روزنامہ راشٹریہ سہارانے اردو اخبار کی اشاعت کی حالت اور سمت بدل دی:اپیندررائے

0

پیغام
روزنامہ راشٹریہ سہارا کا دہلی ایڈیشن آج اپنی مسلسل اشاعت کے 22 سال مکمل کر رہا ہے۔ ان 22 برسوںمیں روزنامہ راشٹریہ سہارا کی پوری ٹیم نے جس طرح اعلیٰ سماجی اور اخلاقی اقدار کے ساتھ اپنی ادارتی ذمہ داریوں کوبخوبی نبھایا، اس کے لیے میں پوری ٹیم کو سہارا نیوز نیٹ ورک کی جانب سے خصوصی مبارک باد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ لیکن کسی بھی اخبار کی پہچان اس کے ادارتی لگن اور محنت سے زیادہ اس کے قارئین کی محبت سے ہوتی ہے۔ گزشتہ 22 برسوں کے اپنے تجربے کی بنیاد پر آج ہم اس بات کو پوری سنجیدگی اور پختگی کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ روزنامہ راشٹریہ سہارا کے دہلی ایڈیشن کو اس کے قارئین کا بھرپور پیاراور آشیرواد حاصل ہوا ہے۔
سہارا انڈیا پریوار نے صحافت کو کبھی بھی کاروبار کی شکل میں نہیں لیا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے کبھی بھی اپنے سماجی سروکار سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ موجودہ پس منظر میں جبکہ صحافت کو لے کر تمام طرح کے شبہات کے بادل گہرا رہے ہیں، غیرجانبداری کی کسوٹی پر جب تمام پبلی کیشن تیکھے سوالوں سے روبرو ہوتے ہوئے اپنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، ہم اس بات کی پوری سنجیدگی اور ذمہ داری سے نشاندہی کرنا چاہتے ہیں کہ ملک میں نرسمہاراؤ سرکار کی حکومت میں معاشی نظم ونسق کی نئے سرے سے تعریف کرنے کی کوشش میں جب روایتی ملکی اقتصادی بنیاد کھسکنے لگی تب ہم نے بے خوف ہوکر اپنے اخبار میں ’ڈنکل تجویز‘میں مضمر قومی بحران سے اپنے قارئین کو آگاہ کیا۔ صحافت میں ’اَن بھے سانچا‘ کا یہ بنیادی منتر ہمارے لیے ہمیشہ ایک روشن مینار کی شکل میں کام کرے گا۔
آج سے 22 سال قبل سہارا انڈیا پریوار نے جب اردو میں روزنامہ راشٹریہ سہارا کے نام سے ایک نئے اخبار کی شروعات کی تب یہ تقریباً مان لیاگیاتھا کہ اردو زبان میں اب کسی نئے اخبار کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے، کیونکہ اردو کے اب قارئین ہی نہیںہیں ۔ اردو گزرے ہوئے زمانے کی زبان ہے، جسے پڑھنے اور لکھنے میں کسی کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ لیکن روزنامہ راشٹریہ سہارا نے اس تصور کو نہ صرف توڑا، بلکہ بیحد کم وقت میں ملک کا سب سے بہترین اردو اخبار بننے کا اعجاز بھی اس نے حاصل کیا۔ اتنا ہی نہیں روزنامہ راشٹریہ سہارا نے اردو زبان کے تمام پاکستانی اخباروں کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے وہ مقام حاصل کیا، جس کی بلندی کو چھو پانا آج بھی تمام اخباروں کے لیے ایک بڑی چنوتی ہے۔ روزنامہ راشٹریہ سہارا کی نئی ترتیب وپیش کش ، سجاوٹ اور پیکیجنگ نے اردو اخبار کی اشاعت کو نئے سرے سے نہ صرف پیش کیا، بلکہ اخبار سے جڑے مضمون نگاروں اور صحافیوں کو بہتر پے پیکیج دے کر اردو صحافت میں نئے امکانات کے دروازے بھی کھولے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کے اس پسندیدہ اخبار میں عبدالسلام عاصم، ڈاکٹر مشتاق احمد، اختر الواسع اور مراق مرزا جیسے اردو کے معروف مضمون نگاروں کا تحریری تعاون حاصل ہوا تو ہندی کے شیش نارائن سنگھ، کشما شرما، انل چمڑیا اور پنکج چترویدی جیسے مضمون نگاروں نے ریسرچ پر مبنی اپنے مضامین کے ذریعے اس اخبار کے مواد کو معیاری بنایا۔
یہ بتانے کی چنداں ضرورت نہیں کہ 22 برس کے اپنے سفر میں روزنامہ راشٹریہ سہارا نے نہ صرف اپنے قارئین کے درمیان اپنی ایک الگ پہچان بنائی، بلکہ اردو اخبار کی اشاعت کی دَشا (حالت) اور دِشا (سمت) ہی بدل دی۔ اپنے قارئین کے درمیان آپ کے اس اخبار نے جو جگہ بنائی ہے، اسے دیکھ کر ہمیں یہ خوشگوار احساس ہوتا ہے کہ ہماری ادارتی اور تکنیکی ٹیم کی محنت، لگن اور وقف ہونے کو اپنے قارئین کا بھرپور پیار ملا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی روزنامہ راشٹریہ سہارا کو قارئین کا پیار اسی طرح ملتا رہے گا۔

اپیندر رائے
چیف ایگزیکٹیو افسر اور ایڈیٹر اِن چیف سہارا نیوز نیٹ ورک

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS