کابل: (یو این آئی) افغانستان میں کام کرنے والے صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں رپورٹنگ کے دوران مختلف پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کے بیشتر سوالوں کے جواب نہیں دیئے جاتے ہیں۔ صحافیوں نے بتایا کہ وزارت کے سرکاری دفاتر میں میڈیا کے نمائندوں کا فقدان ہے۔ کلچرل کمیشن کے ارکان کے علاوہ،میڈیا کے سوالوں کا جواب دینے کے لئے سرکاری دفاتر میں صحافی نمائندوں کی تعداد بہت کم ہے۔ایک آزاد صحافی مشکین کلام نے بتایا کہ 15 اگست کو افغان حکومت کے خاتمے کے بعد سے کام کرنے میں کافی مشکلات پیش آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹنگ کے دوران مار پیٹ کا خوف برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ طالبان نے کابینہ تشکیل دی ہے، میڈیا کو ثقافتی کمیشن کے ارکان کے علاوہ کوئی بھی معلومات نہيں دے رہے ہيں۔ ایک دیگر صحافی جواد پوپلزئی نے کہا کہ صحافیوں کو متعدد چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ طالبان کے ترجمان ہیں۔ کئی روز پہلے کابینہ تشکیل دی گئی تھی لیکن اب تک وزارتوں کا کوئی ترجمان نہیں ہے۔ اس دوران طالبان نے تسلیم کیا کہ رپورٹنگ اور معلومات کی فراہمی میں مسائل درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے کام اور معلومات کی فراہمی کے لیے ایک فریم ورک بنایا جا رہا ہے۔ طالبان کے ترجمان شہاب لیوال نے کہا کہ ہر وزارت کے پاس ذرائع ابلاغ کو اطلاع فراہم کرنے کا ایک ذریعہ ہونا چاہیے اور ہم اس سمت میں کام کر رہے ہیں۔
افغانستان میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب نہیں دیا جاتا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS