بچتکی عادت ہندوستان کے لوگوں کو شروع ہی سے رہی ہے۔ اس ملک میں خاص کر گاؤں اور دیہاتوں کی خواتین کی یہ عادت سی رہی ہے کہ گھر کے خرچ سے کچھ پیسے بچاکر رکھیں تاکہ ضرورت پڑنے پر کام آسکیں اور یہ پیسے بڑی ضرورتوں میں کام بھی آتے رہے ہیں۔ اس کے باوجود برسوں تک کھاتے کھلوانے کے سسٹم کو آسان بنانے کی طرف نہ جانے کیوں توجہ نہیں دی گئی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے کے پہلے ہی سال 28 اگست 2014 کو ’پردھان منتری جن دھن یوجنا‘ کا افتتاح کر دیا تھا۔ اس وقت اس یوجنا کی اہمیت تھی اور اہمیت آج بھی ہے، البتہ افتتاح کے وقت یہ اندازہ کرنا آسان نہیں تھا کہ یہ یوجنا اتنی کامیاب رہے گی مگرآج اس کی کامیابی دیکھی جا سکتی ہے۔ حکومت کی یہ کامیابی ہے کہ وہ عام لوگوں کی بڑی تعداد کو بینکنگ سسٹم سے جوڑنے میں کامیاب رہی، انہیں یہ بتانے میں کامیاب رہی کہ بینک ان کے لیے بھی ہیں، وہ بھی ان سے مستفید ہو سکتے ہیں۔
’پردھان منتری جن دھن یوجنا‘سے بدعنوانی کو ختم کرنے میں مدد ملی ہے اور یہ امید کی جانی چاہیے کہ اس یوجنا کے تحت اور زیادہ کھاتے کھلیں گے تو مدد اور زیادہ ملے گی، یہ کیسے؟ اس پر بات کرنے سے پہلے یہ اعتراف بھی کرنا ضروری ہے کہ یہ یوجنا بینکوں کے لیے معاون ثابت ہوئی ہے، ان کے لیے امید بندھانے والی ثابت ہوئی ہے، کیونکہ اس یوجنا کے تحت کھاتہ کھلوانے والوں کے 1.46 لاکھ کروڑ روپے جمع ہیں۔ یہ رقم لوگوں کے پاس گھروں میں ہوتی تو وہ ملک کے کیا کام آتی، بینکوں میں رقم جمع ہونے سے وہ ملک کے کام آ رہی ہے، بینکوں کی امید بندھائے رکھنے کے کام آرہی ہے، چنانچہ یہ کہنے میں تامل نہیں ہونا چاہیے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے جن دھن یوجنا ہندوستان کے لوگوں کے اس مزاج کے مطابق ہی متعارف کرائی کہ وہ ساری رقم خرچ کرنا نہیں چاہتے، متوقع ضرورتوں کے لیے بچت کرنا بھی چاہتے ہیں تاکہ پریشانی کے وقت میں آسانی ہو، قرض لینے کی ضرورت نہ پڑے، البتہ وہ نہیں جانتے تھے کہ مودی حکومت ان کی بچت کی عادت کو ملک کے مفاد سے جوڑ دے گی، ان کی بچت ان کے لیے بھی اور ان کے ملک کے لیے بھی کارآمد ہوگی۔
پچھلے برسوں میں حکومت کی کوشش یہ رہی ہے کہ سبسڈی کی رقم، امداد کی رقم، اسکالر شپ کی رقم یا سرکار سے عام لوگوں کو ملنے والی کوئی رقم براہ راست اسی کے کھاتے میں جائے جسے رقم ملنی ہے تاکہ بدعنوانی پر کنٹرول کیا جا سکے۔ 1985 میں وزیراعظم راجیو گاندھی نے کہا تھا کہ حکومت پسماندہ لوگوں کے لیے جو رقم خرچ کرتی ہے، ان میں ایک روپے میں سے 15 پیسے ہی ان تک پہنچتے ہیں، باقی کے 85 پیسے بدعنوانی کی نذر ہو جاتے ہیں۔ بدعنوانی ختم کرنے کے لیے پین کارڈ بنے ، دیگر اقدامات کیے گئے مگر سوال یہ تھا کہ بالکل حاشیے پر کھڑے لوگوں کو بدعنوانی سے نجات کیسے دلائی جائے۔ اس سلسلے میں ’پردھان منتری جن دھن یوجنا‘ نے رام بان کا کام کیا ہے، کیونکہ 7 برس میں ہی اس یوجنا سے 43.04 کروڑ لوگ وابستہ ہوچکے ہیں۔ جن دھن یوجنا کی کامیابی کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ 2015 میں اس سے 17.90 کروڑ لوگ وابستہ ہوئے تھے۔ اگلے سال اس میں 3.2 کروڑ لوگوں کا اضافہ ہوا، اس کے اگلے سال یعنی 2019 میں تو ’پردھان منتری جن دھن یوجنا‘ سے وابستہ ہونے والوں کی تعداد 8.99 کروڑ تھی۔ مطلب یہ کہ جن دھن یوجنا کے پہلے 3 سال میں ہی 30.09 کروڑ لوگ جڑ چکے تھے۔ 2018 میں نسبتاً کم لوگ اس سے وابستہ ہوئے تھے، کیونکہ اس سال اس یوجنا کے تحت 2.45 کروڑ لوگوں نے کھاتے کھلوائے تھے مگر اس کے بعد کے برسوں میں کھاتہ کھلوانے والوں کی تعداد ہر برس ڈھائی کروڑ سے زیادہ ہی رہی ہے۔ 2019 میں 4.25کروڑ، 2020 میں 3.56 کروڑ اور رواں سال یعنی 2021میں اب تک 2.69 کروڑ لوگ ’پردھان منتری جن دھن یوجنا‘ سے وابستہ ہو چکے ہیں جبکہ سال کو ختم ہونے میں 4 مہینے اور چند روز باقی ہیں۔ سب سے اہم اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ جن دھن یوجنا سے وابستہ ہونے والوں میں مردوں سے زیادہ تعداد عورتوں کی ہے۔ 43.04 کروڑ کھاتوں میں سے 23.87 کروڑ کھاتے عورتوں کے ہیں۔ جن دھن یوجنا سے لوگوں کے وابستہ ہونے کی دیگر وجوہات یہ بھی رہی ہیں کہ اس یوجنا کے تحت 10 سال کی عمر کے بچوں کے بھی کھاتے کسی بھی بینک میں کھلوائے جا سکتے ہیں اور کم سے کم رقم رکھنے کی لازمیت بھی نہیں ہے۔ 10 ہزار اوور ڈرافٹ، روپے اے ٹی ایم کارڈ، 30 ہزار روپے کا لائف کور اور 2 لاکھ روپے کے حادثہ بیمہ کی بھی سہولتیں ہیں۔ مجموعی طور پر ’پردھان منتری جن دھن یوجنا‘ عام لوگوں کے ساتھ ملک کے لیے بھی مفید ہے!
[email protected]
ملک و عوام کیلئے مفید!
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS