کشمیر میں دہشت گردی معاملے میں 700سے زیادہ افراد حراست میں

0

سری نگر (ایجنسیاں) : جموں وکشمیرمیں عام لوگوں پرحملوں کے بعد حرکت میں آئیں سیکورٹی فورسیزنے 400 سے زائد لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ انہیں دہشت گردوں کامددگار بتایا جارہاہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے یہ دعویٰ کیاہے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں وادی میں دہشت گردوں نے کئی مقامی لوگوں کو نشانہ بنایاہے۔ انہوں نے 7لوگوں کا قتل کردیا۔ نیوز ایجنسی کے مطابق ایک پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایاکہ حراست میں لئے گئے لوگوں میں کئی کے دہشت گرد گروپ سے تعلق بتائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عام لوگوں کے قاتلوں کو تلاش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ دوسری طرف کشمیر میں لگاتار ہورہے حملوں سے لوگوں میں زبردست ناراضگی ہے۔ اس حملے کے خلاف مختلف مقامات پر جلوس نکالے جارہے ہیں۔قومی جانچ ایجنسی(این آئی اے) نے اتوار کو جموں وکشمیر میں16مقامات پر چھاپہ ماری کی۔ ذرائع نے بتایا کہ بڑے پیمانے کے کریک ڈائون کا مقصد شہری ہلاکتوں کے سلسلے پر بریک لگانا ہے۔انہوں نے کہاکہ حالیہ شہری ہلاکتوں کے بعد زائد از 400افراد کو پوچھ گچھ کیلئے حراست میں لیا گیا ہے ۔ ان میں سے 50 سے زائد لوگوں کا تعلق سری نگر سے ہے۔ان کا مزید کہنا تھاکہ وادی کے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔واضح رہے کہ وادی کشمیر میں رواں ماہ کے دوران شہری ہلاکتوں کے واقعات میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ وادی میں رواں ماہ اب تک ’ٹارگٹ کلنگز‘ کے واقعات میں کم از کم 7 شہری مارے گئے ہیں، جن میں سے4 اقلیتی طبقوں سے وابستہ تھے۔ جموں و کشمیر پولیس نے ان ہلاکتوں کیلئے جنگجوئوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔دا رزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) نامی تنظیم نے مبینہ طور پر ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ اس تنظیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ’لشکر طیبہ‘کی ایک ذیلی تنظیم ہے۔جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ غیر مسلموں کی ’ٹارگٹ کلنگ‘کا مقصد کشمیری مسلمانوں کو بدنام کرنا ہے۔ وادی میں رواں ماہ قتل کئے جانے والے 4 غیر مسلموں میں ایک خاتون اسکول پرنسپل سمیت 2 اساتذہ، ایک معروف دوا فروش اور ایک پانی پوری بیچنے والے شامل ہیں۔کشمیر میں غیر مسلموں کی ہلاکتوں کا سلسلہ رواں برس یکم جنوری کو اُس وقت شروع ہوا تھا، جب نامعلوم اسلحہ برداروں نے سری نگر کے علاقے سرائے بالا میں ایک غیر مسلم سنار ستہ پال نسچل شرما کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔پھر 17فروری کو سری نگر کے ہی علاقے سونہ وار میں مسلح افراد نے مشہور کرشنا ڈھابہ کے مالک رمیش کمار مہرا کے بیٹے آکاش کمار پر گولیاں برسائیں اور وہ 11دنوں تک ایک مقامی اسپتال میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد زندگی کی بازی ہار گئے۔وادی کشمیر میں غیر مسلموں کی ’ٹارگٹ کلنگز‘ کے واقعات میں اچانک آنے والی تیزی نے سراسیمگی کا ماحول پیدا کر دیا ہے اور کشمیری مسلمان ان ہلاکتوں کی مذمت کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS