نقلی اشیاء کے معاملے میں سالانہ 20 فیصد کا اضافہ

0
IMAGE:https://brandequity.economictimes.indiatimes.com

نئی دہلی: (یو این آئی) ملک نقلی اور غیرقانونی طریقے سے لائی گئی اشیاء کے معاملے میں گذشتہ تین برسوں میں سالانہ 20 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔
عالمی یوم اینٹی-کاؤنٹرفیٹ کے موقع پر اے ایس پی اے کی جانب سے جاری اپنی نئی رپورٹ ’دی اسٹیٹ آف کاؤنٹر فیٹنگ اِن انڈیا-2021‘میں انکشاف کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں جعلسازی اور نقلی پروڈکٹ کے معاملوں کی تعداد 2018 اور 2020 کے درمیان سال بہ سال اوسطاً 20 فیصد کی شرح سے بڑھی ہے جن پانچ اہم سیکٹر پر سب سے زیادہ اثر پڑا ہے، ان میں شراب، تمباکو، ایف ایم سی جی-پیکیجڈ پروڈکٹ، کرنسی اور فارماسیوٹیکلس شامل ہے۔
ان شعبوں میں درج کیے گئے کیسز جعلسازی اور نقلی اشیاء کے کل کیسز 84 فیصد سے بھی زیادہ ہیں۔ غیرقانونی شراب، تمباکو اشیاء کی اسمگلنگ اور کووڈ-19 کے دوران فارماسیوٹیکل اشیاء بالخصوص جعلی پی پی ای کٹ اور سینیٹائزر کے کیسز میں زبردست اضافہ ہوا۔
ریاستوں کی بات کی جائے تو اترپردیش، راجستھان، مدھیہ پردیش، جھارکھنڈ اور ہریانہ صف اول کی ریاستوں میں سے ہیں، جہاں درج کیے گئے کیسز کے تناظر میں کاروائی کی ضرورت ہے، ان کیسز کا تفصیلی تجزیہ کر کے سخت جلعسازی مخالف پالیسی بنانے اور نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔
غیرقانونی تمباکو اشیاء کی بات کی جائے تو 2018 اور 2019 کے مقابلے 2020 میں ان میں سب زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ جعل سازی اور نقلی پیداواروں کا کاروبار صرف لگژری سامان تک ہی محدود نہیں ہے۔ روزمرہ کی ضرورت کی چیز جیسے زیرا، سرسوں کا تیل، گھی، ہیئر اؔٓئل، صابون، بے بی کیئر، دواؤں میں بھی نقلی اشیاء کے معاملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS