نئی دہلی: (یو این آئی) ٹریبونل ریفارم بل 2021آج لوک سبھا میں پیش کیا گیا جس کا مقصد تقریباً 24ٹریبونلوں اور اس سے متعلقہ قوانین میں ترمیم کرنا اور ان کی جگہ پر ایک ٹریبونل قائم کرنا ہے۔
وزیرخزانہ نرملا سیتارمن نے 13فروری کو پیش ٹریبونل ریفارم (ریشنائلیزیشن اینڈ کنڈیشنز آف سروسز) بل 2021کو واپس لیا اور اس کی جگہ پر ٹریبونل ریفارم بل۔2021پیش کیا۔
اس بل میں موجودہ 16اپیلیٹ ٹریبونل کو تحلیل کرنے اور ان کے کاموں کو دیگر عدالتی اداروں کو منتقل کرنے کے مقصد سے مختلف قوانین میں ترمیم کا التزام کیا گیا ہے۔
اس بل میں موویز ایکٹ،1952، کاپی رائٹ ایکٹ، 1957، کسٹمس ایکٹ، 1962، پیٹنٹ ایکٹ، 1970، ایرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا ایکٹ، 1994، ٹریڈ مارکس ایکٹ، 1999، جغرافیکل انڈیکیشنز آف گڈس (رجسٹریشن اینڈ پروٹیکشن) ایکٹ، 1999، پلانٹ مختلف اقسام اور فارمرس رائٹس پروٹیکشن ایکٹ، 2001، نیشنل ہائی وے کنٹرول، لینڈ اینڈ ٹریفک ایکٹ، 2002میں ترمیم کرکے مختلف ایکٹوں کے تحت اتھارٹیز یا ٹریبونل کو ضم کرنے کی تجویز ہے۔
بل میں ٹریبونل میں صدر یا رکن کے طورپر تقرری کی اہلیت کے لئے امیدوار شخص کی کم از کم عمر50برس ہونی چاہئے۔ صدر اور اراکین کی مدت کار چار سال ہوگی، جو صدر کے لئے 70برس اور اراکین کیلئے 67 سال عمر کے تحت ہوگی۔
حکومت نے 2015میں ٹریبونلز کو ہموار کرنے کا عمل شروع کیا تھا۔فنانشیل ایکٹ، 2017کے مطابق، سات ٹریبونلز کو فعال یکسانیت کی بنیاد پر ضم کیا گیا تھا اور ان کی کل تعداد 26سے کم ہوکر 19رہ گئی تھی۔
لوک سبھا میں ٹریبونل ریفارم بل 2021 پیش
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS