واشنگٹن (ایجنسیاں) : امریکہ اور اسرائیل بیت المقدس میں امریکی قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کے حوالے سے “خفیہ مذاکرات کے واسطے” ایک ٹیم تشکیل دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ بات اسرائیلی ذمے داران نے بتائی۔ امریکی ویب سائٹ axios کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے گذشتہ ہفتے اپنے اسرائیلی ہم منصب مائر لیپڈ کے واشنگٹن کے دورے کے موقع پر مذکورہ چھوٹی ٹیم کے علاوہ ایک ورکنگ گروپ تشکیل دینے کی تجویز پیش کی۔ اس کا مقصد امریکی قونصل خانے کے دوبارہ کھولے جانے کے لیے بات چیت شروع کرنا ہے۔ رپورٹ کا کہنا ہے کہ لیپڈ مشترکہ ٹیم تشکیل دینے پر آمادہ ہو گئے تاہم اس پر عمل درامد نومبر کے پہلے ہفتے میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے بجٹ کی منظوری کے بعد ہو گا۔
بیت المقدس میں امریکی قونصل خانہ فلسطینی اتھارٹی کے لیے امریکی حکومت کی عملی نمائندگی کا بیورو تھا۔ بعد ازاں مارچ 2019ء میں سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اسے بند کر دیا تھا۔ مذکورہ قونصل خانے کا درجہ کم کر کے اسے “فلسطینی امور کا یونٹ” بنا کر بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے میں ضم کر دیا گیا تھا۔ اس سفارت خانے کا افتتاح مئی 2018ء میں ہوا تھا۔ موجودہ اسرائیلی حکومت نے امریکی قونصل خانے کے دوبارہ کھولے جانے کی مخالفت کی ہے۔ اس کی وجہ حکومتی اتحاد کی کمزور نوعیت بتائی گئی ہے اور یہ اتحاد اس فیصلے سے لڑکھڑا سکتا ہے۔ تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے وائٹ ہاؤس کے آخری دورے کے دوران میں امریکی صدر جو بائیڈن نے انہیں آگاہ کر دیا تھا کہ امریکی انتظامیہ اسرائیلی حکومت کی شدید مخالفت کے باوجود اس قونصل خانے کو دوبارہ کھولنے کے لیے پر عزم ہے۔
بیت المقدس میں امریکی قونصل خانے کے حوالے سے خفیہ مذاکرات : رپورٹ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS