رافیل ڈیل میں بڑا ایکشن ،ہندوستان کو فروخت کئے 36 رافیل جیٹ سودے کی جانچ فرانس جج مقر کئے
پیرس: فرانس نے ہندوستان کو فروخت کیے گئے 36 رافیل لڑاکا طیاروں کے معاہدے میں بدعنوانی کی تحقیقات کے لئے ایک جج مقرر کیا ہے۔ جمعہ کے روز فرانس کی پبلک پراسیکیوشن سروسز کی فنانشل کرائم برانچ (پی این ایف) نے کہا ہے کہ ایک فرانسیسی جج کو “بدعنوانی” کے شبہے میں رافیل لڑاکا طیاروں کے لئے ہندوستان میں متعدد ارب ڈالر کے متنازعہ معاہدے کی تحقیقات کا کام سونپا گیا ہے۔ یہ سودا سن 2016 میں ہوا تھی۔
ہندوستان کی حکومت اور فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی ڈسالٹ کے درمیان 36 طیاروں کے لئے 7.8 بلین یورو (9.3 ارب ڈالر) کا معاہدہ کافی لمبے عرصے سے کرپشن اور تنازعات کے بیچ پھنسا ہوا ہے۔
پی این ایف نے شروعاتی ڈیل کی تحقیقات سے انکار کردیا تھا۔ فرانسیسی تفتیشی ویب سائٹ میڈیاپارٹ نے پی این ایف اور فرانسیسی اینٹی کرپشن ایجنسی پر ستمبر 2016 میں ہوئے معاہدے میں اٹھائے گئے شکوک و شبہات کو “دفن” کرنے کا الزام لگایا تھا۔
اپریل میں ، میڈیاپارٹ نے دعوی کیا تھا کہ ڈسالٹ نے ڈیل کو انجام دینے کے لئے بروکر کو “لاکھوں یورو کمیشن” ے تھے۔ یہ کمیشن ان ہندوستانی افسروں کو رشوت کے طور پر دیا جانا تھا جنہوں نے ڈسالٹ کو رافیل فروخت کرنے میں مدد کی تھی۔ تاہم،ڈسالٹ نے کہا تھا کہ اس گروپ کی آڈٹ رپورٹ میں اس طرح کے کسی بھی غلط کام کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
ان رپورٹ کے بعد ، فرانسیس این جی او شیرپا ،جو مالی جرم میں مہارت رکھتا ہے نے دوسرے الزامات کے علاوہ ، “بدعنوانی” اور “عہدے کا غلط استعمال” سے جڑی ایک سرکاری شکایت درج کرائی تھی۔ اس کے بعد،اس سودے کی جانچ کے لئے ایک جج نامزد کیا گیا ہے۔
شیرپا نے 2018 میں پہلے ہی اس سودے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا ، لیکن پی این ایف نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ اپنی پہلی شکایت میں،این جی او نے اس حقیقت کی مذمت کی تھی کہ ڈسالٹ نے ارب پتی انل امبانی کی سربراہی میں ریلائنس گروپ کو اپنا ہندوستانی بھاگی دار منتخب کیا ، جو وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی ہیں۔