مولانا محمد عرفان قادری،لکھنؤ
ماہ رمضان کوجو فضیلتیں اور برکتیں حاصل ہیں وہ کسی دوسرے مہینے کومیسر نہیں ہیں۔اس لیے ہرعاقل وبالغ مسلمان مردوعورت کوچاہیے کہ باران رحمت سے جس قدر بھی فیض اٹھاسکتاہو اٹھا لے پتہ نہیں آئندہ سال یہ ماہ مبارک نصیب ہوکہ نہ ہو۔ماہ رمضان سال بھرمیں ایک بارآتاہے۔لیکن جتنی دیرمیں آتاہے اتنی ہی جلدرخصت بھی ہوجاتاہے۔ایک روایت میں ہے’’اگرمیری امت کومعلوم ہوتا کہ رمضان کیاچیز ہے تومیری امت تمناکرتی کہ پوراسال رمضان ہی ہو‘‘۔حضرت موسی علیہ السلام جیسے جلیل القدرپیغمبرنے ماہ رمضان کی برکتوں سے بہرہ ورہونے کے لیے یہ خواہش ظاہرکی تھی کہ اللہ رب العزت انہیں امت محمدیہ میں شامل فرمادے۔بلا شبہ رمضان شریف کی بے شماربرکتیں اورفضیلتیں ہیں۔اب اس ماہ کے تھوڑے ہی دن باقی بچے ہیں۔لہذاایمانی جوش وخروش کے ساتھ اپنے دامن کونیکیوں سے بھرلیں خاص طورپراس ماہ کی فرض عبادت روزہ کی ادائیگی میں ہرگز کوتاہی نہ کریں۔
رمضان شریف کا پہلا اور دوسرا عشرہ مکمل ہوکر تیسراعشرہ جوجہنم سے نجات وخلاصی پانے کاہے بڑی تیزی سے گزر رہا ہے۔تیسرے عشرہ کی پہلے دو عشرے کے بالمقابل کچھ زیادہ ہی اہمیت ہے۔اس تیسرے عشرہ میں مساجد کے اندراعتکاف کیاجاتا ہے جس پراللہ تعالی معتکف کوکثیر ثواب عطا فرماتاہے۔تیسرے عشرہ کی طاق راتوں میں شب قدرآتی ہے جس میں عبادت کاثواب ہزارمہینوں کی راتوں کے برابرہے۔حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ شب قدر کورمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔اکیسویں ،تیئسویں،پچیسویں ،ستائیسویں اورانتیسویں یہ طاق راتیں ہیں۔ان میں سے کوئی بھی رات شب قدر ہوسکتی ہے۔زیادہ ترعلماوصلحا کی رائے یہ ہے کہ شب قدر27 ویں شب میں ہوتی ہے۔تاہم یہ یقینی نہیں ہے اس لیے شب قدرکوپانے کے لیے آخری عشرہ کی ہرطاق رات میں کثرت کے ساتھ عبادت وریاضت کرنی چاہیے۔ آخری عشرہ کے کسی بھی لمحے کوضائع و برباد نہ کریں اورطاعات وعبادات پرزیادہ توجہ دیں۔سال گزشتہ کی طرح اس سال بھی کورونا وائرس کی ہلاکت خیزیوں کی وجہ سے لاک ڈاؤن جیسا ماحول ہے۔زیادہ تر لوگ گھروں کے اندر ہی رہتے ہیں۔آپ اس فرصت اوریکسوئی کے لمحات میں زیادہ سے زیادہ عبادت کریں۔روزے رکھیں،پنج وقتہ نمازیں اداکریں،تراویح پڑھیں،زکوۃ و صدقات سے غربا ومساکین اور مدارس اسلامیہ کی مدد کریں۔
رمضان شریف کی بے شماربرکتیں اورفضیلتیں ہیں۔اب اس ماہ کے تھوڑے ہی دن باقی بچے ہیں۔لہذاایمانی جوش وخروش کے ساتھ اپنے دامن کونیکیوں سے بھرلیں خاص طورپراس ماہ کی فرض عبادت روزہ کی ادائیگی میں ہرگز کوتاہی نہ کریں۔
سونے اور آرام کرنے سے جووقت بچے اس میں تلاوت قرآن اورذکروتسبیح کرکے روٹھے ہوئے رب کوراضی کریں۔اللہ رب العزت نے ہمیں صحت وتوانائی جیسی عظیم نعمت سے مالامال کیا ہے۔مختلف قسم کی نعمتوں سے نوازاہے۔ یہ کتنی بڑی ناشکری کی بات ہے کہ عالمی وباکے اس قیامت خیز ماحول وہ بھی ماہ سید الشہورمیں اس کی عبادت وبندگی سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔رب کے اس ارشاد پرغورکریں’’اگرتم میری نعمت پرشکراداکروگے تومیں اور دوں گااور اگرناشکری کروگے تومیری پکڑ بہت سخت ہے‘‘۔رب کریم کی بے پناہ نوازشات کے باوجود اس کی بندگی سے کترانا سراسرکفران نعمت ہے جواس کے غضب کودعوت دینے کے مترادف ہے۔حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں’’ ہلاک وبرباد ہووہ شخص جس کورمضان کا مہینہ ملے اوروہ اپنی بخشش کاسامان نہ کرسکے‘‘۔کیا آپ اس حدیث پاک کا مصداق بننا چاہتے ہیں؟اگرنہیں تواب بھی رب کی رحمت تمہیں آواز دے رہی ہے۔جہنم سے آزادی کا عشرہ رواں ہے۔اس صدائے دل نوازپرلبیک کہیے اورعبادت وریاضت میں لگ جائیے تاکہ آپ رب کریم کی رحمتوں،عنایتوں اوربخششوں کے حقداررہیں اورماہ غفران کی رخصتی کے بعد کف افسوس نہ ملنا پڑے۔
nnn