امریکی لیڈروں کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ اپنے ملک اور اپنے لوگوں کے بارے میں ہی سوچتے ہیں، وہ حالات کی مناسبت سے فائدہ اٹھانا جانتے ہیں، ساتھ نبھانا نہیں۔ سوویت یونین کی افغان جنگ کے خلاف امریکہ نے افغان جنگجوؤں کی مدد کی تھی مگر جنگ ختم ہونے کے بعد کیا امریکہ نے افغانستان میں امن قائم کرنے کی کوشش کی؟ نہیں کی۔ اگر کرتا تو افغانستان کے خلاف جنگ چھیڑنے کی نوبت ہی نہ آتی اور اگر آتی تو اس کی پوزیشن مضبوط ہوتی، اسے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور نہ ہونا پڑتا لیکن سوال یہ ہے کہ کیا سابقہ تجربات سے امریکی لیڈروں نے کچھ سیکھا ہے؟ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد کیا امریکہ ان افغانوں کی مدد کرے گا جو افغان جنگ میں ان کے معاون تھے؟ فی الوقت یہی لگتا ہے کہ امریکی فوجیوں کے افغانستان سے جانے کے بعد امریکہ حامی افغانوں کو اپنی مدد آپ کرنی ہوگی، کیونکہ امریکہ کو اگر افغانستان کے امن کا خیال ہوتا تو امریکی حکومت چند برس پہلے ہی افغانستان چھوڑ دینے کا فیصلہ لے لیتی ہے، امن قائم کرنے کے لیے سلسلہ وار اقدام کرتی،یہ جدوجہد کرتی کہ امریکی فوجیوں کے جانے کے بعد افغانستان میں امن رہے مگر اس نے ایسا نہیں کیا جبکہ اس نے اگر ایسا کیا ہوتا تو یہ اس کے لیے بھی اچھا ہوتا، اس کے حامیوں کے لیے بھی اچھا ہوتا اور عام افغانوں کے لیے بھی اچھا ہوتا مگر فی الوقت یہ تصویر واضح نہیں ہے کہ آج تک جو افغان امریکہ کے لیے کام کرتے رہے ہیں، امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد ان کا کیا ہوگا، انہیں طالبان کے رحم و کرم پر جینا ہوگا یا انہیں اپنی جان بچانے کے لیے ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہونا پڑے گا۔ عام افغانوں کے بارے میں بھی کہنا مشکل ہے کہ امریکی فوجیوں کا انخلا ان کے لیے نیک فال ہوگا، اس لیے امریکی فوجیوں کے انخلا سے اس خوش فہمی میں مبتلا ہونا ٹھیک نہیں کہ افغانستان میں قیام امن کی یہ شروعات ہوگی، یہ بھی ممکن ہے کہ یہ خانہ جنگی کی ابتدا ہو۔
امریکہ حامی افغانوں کا کیا ہوگا؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS