گوالیار:(یو این آئی) مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے گوالیار بنچ نے نابالغ لڑکی سے اجتماعی جنسی زیادتی کے معاملے کی جانچ پولیس سے لے کر پورے معاملے کی جانچ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے حوالے کرنے کی ہدایت دی۔
ہائی کورٹ کی گوالیار بنچ کے جسٹس جی ایس اہلوالیہ نے گذشتہ روز اپنے حکم میں کہا ہے کہ پولیس کے رویے کو دیکھ کر نہیں لگتا کہ متاثرہ کو انصاف ملے گا۔ اس پورے معاملہ کو سی بی آئی کے حوالے کیا جائے ۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں ملوث پولیس افسران پر پچاس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے اورفوری طورپر متاثرہ کو دلایا جائے۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس سمن گجر،سی ایس پی رام نریش پچوری ، مرار ٹی آئی اجے پوار،سرول ٹی آئی پریتی بھگوا،سب انسپکٹر کیرتی اپادھیائے کو گوالیار چمبل رینج کے باہر تعینات کیا جائے اور مرار تھانے کے ٹی آئی اور سب انسپکٹر کیرتی اپادھیائے پردلت لڑکی اور اس کے کنبے سے مار پیٹ کرنے کے معاملے میں ایف آئی آر درج کی جائے ۔ عدالت نے دلت لڑکی کو آزادی دی ہے کہ وہ اضافی معاوضے کے لئے علیحدہ عرضی دائر کر سکتی ہے ۔
گوالیار کے مرار تھامہ علاقے میں ایک 16 سالہ دلت نابالغ لڑکی کو آدتیہ بھدوریا اور ایک دیگر شخص نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے ۔ آدتیہ بھڈوریا کے خانہ افراد نے پولیس سے قربت کا فائدہ اٹھا کر متاثرہ لڑکی کو ہراساں کیا اور اس پر دباؤ ڈالا کہ وہ عصمت دری کی رپورٹ واپس لے،لیکن لڑکی نے ایسا نہیں کیا۔ اس کی وجہ سے اسے اور اس کے اہل خانہ کو پولیس کےعتاب کاشکار ہونا پڑا ۔