اسلام آباد (ایجنسی)پاکستانی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے گذشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو دھمکی آمیز پیغام بھیجنے کے لیے جو ڈیوائس اور ای میل آئی ڈی استعمال کی گئی وہ انڈیا سے چلائی جا رہی تھی اور اس کے پیچھے’ممبئی کے اوم پرکاش مشرا‘ملوث تھے۔ لیکن انڈیا میں سوشل میڈیا صارفین اس دعوے کو بالکل بھی سنجیدگی سے لیتے دکھائی نہیں دے رہے۔ بلکہ وہ اس نام اور تصویر پر مزاحیہ میمز بنا رہے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اوم پرکاش شرما انڈیا میں بطور یوٹیوبر اور ریئلٹی شو کنٹیسٹنٹ مشہور ہیں۔ ان کے کچھ گانوں کی بدولت انھیں عام لوگوں کی طرف سے ’انڈین طاہر شاہ‘کا خطاب بھی دیا جا چکا ہے۔فواد چوہدری نے بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کو دھمکی آمیز پیغامات انڈین اکاؤنٹس سے موصول ہوئے۔ انھوں نے بتایا کہ اکثر آئی ڈیز اور ای میلز ہندی ناموں پر بنائی گئی ہیں جیسے’فلموں، ڈراموں اور میوزک کے ناموں پر۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جس موبائل ڈیوائس سے یہ اکاؤنٹ آپریٹ کیے گئے وہ اگست 2019 میں انڈیا میں لانچ کی گئی اور موبائل سِم 25 ستمبر 2019 کو رجسٹر ہوئی۔ اور اس کے واحد صارف کی بھی تشخیص کر لی گئی ہے۔ان کے مطابق نیوزی لینڈ کو دھمکی آمیز پیغام بھیجنے کے لیے جو ڈیوائس استعمال کی گئی وہ انڈیا سے چلائی جا رہی تھی اور اس کے پیچھے ’اوم پرکاش مشرا ہیں، جو مہاراشٹر سے تعلق رکھتے ہیں۔‘
پاکستان کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات میں ان دھمکیوں کے لیے استعمال ہونے والی ڈیوائس کو اوم پرکاش مشرا کی ملکیت ظاہر کیا گیا اور تصویر اسی نام کے انڈین یوٹیوبر کی استعمال کی گئی۔فواد چوہدری نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ نیوزی لینڈ کے کھلاڑی مارٹن گپٹل کی اہلیہ کو ایک ای میل موصول ہوئی تھی جس میں دھمکی دی گئی کہ ’ان کے خاوند کو پاکستان میں قتل کر دیا جائے گا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’اس پر ہم نے تحقیق کی تو ہمیں معلوم ہوا کہ یہ ای میل کسی سوشل میڈیا نیٹ ورک سے جڑی نہیں تھی۔ ای میل اکاؤنٹ 21 اگست کو رات ایک بج کر پانچ منٹ پر بنایا گیا اور صبح 11 بجے کے قریب مارٹن گپٹل کی بیوی کو ای میل بھیجی گئی۔ اس اکاؤنٹ سے اب تک ایک ہی ای میل بھیجی گئی ہے۔‘فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر معلومات کے جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ ممکنہ طور پر اس ای میل آئی ڈی کے صارف ممبئی کے اوم پرکاش مشرا ہیں۔اوم پرکاش مشرا کون ہیں اور انھوں نے کیا ردعمل دیا ہے؟
اوم پرکاش مشرا کا نام اور تصویر دکھاتے ہوئے پاکستانی وزرا نے پریس کانفرنس میں ان پر نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کو ملنے والی دھمکیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔ مگر اس نام اور تصویر کو دیکھ کر تشویش ظاہر کرنے کے بجائے انڈیا میں سوشل میڈیا صارفین اس کے ردعمل میں مزاحیے میمز بنا رہے ہیں۔
جس اوم پرکاش شرما کی تصویر فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں دکھائی ہے وہ انڈیا میں ایک یوٹیوبر اور ریئلٹی شو سٹار کے طور پر مشہور ہیں۔سنہ 2016 کے دوران وہ انڈیا میں اپنے ایک گانے سے مشہور ہوئے تھے۔ ’آنٹی کی گھنٹی‘ نامی ان کا گانا چند سال قبل وائرل ہوا تھا جس کے ابتدائی الفاظ ’بول نہ آنٹی آؤں کیا، گھنٹی میں بجاؤں کیا‘ ہیں۔
اس گانے پر اب تک 68 لاکھ ویوز آ چکے ہیں اور یہ ان کے دیگر گانوں کے مقابلے میں بہت زیادہ سُنا اور دیکھا جا چکا ہے۔
اس کے علاوہ وہ انڈین آئیڈل اور ایم ٹی وی ایس آف سپیس جیسے ریئلٹی شوز میں نظر آچکے ہیں۔ اوم پرکاش یوٹیوب پر خود کو ’ریپ کنگ‘ کے نام سے پکارتے ہیں جبکہ ان کے گانوں پر ان کا موازنہ ڈھنچک پوجا اور پاکستانی سنگر طاہر شاہ سے بھی کیا جاتا رہا ہے۔ بعض صارف تو انھیں ’انڈین طاہر شاہ‘ کہہ کر پکارتے ہیں۔ان الزامات کے ردعمل میں اوم پرکاش مشرا محض اسی بات پر کافی خوش دکھائی دیتے ہیں کہ گذشتہ روز سے ان کا نام ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔
نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے دورے منسوخ: کیا پاکستان کے مالی نقصان کا ازالہ ممکن ہے؟پاکستان کے ’دورے کی منسوخی نے انگلش کرکٹرز کو آئی پی ایل میں حصہ لینے کے لیے آزاد کر دیا ہے‘انڈیا کی یو ٹیوب ’سٹار‘ کی ویڈیوز کہاں گئیں؟
ان سے منسوب انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ان کی متعدد ویڈیوز لگائی گئی ہیں۔ ایک ویڈیو میں وہ کہتے ہیں کہ ‘ایک نام نے پورے پاکستان کو ہلا دیا۔’ جبکہ ایک دوسری ویڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے فخر ہے۔ ٹوئٹر پر تمھارا بھائی ٹرینڈ کر رہا ہے۔’
تاہم انھوں نے ان الزامات کا جواب نہیں دیا جو پاکستانی حکومت کی طرف سے ان پر لگائے گئے ہیں۔’بول نہ پاکستان، ای میل بھیجوں کیا‘
پاکستان کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات میں ان دھمکیوں کے لیے استعمال ہونے والی ڈیوائس کو اوم پرکاش مشرا کی ملکیت ظاہر کیا گیا جس کے بعد یہ نام بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔
پاکستانی وزیر کے ان دعوؤں کے بعد ٹوئٹر اور فیس بک پر ’اوم پرکاش مشرا‘ ٹرینڈ کر رہے ہیں، اور ان کا نام گذشتہ روز سے بار بار سرچ کیا جا رہا ہے۔ٹوئٹر پر شوبھانگی شرما نامی صارف نے ان کی ایک تصویر شیئر کی ہے اور اس پر لکھا ہے کہ ’پاکستان نے انڈین یوٹیوبر اوم پرکاش مشرا پر الزام لگایا ہے کہ انھوں نے پاکستانی کرکٹ کو تباہ کر دیا۔‘
نیوزی لینڈ کی ٹیم کو دھمکی آمیز پیغامات کے حوالے سے پاکستانی اداروں نے ان کا نام اور تصویر استعمال کی ہے۔ اس پر ایک صارف نے لکھا ’(وہ سوچ رہے ہوں گے) کمال ہے، یہ میں نے کب لکھی؟‘
رجنیش چوہدری نے مزاحیہ انداز میں کہا ’اوم پرکاش مشرا کا اگلا گانا یہ ہونا چاہیے کہ ’بول نہ پاکستان، ای میل بھیجوں کیا؟‘
جبکہ سرمد نے تبصرہ کیا کہ ہر وہ انڈین جس نے اوم پرکاش مشرا کے بُرے گانوں پر ان کا مذاق اڑایا آج وہ ان کی تعریف کر رہے ہیں۔ مگر فوٹوشاپ کے ذریعے ان کی ایسی تصاویر بھی شائع کی جا رہی ہیں جن میں وہ عالمی رہنماؤں کو مشورے دیتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک تصویر میں وہ امریکی صدر جو بائیڈن کو حکمرانی کے گُر بتاتے دکھائی دیتے ہیں تو دوسری میں ان کے ساتھ روسی صدر ولادیمیر پوتن کی بات چیت چل رہی ہے۔ادھر فوٹوشاپ کی ایک تصویر میں تو انھیں انڈیا میں صدارتی ایوارڈ وصول کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے دورے منسوخ ہونے کے بعد سے کافی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔نیوزی لینڈ کرکٹ کے سربراہ کہہ چکے ہیں کہ خطرے کی بنیادی نوعیت کے بارے میں وہ پاکستانی کرکٹ بورڈ کو آگاہ کر چکے ہیں تاہم اس کی ’مخصوص تفصیلات نہ بتائی جا سکتی تھیں، نہ بتائی جائیں گی۔‘جبکہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کے لیے اپنی مردوں اور خواتین ٹیموں کو پاکستان نہ بھیجنے کے بارے میں جو مؤقف اختیار کیا ہے اس کا تعلق ’بائیو سکیور ببل‘ اور کھلاڑیوں کی ذہنی صحت سے متعلق ہے۔
پاک اور نیوزی لینڈ جنگ:’بول نہ پاکستان، ای میل بھیجوں کیا؟‘
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS