ڈھاکہ،(یو این آئی):بنگلہ دیش میں ہفتے کو درگا پوجا کے دوران ہندو مندروں ، بتوں اور اثاثوں میں توڑ پھوڑ کی مخالفت کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ حال ہی میں اقلیتی برادری کے املاک و اثاثے پر حملے کا تازہ واقعہ مشرقی بنگلہ دیش کے فینی سےسامنے آیا ہے۔
ہندو برادری سمیت کئی لوگوں نے بنگلہ دیش کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے اور ملزمان کی جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے آدھے دن تک دھرنا دیا ، اس دوران نواکھلی میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی گئی۔ اس مظاہرے میں مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے اراکین نے شرکت کی۔
ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق اس طرح کے واقعات کی روک تھام اور مذہبی ہم آہنگی پر زور دینے کے ساتھ سوشل میڈیا اس فرقہ وارانہ تشدد کی مذمت کرنے والوں سے بھر گیا ہے۔ حال ہی میں ایک افواہ پھیلائی گئی جس میں کہا گیا کہ قرآن مقدس کی بے حرمتی ہوئی ہے اور اس کے بعد کئی اضلاع میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔
چاند پور ، چٹگرام ، نواکھلی، سِلہل ، مولوی بازار ، کُروگام اور مختلف اضلاع میں ہندو مندروں ، بتوں اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ اسی طرح کے واقعات منشی گنج اور کشور گنج میں جمعہ اور ہفتہ کی صبح بھی ہوئے۔
جنوب مشرقی بنگلہ دیش میں چٹ گاؤں کے سب ڈویژن فینی میں درگا پوجا کے مقامات پر حملوں کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے ساتھ جھڑپوں کے واقعات پیش آئے ہیں۔ توڑ پھوڑ کے بعد پولیس اور سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ان جھڑپوں میں فینی ماڈل تھانے کے او سی نظام الدین سمیت کم از کم 40 افراد زخمی ہوئے ہیں ، جن میں سے کئی فینی جنرل اسپتال میں داخل ہیں۔فینی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کھانڈیکر نورنّابی نے کہا کہ ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے۔
بنگلہ دیش میں درگا پوجا کے دوران ہندو مندروں میں توڑ پھوڑ، تشددکے خلاف مظاہرہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS