اساتذہ کااحترام اور ہماری ذمہ داری

0

محمد جہانگیر وارثی

کووِڈ 19- نے ہندوستان اور پوری دنیا کے تعلیمی اداروں کو بالمشافہ تدریس کو معطل کرنے اور آن لائن کلاسوںکی طرف مراجعت کرنے کے لیے مجبور کردیا ہے۔ آن لائن تدریس اور سیکھنے کی یہ منتقلی بیشتر تعلیمی اداروں کے لیے ایک مشکل مرحلہ ثابت ہو رہی ہے۔ دنیا بھر کے تعلیمی اداروں نے اپنی تمام تر منصوبہ بند سرگرمیاں اور تقریبات منسوخ کر دی ہیں۔سن 2021 میں یوم اساتذہ منانا یقیناً پہلے جیسا نہیں ہوگا۔ لیکن اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی شخص کس مذہب یا معاشرے سے تعلق رکھتا ہے، انہیں ہمیشہ اپنے اساتذہ کا احترام کرنا چاہیے جنہوں نے اسے ایک اچھا انسان اور ملک کا مہذب شہری بننے کے لیے بہت کچھ سکھایا۔ مذہبی عقائد سے قطع نظر، یوم اساتذہ پوری دنیا میں مختلف دن کو منایا جاتا ہے۔ یونیسکو نے 1994 سے 5 اکتوبر کو یوم اساتذہ منانا شروع کیا۔ لیکن ہندوستان میں یومِ اساتذہ ہر سال 5 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔
ہر سال 5 ستمبر کوہم یوم اساتذہ کا اہتمام کرتے ہیںجو ایک مثالی استاد ڈاکٹر سروپلی رادھاکرشنن کے یوم پیدائش کے موقع پر منایا جاتا ہے۔ جب 1962 میں وہ ہندوستان کے صدر بنے تو ان کے طلبا اور احباب نے ان سے درخواست کی کہ وہ 5 ستمبر کو ان کی سالگرہ منانے کی اجازت دے دیں۔ اپنے طلبا اور دوستوں کی درخواست سننے کے بعد انہوں نے نہایت شائستگی سے جواب دیاکہ میری یوم پیدائش منانے کے بجائے بہتر ہوگا کہ اس دن کو پوری اساتذہ برادری کے احترام میں یوم اساتذہ کے طور پر منایا جائے۔ ایسا ہونے سے مجھے خوشی ہوگی۔ اس لیے کہ یوم اساتذہ ان اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن ہے جو اپنے طلبا کی مجموعی ترقی میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیتے ہیں۔
ہندوستان کے سابق صدر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے ایک بار کہا تھا کہ ’’تعلیم ایک بہت ہی معزز پیشہ ہے جو ایک فرد کا کردار، صلاحیت اور اس کے مستقبل کی تشکیل کرتا ہے۔ اگر لوگ مجھے ایک اچھے استاد کے طور پر یاد رکھیں تو یہ میرے لیے سب سے بڑا اعزاز ہوگا۔‘‘
اسلام مذہب میں بھی استاد کا مقام بہت بلند رکھا گیا ہے اور اسے بہت اہمیت دی گئی ہے۔ حضرت علیؓکا ایک مشہور قول ہے کہ اگر کوئی شخص مجھے ایک لفظ سکھائے تو گویا اس نے مجھے زندگی بھر کے لیے اپنا خادم بنا لیا۔ اساتذہ ہمیشہ اپنے علم اور اچھے اخلاق سے طلبا کو متاثر کرنے اور ان کی شخصیت سازی میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں، والدین پر اپنے بچوں کی معیاری پرورش کی ذمہ داری ہوتی ہے، تاہم، اساتذہ ان کے مستقبل کو روشن اور کامیاب بنانے کا فرض ادا کرتے ہیں۔ اساتذہ طلبا کے لیے حوصلہ افزائی کا ذریعہ ہوتے ہیں جو انہیں آگے بڑھنے اور کامیابی حاصل کرنے میں تعاون فراہم کرتے ہیں۔ اساتذہ طلبا کو بہت حوصلہ مند بناتے ہیں اور انہیں اعتماد اور عزم کے ساتھ اپنی زندگی کے کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ اپنے مضمون کی گہری تفہیم اور اعلیٰ معیاری علم و دانش کے ساتھ اساتذہ ہمیشہ اپنے طلبا کے نشو و نما میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔

یوم اساتذہ تمام طلبا کے لیے اساتذہ کی ان محنت اور کاوشوں کو سراہنے کا ایک شاندار موقع ہے جو وہ اپنے طلبا کو مستقبل کے لیے تیار کرنے اور ان کی زندگی کو بامقصد بنانے کے لیے کرتے ہیں۔

ایک استاد، جو ہمیں بہتری کا مشورہ دیتا ہے اور ہمیں زندگی بھر کے لیے اچھا سبق سکھاتا ہے، اسے ہر مذہب اورہر سماج میں ہمیشہ معزز شخص سمجھا جاتا ہے۔ ہندوستان میں، استاد اور طالب علم کے درمیان تعلق کا ایک خاص مذہبی اور سماجی پس منظر اور اہمیت ہے۔ پرانے زمانے سے اِکلویہ کی کہانی ایک مثالی شاگرد کے کردار کو واضح کرتی آئی ہے۔ یہ کہانی لگن، محنت، فرمانبرداری اور اپنے گرو (استاد) کا حق ادا کرنے کی ایک سچی مثال ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ علم حاصل کرنا استاد کی تعلیمات اورعقیدت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ قدیم زمانے میں، سیکھنے کے عمل میں ایک عام طریقہ اپنے استاد کو تحفے کے طور پر کچھ دینے کا تھاجب ایک طالب علم اپنے استاد سے حاصل کردہ علم کے لیے اسے کوئی تحفہ دینا چاہتا تھا۔ دروناچاریہ نے اِکلویہ سے انگوٹھا مانگ کر اسے لافانی کر دیا۔ اس طرح جب کبھی مثالی عقیدت کا تصور ذہن میں آتا ہے تو ارجن کے بجائے ہمارے ذہنوں میں اِکلویہ کا خیال آتا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ لسانیات میں پی ایچ ڈی اسکالر حبیب الرحمن نے نہایت جوش و خروش کے ساتھ اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اساتذہ نے ہمیشہ مجھے حالات سے نبرد آزما ہونے اور اپنی کوتاہیوں پر قابو پانے کا صحیح راستہ دکھایا ہے۔ یہ صرف اساتذہ کے بروقت مشوروں کی وجہ سے ہے کہ میں خود کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کے قابل ہوں اور ہمیشہ نیکی اور راستی کی راہ پر گامزن رہنے کی کوشش کر رہا ہوں۔‘‘
استاد اور طالب علم کے تعلق کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک کی تاریخی یونیورسٹی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر طارق منصور، جو خود بھی ایک استاد ہیں،ایک موقعہ پر انہوں نے بالکل درست کہا کہ ’’اساتذہ کسی بھی تعلیمی ادارے کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں اور طلبا کی زندگی اور کیریئر کی تشکیل میں ہمیشہ ایک بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔‘‘ یہ حقیقت ہے کہ اساتذہ کی مدد کے بغیر کچھ بھی نہیں سیکھا جاسکتا، خواہ وہ پینٹنگ ہو، لیب میں تجربہ کرنا ہو یا نئی زبان سیکھنی ہو۔ یہ ایک استاد ہی ہوتا ہے جو طلبا کی رہنمائی کرتا ہے کہ کس طرح مہارت کے کسی خاص یا تکنیکی میدان میں درجہ کمال حاصل کرنے کے لیے ضروری صلاحیت حاصل کریں۔
یوم اساتذہ تمام طلبا کے لیے اساتذہ کی ان محنت اور کاوشوں کو سراہنے کا ایک شاندار موقع ہے جو وہ اپنے طلبا کو مستقبل کے لیے تیار کرنے اور ان کی زندگی کو بامقصد بنانے کے لیے کرتے ہیں۔ ایک استاد کے لیے سب سے مشکل اور دشوار مرحلہ کلاس میں توازن قائم کرنا ہوتا ہے جہاں مختلف معاشی، سماجی، مذہبی، لسانی اور ثقافتی پس منظر کے طلبا آتے ہیں۔
یوم اساتذہ کی اہمیت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہا رکرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے حال ہی میں فارغ التحصیل ہونے والے ایک طالب علم سید طلحہ علی نے کہا کہ ’’ایک وقت میں جب میں انتہائی افسردگی کا شکار تھا، اس وقت میرے اساتذہ نے میرا حوصلہ بڑھایا۔ میں اپنے تمام اساتذہ کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے اپنے میدان میں اعلیٰ کامیابی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنے اور اپنی شخصیت کو بہتر بنانے میں میری مدد کی ۔‘‘
درس و تدریس دنیا کے معزز ترین اور انتہائی قابل قدر پیشوں میں سے ایک ہے اور استاد کو معاشرے میں بڑی عزت و احترام کے ساتھ دیکھا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ کووِڈ-19 کے دوران بھی طلبا کو اس خاص دن پر اپنے اساتذہ کے اعزاز کے لیے اور ان کے لیے پیار، محبت، احترام اور وفاداری کے اظہار کے طور پر انہیں پھول، گریٹنگ کارڈاور تحائف ضرور پیش کرنا چاہیے۔ یوم اساتذہ کا جشن ہمارے لیے ان کی خدمات کا اعتراف کرنے کاایک شاندار موقع ہوتا ہے کیونکہ ہم میں سے ہر ایک شخص اپنی زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر ان سے فیض یاب ہوتا ہے ہمیں اس دن کو اپنے اساتذہ کے لیے اپنی عقیدت مندی کے اظہار کے طور پر ضرور منانا چاہیے کیونکہ ان کی لگن اور محنت کا کوئی متبادل نہیں۔
[email protected]
(پروفیسر محمد جہانگیر وارثی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شعبہ لسانیات کے صدر ہیں۔)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS