پولیس کی گولی سے زخمی شخص کے سینے پرکودا کیمرہ مین اور لاتیں اور گھونسے مارتا رہا، ڈی جی پی نے کہا کارروائی کی جائے گی

0

نئی دہلی (ایجنسی):آسام کے درنگ ضلع میں مظاہرے سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔ اس ویڈیو میں ایک کیمرہ مین ایک دیہاتی پر پولیس اہلکاروں کی لاٹھیوں کے درمیان کودتا ہوا نظر آرہا ہے۔ پولیس کے ساتھ موجود یہ فوٹوگرافر دیہاتی کے سینے پر کودتا ہوا نظر آرہا ہے۔ پولیس کے لاٹھیوں کے درمیان وہ خود لاتیں اور گھونسے مارتا رہا۔ ایک بار جانے کے بعد وہ دوبارہ آتا ہے اور اسی رفتار سے دیہاتی کے سینے پر چھلانگ لگاتا ہے اور اس پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے لگتا ہے۔ فوٹوگرافرجس کی شناخت بجوئے بانیہ کے نام سے ہوئی ہے۔ اس کو ضلعی انتظامیہ نے آپریشن کی دستاویزات کے لیے رکھا تھا۔
https://twitter.com/isai_/status/1441224353958424576?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1441224353958424576%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fpragativadi.com%2Fassam-netizens-slam-photographer-desecrating-body-of-protestor-killed-in-cops-firing-police-claim-arrest%2F
جمعرات کو دیر گئے ڈی جی پی بھاسکرجیوتی مہنت نے کہا کہ بانیہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے ، اور اس کا کیس سی آئی ڈی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ جب کہ دیہی مظاہرین کی شناخت رات گئے تک معلوم نہیں ہو سکی تھی۔ ویڈیو میں پولیس اہلکاروں کے خلاف کیا


کارروائی کی جائے گی اس کے بارے میں پوچھے جانے پر آسام کے اسپیشل ڈی جی پی جی پی سنگھ نے کہا کہ جہاں بھی ایس او پی اور پروٹوکول کی خلاف ورزی ہوگی وہاں پولیس اپنا کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ ویڈیو دیکھنے کے بعد ہم بیجوئے بانیہ کے خلاف کارروائی کریں گے۔

ایک پولیس افسر نے دعویٰ کیا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے دیہاتی نے پہلے دو پولیس اہلکاروں پرحملہ کیا تھا۔ ان میں سے ایک شدید زخمی ہے۔ جو گوہاٹی میڈیکل کالج اور اسپتال میں زیر علاج ہے۔ جمعرات کو درنگ میں عام شہریوں اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہوئی۔ بھیڑ پر قابو پانے کے لیے چلائی گئی گولیوں کی وجہ سے دو دیہاتی ہلاک جب کہ کل 11 افراد زخمی بتائے جاتے ہیں۔ ان میں زیادہ تر پولیس اہلکار ہیں۔ مجموعی طور پر 9 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جن میں سے صرف ایک کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بے دخل کیے گئے 800 خاندان بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کر رہے تھے۔ اس دوران اچانک وہ پرتشدد ہو گئے اور پتھر پھینکنے لگے۔ جب سکیورٹی فورسز نے انہیں روکنے کے لیے فائرنگ کی تو اس میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔ تجاوزات کو کیوں ہٹایا جا رہا ہے: ریاست میں بسوا حکومت کے قیام کے بعد سے آسام کے درنگ ضلع میں غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کی ہدایت دی گئی تھی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ زمین سرکاری زراعت کے منصوبوں کے لیے استعمال کی جائے گی۔ اس گاؤں میں زیادہ تر مشرقی بنگال کے مسلمان رہتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS