرے گا۔ مورچہ کو حکومت سے مثبت جواب کی امید ہے۔ مورچہ نے کہاکہ مرکز کی طرف سے بھیجی گئی تجویز پر مکمل طورپر اتفاق رائے نہیں ہوا ہے۔ ایم ایس پی کیلئے کمیٹی پر کچھ اعتراض ہے۔ تحریک واپس لئے جانے کی شرط پر بھی اعتراض ہے۔ تحریک واپس لینے پر ہی مقدمات واپس لینے کی بات کہی گئی ہے۔ہم حکومت کی شرائط ماننے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ ایس کے ایم نے کہاکہ تحریک کی واپسی پر بدھ کو دوپہر 2بجے ہونے والی میٹنگ میں فیصلہ کیا جائے گا۔ مورچہ نے کہاکہ تحریک میں 700سے زیادہ کسانوں نے جان گنوائی، جن کیلئے پنجاب حکومت نے 5 لاکھ روپے معاوضہ اور کنبہ میں ایک کو سرکاری ملازمت کی بات کی ہے۔ یہی ماڈل مرکزی حکومت کو بھی نافذ کرنا چاہئے۔ خیال رہے کہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے پہلے وزیراعظم نریندر مودی نے تینوں زرعی قوانین واپس لئے جانے کا اعلان کیا تھا اور اجلاس کے پہلے دن ان قوانین کو منسوخ کرنے کا بل پارلیمنٹ میں منظور ہوگیا۔ اس کے باوجود اب تک کسانوں کی تحریک جاری ہے ۔
کسان تحریک ہوسکتی ہے ختم، سرکار کی تجویز پر فیصلہ آج
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS