پٹرول اورڈیزل کی مار

0

ملک میں پٹرول اورڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ اب تقریباً روزانہ کا معمول بن گیا ہے ۔ شاید ہی کوئی دن ایسا گزرتا ہے جب ان کی قیمتیں نہ بڑھیں ۔ سرکاری تیل کمپنیوں نے آج بھی پٹرول اورڈیزل کی قیمتوں میں 35-35پیسے کا اضافہ کیاہے ۔پیسوں میں اضافہ بظاہر معمولی نظر آتا ہے لیکن مہینے بھر کا حساب لگایا جائے تو بہت زیادہ ہوجاتا ہیں ۔ ہردن لوگوں کو پٹرول اورڈیزل کے لئے جیبیں ڈھیلی کرنی پڑرہی ہیں۔ اگر بات صرف پٹرول اورڈیزل کی خریداری تک محدود رہتی تو پھر بھی غنیمت تھی ، ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کے دوررس اثرات دوسری ضروریات زندگی پر پڑتے ہیں۔ملک میں پٹرول اورڈیزل کی قیمتیں کس قدر بڑھ رہی ہیں ، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ صرف رواں ماہ اکتوبر میں 24 دنوں میں 19بار قیمتیں بڑھیں ۔اس طرح اکتوبر میں اب تک پٹرول کی قیمت میں 5.95 اورڈیزل کی قیمت میں 6.45روپے کا اضافہ ہوچکا ہے ،جبکہ یکم جنوری 2021سے 10مہینوں میں ان کی قیمتوں میں بالترتیب 23.62 روپے اور22.20روپے اورمئی 2020 کے آغاز سے 18 ماہ سے بھی کم عرصے میں پٹرول 36 روپے فی لیٹراور ڈیزل 26.58 روپے فی لیٹرمہنگے ہوچکے ہیں۔اس لئے یہ نہیں کہہ سکتے کہ قیمتوں میں اضافہ معمولی ہوتا ہے۔ابھی 32ریاستوں اوریونین ٹریٹریزمیں پٹرول اور16ریاستوں اوریونین ٹریٹریزمیں ڈیزل 100پارہوچکاہے ۔
پٹرول اورڈیزل کی قیمتوں کا حال یہ ہے کہ جب انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں کم ہورہی تھیں تب ملک میں کم نہیں ہوئیں ، اس وقت ان پرلگائے جانے والے مرکزی وریاستی ٹیکسوں میں اضافہ کردیاگیا اورابھی انٹرنیشنل مارکیٹ میں قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں تو اس کے نام پر سرکاری تیل کمپنیاں قیمتیں بڑھارہی ہیں ۔پٹرول اورڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی اورریاستی ٹیکسوں میں کوئی کمی نہیں کی جارہی ہے ۔پٹرول پر ایکسائز ڈیوٹی 32.9روپے فی لیٹر اورڈیزل پر 31.8 فی لیٹرہے ۔ اس میں ریاستی ٹیکس اوردیگر سیس کوشامل کردیا جائے تو اصل قیمتوں میں نصف سے زیادہ حصہ ان ہی کا ہوتاہے ۔سارابوجھ صرف عوام کو اٹھانا پڑتا ہے ۔ تیل کمپنیاں بین الاقوامی بازار کا حوالہ دے کر قیمتیں بڑھاتی ہیں اورمرکزی وریاستی سرکاریں دوسرے بہانے سے ٹیکسوں میں تخفیف نہیں کرتیں ۔ایندھن کی قیمتوں میں کمی کاتیسراراستہ پٹرول وڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کا تھا ، جس کے لئے سرکاریں تیارنہیںہیں ۔غرضیکہ عوام کی جیبیں بھلے ہی خالی ہوتی رہیں ، سرکار کی آمدنی میں کمی نہیں آنا چاہئے ، ایک طرح سے غیرتحریری پالیسی یہی نظر آتی ہے ۔ادھرگزشتہ چند ماہ سے مرکزی حکومت پٹرول اورڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کے جواز میں نئی تاویل پیش کرنے لگی ،موجودہ وزیر پٹرولیم ہردیپ سنگھ پوری نے بھی جمعہ کو کہا کہ گاڑیوں کے ایندھن پر ایکسائز ڈیوٹی میں کمی پیرپر کلہاڑی مارنے کے متراد ف ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سرکار اس سے مفت کووڈ- 19 ٹیکہ کاری، راشن اور رسوئی گیس کی تقسیم جیسی اسکیمیں چلا رہی ہے۔ اس کے علاوہ وبائی امراض کے دوران لاکھوں لوگوں کی مدد کی ۔
پٹرول اورڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کے جواز کیلئے تیل کمپنیوں اورمرکزی وریاستی سرکاروں کی اپنی اپنی دلیل ہے۔ اورلوگوں کی اپنی پریشانی اورمجبوری ہے۔قیمتوں میں اضافہ صرف پٹرول اورڈیزل تک محدود نہیں ہے بلکہ رسوئی گیس ، سی این جی ، پی این جی اوراب تو کوئلہ غرضیکہ ہر طرح کا ایندھن مہنگاہورہا ہے ۔اس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ ، ، کاشتکاری ،اشیاکی سپلائی اورخوردنی وغیرخوردنی ہر طرح کی چیزیں مہنگی ہورہی ہیں ۔ مہنگائی بڑھ رہی ہے ۔ بے روزگاری الگ بڑھی ہوئی ہے ۔ سماج کا ہر طبقہ متاثر ہورہا ہے ۔ایسے میں لوگوں کے لئے گزربسر کرنا اوراخراجات کو برداشت کرنا نہایت ہی مشکل ہورہاہے۔ہرطرح کے ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی میں گھی ڈالنے کا کام کررہی ہے ۔سرکار کی اپنی ضروریات ومجبوری اورعوام کی پریشانیوں اورمشکلات کو سامنے رکھ کر کوئی ایسا حل تلاش کرنا چاہئے جس میں سب کے مسائل کا حل ہو۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS