نئی دہلی، 19 جولائی (پریس ریلیز) طلباء تنظیم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آرگنائزیشن نے پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعے جہد کاروں کی جاسوسی کیے جانے کی مذمت کی۔ ایس آئی او کی طرف سے جاری کردہ پریس بیان کے مطابق حالیہ تحقیقات نے اسرائیلی ٹیکنالوجی فرم این ایس او کی جانب سے تیار کردہ سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعے کئی ہندوستانی شہریوں سمیت دنیا بھر کے لوگوں کی جاسوسی کے حیرت انگیز انکشافات کیے ہیں۔ ایس آئی او نے اس جاسوسی کو غیر قانونی اور انسانی تکریم و تحفظ کے بنیادی اصولوں کے خلاف ٹھہرایا۔
ایس آئی او کے قومی سیکریٹری نہال کڈیور نے پریس ریلیز میں کہا کہ اس طرح کی جاسوسی تکنیک کے ذریعے حکومت مخالف لوگوں کی نگرانی کرکے ان کے خلاف فرضی ثبوت بھی فراہم کیے جا رہے ہیں، جیسا کہ بھیما کورے گاؤں معاملے میں کیا گیا۔
واضح رہے کہ فوربیڈن اسٹوریز، مشہور ادارے ایمنسٹی انٹرنیشل اور 16 میڈیا اداروں نے مشترکہ طور پر یہ تحقیقات کی ہیں۔ انہوں نے 50 ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد افراد کی شناخت کی ہے، جن میں ہمارے ملک کے کئی نامور شخصیات بھی شامل ہیں، جن پر مبینہ طور پر نگرانی رکھی جارہی تھی۔
ایس آئی او نے بین الاقوامی سطح پر جہاں ایک طرف تنقید کرنے والے آوازوں کو دبانے کا سلسلہ پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ٹکنالوجی اور حکومتوں کی یہ ملی بھگت کئی اور سنگین سوالات کھڑے کردیتی ہے!
حالیہ دنوں میں ہمارے ملک میں نئے آئی ٹی قوانین نے جاسوسی و نگرانی کو لے کر کئی سوالات کھڑا کردیئے ہیں. نہال کڈیور نے مطالبہ کیا کہ بنیادی حقوق جیسے انسانی تکریم و تحفظ اور حق آزادئ رائے کو سامنے رکھتے ہوئے ان الزامات کا آزادانہ جائزہ لیا جائے۔