کالادھن کی پناہ گاہ پر سوال

0
image:quora.com

انسانی فلاح و بہبود پر مغربی لیڈروں کے بیانات ان کی انسان پسندی کا احساس دلاتے ہیں، احساس یہ دلاتے ہیں کہ انہیں دنیا بھر کے انسانوں کا بہت خیال ہے مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ اپنے قول و عمل کے تضاد کو پوشیدہ نہیں رکھ پاتے ہیں۔ ان کے خلاف ایشیا، افریقہ اور دنیا کے دیگر خطوں کے ممالک کے لیڈران بول اس لیے نہیں پاتے ہیں کہ وہ شروع سے ہی دنیا کے دو طاقتور گروپوں میں بٹے رہے ہیں۔ مغربی یوروپ کے ممالک امریکہ کے ساتھ تھے اور مشرقی یوروپ کے ممالک سوویت یونین کے ساتھ تھے۔ دونوں کا دو گروپ تھا۔ ناٹو آج بھی قائم ہے، وارسا پیکٹ تحلیل کر دیا گیا۔ تیسرا گروپ ناوابستہ ملکوں کا تھا۔ اس گروپ کے ممالک کسی ملک سے جنگ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔ سوویت یونین کے بکھراؤ کے بعد پورا یوروپ امریکہ کے ساتھ ہے، یوروپی ملکوں کو زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ انہیں کوئی ٹوکنے، روکنے والا نہیں ہے۔ دنیا بھر کے ملکوں کو مختلف طرح سے گھیرنے میں وہ ماہر ہیں، اس کے لیے انہوں نے ادارے بنا رکھے ہیں۔ دولت ان کے پاس ہے، پھر کس ملک کی اتنی ہمت ہوگی کہ وہ ان کے خلاف چلا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ سوئزرلینڈ میں دنیا بھر کے ملکوں کے لوگوں کا کالادھن جمع ہوتا ہے، ہندوستان کے لوگ بھی وہاں کالادھن جمع کرتے ہیں لیکن دنیا کا کوئی ایسا لیڈر نہیں جو سوئز حکمرانوں سے یہ پوچھنے کی جرأت کرے کہ جب تک آپ کالادھن جمع کرتے رہیں گے، دنیا سے بدعنوانی کیسے ختم ہوگی اور بدعنوانی ختم کیے بغیر مفلسی اور بے روزگاری کیسے ختم کی جا سکتی ہے؟ کالادھن کمانے والے لوگ نہ صرف دیمک کی طرح ملک کی معیشت کو دھیرے دھیرے کھوکھلا کرتے رہتے ہیں بلکہ اپنی اصل کمائی نہ بتانے کی وجہ سے وہ کم ٹیکس دیتے ہیں اور اس سے ملک کو راست طور پر اور ملک میں رہنے والوں کو بالوساطہ طور پر خسارہ برداشت کرنا پڑتا ہے، اس لیے دنیا سے اگر مفلسی ختم کرنی ہے تو سوئز حکومت سے یہ سوال کرنا ہوگا کہ ان کے بینک کالادھن جمع کر کے انسانوں کی فلاح کے لیے کون سا کام کر رہے ہیں۔ امریکہ بہادر جیسے ملکوں کے لیڈروں سے بھی یہ سوال کیا جانا چاہیے کہ کیا وہ بلیک منی کو دنیا کے امن و امان کے لیے خطرہ، انسانوں میںنابرابری کے لیے کسی حد تک ذمہ دار نہیں مانتے؟ اگر مانتے ہیں تو پھر سوئز بینک سے یہ کیوں نہیں کہتے کہ وہ کالادھن کو جمع کرنے کا سسٹم ختم کرے۔ سوال یہ بھی ہے کہ ایشیا یا افریقہ کے کسی ملک کے بینکوں میں اگر اسی طرح دنیا بھر کی بلیک منی جمع ہوتی تو کیا اسے امریکہ، فرانس، جرمنی اور اسی طرح کے دوسرے ملک برداشت کرلیتے؟

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS