نئی دہلی: پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعہ ہندوستانی موبائل نمبرس کو نشانہ بنائے جانے سے جڑے اہم خلاصے کو
اپوزیشن نے سنجیدگی سے لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج سے شروع ہورہے پارلمینٹ کے مانسون اجلاس میں اپوزیشن پارٹی
اس معاملے کو سنجیدگی کے ساتھ اٹھانے کی تیاری میں ہیں۔ چونکہ اس بارے میں اخری فیصلہ پیر کی صبح ہونے والی
اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ میں ہوگا۔
دوسری طرف حکومت اس پورے معاملے میں اپنے آپ کو کمزور دیکھانا نہیں چاہتی ۔ حکومت نے ایک مضبوط ڈیفنس تیار
کیا ہے جس کے کے ذریعہ اپوزیشن کے حملوں کو ناکارہ کیا جائے گا۔
کانگریس حکومت کو گھیرنے کی کوشش میں
We know what he’s been reading- everything on your phone!#Pegasus https://t.co/d6spyji5NA
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) July 19, 2021
اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس نے کہا کہ اس مسلے کو اٹھایا ہی جانا چاہئے۔ پارٹی نے اس کو سرکاری سرویلنس قرار دیتے
ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت کے آئین کے ڈھانچے اور لوگوں کی پرائیویسی پر کراری چوٹ ہے۔ راجیہ سبھا میں کانگریس
کے انند شرما نے دی انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں کہا کہ حکومت یہ کہکر بچ نہیں سکتی کہ انہیں وائی فائی کرنا
ہوتا ہے یہ کچھ اور۔ یہ کافی خطرناک معاملہ ہے ۔ کون سی ایجنسی ہے جنہیں مالویر ملا ہے ؟ کن ایجنسیوں نے
پیگاسسس خریدا؟ یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جس سے حکومت بھاگ سکے۔
شرما نے پورے معاملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں جانچ کی مانگ رکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے
لیڈروں، صحافیوں،ایڈیٹرز، سپریم کورٹ کے ججوں، بڑے کاروباری لیڈروں کے فون ٹیپ ہورہے ہیں۔ جو کچھ بھی سامنے
آرہا ہے، اس بارے میں پارلیمنٹ کی میز پر شکوک وشبہات پہلے ہی واضح کی جاچکی ہے۔ یہ بحث کا سوال نہیں ہے۔
اس کی کھلی جانچ ہونی چاہئے،کوئی سرکاری جانچ نہیں۔ قانون اور آئین کے تحت جواب دیہی ہونے چاہئے۔۔۔۔ہم اسی کے لئے لڑنگے۔
باقی اپوزیشن پارٹی بھی نہیں چھوڑنے کے موڈ میں
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے لیڈر بنے ویشوم نے کہا کہ وہ راجہ سبھا میں باقی سارے کام بند کر اس معاملے پر چرچا
کے لئے نوٹسٹ دینگے۔ انہوں نے کہا کہ فاسزم کی تاریخ بتاتی ہے کہ اپنے ڈر سے پار پانے کے لئے فاسزم کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ میں پارلیمنٹ میں adjournment motion کا نوٹس دونگا ۔ اے ائی ایم ائی ایم کے اسد الدین اویسی نے کہا کہ حکومت کو یہ بتانا چاہئے کہ اس نے این یس او خدمات لی یا نہیں ۔
#Pegasus use is hacking, not “authorised interception” or tapping. Hacking is a crime, whether it’s done by individuals or govt
Govt has to expressly disclose or deny only 2 things:
1 Did you use NSO spyware or not?
2 Did you target specific people named in news reports? 1/2— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) July 18, 2021
بالکل بھی کمزور نہیں ہونا چاہتی حکومت
اپوزیشن کے ہلابول سے حکومت بالکل بھی خوف طاری نہیں نظر آرہا ہے۔ حکومت نے پھر دہرایا کہ کہ کوئی متعدد
انٹرسیپشن ‘ نہیں ہوا ہے۔ الیکٹرانکس اور وزارت اطلاعات کے ایک اہم ذرائع سے این ڈی ڈی وی نے کہا کہ ہمیں کسی بات
کا ڈر نہیں ہے، حکومت کے پاس چھپانے کو کچھ نہیں۔
ہم ہر سوال کا جواب دینگے۔ نیوز ارٹیکل سے کچھ ثابت نہیں ہوتا۔ اصل میں پیگاس کو حکومت سے جوڑنے کے لئے پچھلی
کوشش ناکام ہوئگی ہے۔
Government of India’s response to inquiries on the ‘Pegasus Project’ media report. pic.twitter.com/F4AxPZ8876
— ANI (@ANI) July 18, 2021
جاسوسی اسکینڈل پر کیا بولی مودی حکومت؟
پیر کو جاری رپوٹس کو سینٹر نے خارج کردیا۔ حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ اس باتوں کا کوئی ٹھوس بنیاد نہیں ہے۔
دعوی کو ملتوی کرتے ہوئے سینٹر نے کہا کہ ہندوستان ایک لچیلی جمہوریت ہے اور وہ اپنے سبھی شہریوں کے حق کی
بات کو بنادی آئین کے طور پر یقینی بنانے کے لئے ہے۔
کیا ہے جاسوسی سے جڑا پورا معاملہ؟
پیر کو عالمی سطح پر کچھ میڈیا اداروں نے مل کر ایک رپورٹ شائع کی۔ اس میں ہندوستان سمیت مختلف ملکوں میں اسرائیلی
این ایس اوگروپ کے پیگاسس اسپائی کے ذریعہ کئی لوگوں کے سرویلنس کی بات کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق
ہندوستان میں کم سے کم 38لوگوں کی جاسوسی کی گی۔ ان میں صحافی سے لیکر کاروباری، وزیروں اور ایک سپریم کورٹ
کے جج کا نام بھی أیا ہے۔ لیک ہوئے ڈاٹا میں 50000سے زیادہ نمبروں کی لسٹ ہے۔
ترجمہ: دانش رحمٰن