کولکاتہ، (یواین آئی) : وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے ریاست کے سیلاب زدہ گھٹال کا فضائی اور زمینی سروے کرنے کے بعد سیلابی صورت حال کیلئے مرکزی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بعد کہا کہ مرکزی حکومت گھٹال پلان پر عمل درآمد نہیں کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جلد ہی ریاستی حکومت کا وفد مرکزی وزیرآب پاشی سے ملاقات کرے گا۔
گھٹال گزشتہ 11 دنوں سے سیلاب زدہ ہے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی گھٹال جھاڑگرام سے ہیلی کاپٹر کے ذریعہ پہنچی تھیں۔ گھٹال پہنچنے سے قبل ممتا بنرجی نے فضائی راستے سے سیلاب زدہ علاقے کا دورہ کیا۔ ممتا بنرجی نے متاثرہ علاقوں کے مکینوں کو امدادی سامان بھی دیے۔ وزیراعلیٰ نے زمینی صورتحال کا معائنہ کرنے کے بعد مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد سے جلد گھٹال ماسٹر پلان پر عمل کیا جائے۔ ممتا بنرجی نے کہاکہ میں نے جھاڑگرام کے راستے ہیلی کاپٹر کے ذریعہ فضائی معائنہ کیا ہے۔ بہت ہی درد ناک صورت حال ہے، مکانات،زراعت اور دکانیں سب بہہ گئے ہیں۔ گھٹال ماسٹر پلان پر عمل کرنے کیلئے بار بار اپیل کی جارہی ہے مگرمرکزی حکومت اس کو منظور نہیں کررہی ہے۔ وزیرا علیٰ نے کہا کہ میں بچپن سے سنتی آرہی ہوں کہ میدنی پور کا مطلب ہے کپلیشور-کلیگھائی منصوبہ۔ ہم نے یہ کام 700 کروڑ روپے سے کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں لوگوں کو بہت فائدہ ہواہے۔ اب مزید بارش ہورہی ہے۔پیشگی اطلاع کے بغیر پانی چھوڑے جانے کی وجہ سے حالات خراب ہوئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ریاستی حکومت نے لوئر دامودر بیسن میں سیلاب کنٹرول کے لیے 2700 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ ڈیم بنانے کے لیے 500 کروڑ دیے ہیں لیکن وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت نے گھٹال ماسٹر پلان کی منظوری نہیں دی اوراس کی وجہ سے گھٹال میں سیلاب کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہاکہ گھٹال کی حالت خوفناک ہے۔ اگر گھٹال ماسٹر پلان مؤثر نہیں ہے تو گھٹال کو بچایا نہیں جا سکتا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کورونا، امفان، یاس اور اب سیلاب کی وجہ سے ریاستی حکومت کو بڑے پیمانے پر مالی نقصانات کاسامنا ہوا ہے۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ دیگھا ساحل اور سندربن کی حفاظت کے لیے 2 پروجیکٹ بناکر مرکز کو بھیجے جاچکے ہیں۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ گھٹال میں سیلاب میں جاں بحق ہونے والے 19 افراد کے اہل خانہ کو بھی 2 لاکھ روپے معاوضہ دیا گیا ہے ۔
ممتا بنرجی نے گھٹال میں سیلاب کی صورتحال کیلئے مرکز کو ذمہ دار قرار دیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS