اندھ بھکتوں اور گندھ بھکتوں کو زمین بچانے کے لیے لداخ میں آباد ہونا چاہیے، 1008 بار کریں ایشور کا نمو نم کا جاپ بی جے پی ایم پی سبرامنیم سوامی کا تیکھا طنز

0

نئی دہلی (ایجنسی) : ہند چین سرحدی تنازعہ پر بی جے پی کے مرکزی رکن پارلیمنٹ
سبرامنیم سوامی اکثر حکومت کو نشانہ بناتے ہیں۔ ہندوستانی سرحد میں چینی دراندازی سے
مسلسل مرکز انکار کر رہا ہے۔ سوامی اس پر کئی بار سوال اٹھا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ
ہماری سرحد پر کوئی نہیں آیا تو چین کے ساتھ فوجی سطح پر مذاکرات کے کئی دور کیوں
ہو رہے ہیں۔ وہیں اب اپنے ایک تازہ ٹویٹ میں طنز کرتے ہوئے سوامی نے کہا ہے کہ اندھ
بھکتوں کو لداخ میں اپنی زمین کو بچانے کے لئے بسایا جائے۔ ۔ دراصل چین کو نئے
سرحدی قانون پر ہندوستان نے کہا ہے کہ چین کا سرحدی قانون


دونوں ممالک کے درمیان
دو طرفہ سرحدی انتظام کے معاہدوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ ہندوستان نے کہا ہے کہ ہمیں
امید ہے کہ چین اس قانون کے حوالے سے کوئی بھی ایسا قدم اٹھانے سے گریز کرے گا،
جس سے ہندوستان چین سرحدی علاقوں میں یکطرفہ طور پر حالات میں بدل ہوسکے ۔ اسی
خبر کو شیئر کرتے ہوئے سبرامنیم سوامی نے ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے طنزیہ انداز میں
لکھا کہ’’ہماری سرزمین کو بچانے کے لیے لداخ میں اندھے بھکتوں اور گندھ بھکتوں کو
بسایا جانا چاہیے۔ 1008 مرتبہ ایشور نمو نمن ورد کریں۔ کوئی نہیں۔” سوامی لگاتار چین
کے معاملے پر مودی حکومت کو مسلسل کمزور قرار دے رہے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے
اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا، “مودی حکومت خاموشی سے لداخ اور اروناچل کی زمین کو چین
سے کھو رہی ہے۔ اس کے علاوہ چین کی وجہ سے ہندوستان کے کئی پڑوسی ممالک سے
دوستی بھی ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’پاکستان اور افغانستان جلد ہی کشمیر
میں دہشت گردی کی جنگ کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ سب ماسٹراسٹروک ہو ہی نہیں سکتا۔
کسانوں کے مسئلہ پر سبرامنیم سوامی نے مرکزی حکومت کو اپنی طرف سے مشورہ دیا تھا۔ جس کے بارے میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر حکومت ان کی تجویز مان لے تو کسانوں کی تحریک ختم ہو سکتی ہے۔ تاہم انہوں نے مرکز کی جانب سے تجاویز کو قبول نہ کرنے پر بھی حیرت کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے ہندوستان میں زراعت کے شعبے میں امکانات کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ زراعت
ہندوستان کی معیشت کا ایک بڑا شعبہ ہے۔ 51 فیصد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے لیکن
اس کی پیداواری صلاحیت اچھی نہیں ہے۔ ایسے میں ملک میں زراعت کا اتنا بڑا رقبہ ہونے
کے باوجود ملک کی جی ڈی پی میں اس کا حصہ صرف 16 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ
ہندوستان میں زراعت کے میدان میں بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS