بھوپال:(ایجنسی) اندور میں چوڑی بیچنے والے کو پیٹنے کا معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ ضلع دیواس کے ہٹپیپالیہ پولیس اسٹیشن میں ایک مسلمان ٹوسٹ بیچنے والے کو مبینہ طور پر صرف اس لیے مارا گیا کیونکہ وہ اپنی شناخت ثابت کرنے کے لیے آدھا کارڈ نہیں دکھا سکا۔45 سالہ ظہیر خان نے اپنی شکایت میں کہا کہ میں کھڑا تھا۔دونوں ملزمان آئے اور کہا کہ آدھار کارڈ دکھاؤ۔ میرے پاس آدھار کارڈ نہیں تھا۔ وہ پیسے مانگنے لگے۔700روپے چھین لیے۔ شراب اور چکن لیا۔ ایک نے بیلٹ سے مارا، دوسرے نے لکڑیاں اٹھائیں اور مارنا شروع کیا۔ بعد میں گاؤں والے آئے۔ انہوں نے کہا کہ کیا تم اسے مار دو گے، پھر وہ بھاگ گئے۔ میری اس سے کوئی دشمنی نہیں تھی،میں اسے جانتا بھی نہیں تھا۔
آملہ تاج گاؤں کا مکیں ظہیر موٹرسائیکل پر ٹوس اور زیرہ بیچنے کے لیے جمنیہ اور بارولی گیا تھا۔ ظہیر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں زید خان،والد بشیر خان منصوری ہوں۔ میں گاؤں آملہ تاج میں رہتا ہوں۔میں ٹوس،زیرہ بیچنے کے لیے ٹپا، بارولی گیا تھا۔ واپس آتے ہوئے جمنیہ ،بارولی روڈ، ٹپا پہنچا۔ گاؤں کی طرف سے دو افراد آئے، جنہیں میں نام سے نہیں جانتا،میں چہرے سے پہچانتا ہوں جو گاؤں بارولی کے رہائشی ہیں۔ اس نے کہا کہ اپنا آدھار کارڈ دکھاؤ۔میں نے کہا کہ میرے پاس آدھار کارڈ نہیں ہے،اس پر دونوں نے گالیاں دیتے ہوئے کہا کہ تم میرے گاؤں کیسے آئے،میں نے ان سے گالی دینے سے منع کیا۔ پھر ایک شخص نے مجھے لاٹھی سے مارا، جس سے دونوں ٹانگوں اور ہاتھوں کو چوٹ آئی ہے اور دوسرے شخص نے مجھے بیلٹ سے مارا جس سے میری کمر اور سر کو چوٹ لگی ہے۔
جائے واقعہ پر لوگوں کا ہجوم جمع تھا۔
ان میں سے کچھ نے مجھے بچایا۔ جاتے جاتے دولوگ کہنے لگے کہ آج کے بعد اگر تو ہماری طرف سامان بیچنے آئے گا تو ہم تمیں جان سے ختم کردیں گے۔ ہٹپیپالیہ تھانہ انچارج سجن مکاتی نے بتایا کہ پولیس نے دونوں نامعلوم ملزمان کے خلاف دفعہ 294 ، 323 ، 506 ، 34 کے تحت مقدمہ درج کیا اور تفتیش شروع کردی ہے۔ حالانکہ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ متاثرفرد کے بیان کی تصدیق کر رہے ہیں کیونکہ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ان کے گاؤں میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے۔