ممتابنرجی کے خلاف سازش ؟

0

ترنمول سپریمو ممتابنرجی کے ساتھ نندی گرام میں پیش آنے والے حادثہ سے ریاست بھر کے ترنمول کارکنوں میں سخت اشتعال پیدا ہوا ہے اور وہ اسے بی جے پی کی سازش قرار دے کر اپنے غم و غصہ کا اظہار کررہے ہیں ۔جگہ بہ جگہ دھرنا، مظاہرہ اور احتجاجی جلوس نکالے جارہے ہیں ۔کئی جگہوں پر پرجوش ترنمول کارکنوں نے ٹرینیں روک کر اپنے اشتعال کا مظاہرہ کیا ہے ۔ ان کے اس اشتعال کو حق بجانب نہیں بھی ٹھہرایا جائے تو اس کے فطری ہونے سے انکار نہیں کیاجاسکتا ہے۔ ممتابنرجی نے اسپتال سے ایک ویڈیو پیغام جاری کرکے اپنے پارٹی کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پرسکون رہیں اور تحمل سے کام لیں۔ کوئی ایسی حرکت نہ کریں جس سے عام لوگوں کو تکلیف کاسامنا کرنا پڑے۔ اسپتال کے بستر پر پلاسٹر میں قید اپنا پائوں ہلانے سے بھی معذور ضعیف خاتون وزیراعلیٰ کے اس پیغام کا عام کارکنوں پر کیا اثر ہوگا یہ ابھی کہنامشکل ہے لیکن اس بات سے انکار نہیں کیاجاسکتا ہے کہ نندی گرام میں ہونے والے حادثہ کے بعد وزیراعلیٰ نے جس صبر و ضبط کا مظاہرہ کیاہے وہ مثالی ہے ۔
نندی گرام اسمبلی حلقہ کیلئے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد کل جب ممتابنرجی اپنے حامیوں کے ساتھ علاقہ کا دورہ کررہی تھیں تو انہیں یہ سنگین حادثہ پیش آیا جس میں ان کے پیر،کمر اور سر میں شدید چوٹیں آئیں ۔ موقع پر ہی ابتدائی مرہم پٹی کے بعد انہیں گرین کاریڈور بناکر کولکاتا لایا گیا جہاں ڈاکٹروں کی ایک چھ رکنی ٹیم ان کاعلاج کررہی ہے ۔ ڈاکٹروں کے مشورہ پر ایم آر آئی اور دیگر طرح کی جانچ بھی کی گئی اور ماہرین نے انہیں48گھنٹوں تک اپنی نگرانی میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس حادثہ نے ممتابنرجی کے حوصلہ کو پست نہیں کیا ہے بلکہ انہوں نے اسپتال کے بستر سے ہی یہ بھی پیغام دیا کہ وہ انتخاب کے اس موسم میں عام لوگوں کو اکیلے نہیں چھوڑیں گی اور وھیل چیئر پر بیٹھ کرا نتخابی مہم چلائیں گی۔ وزیراعلیٰ ممتابنرجی کا نندی گرام میں زخمی ہونا حادثہ تھا یا سازش یہ تحقیق و تفتیش کا موضوع ہے۔اس واقعہ کے بطن سے جوسوالات پیدا ہورہے ہیں الیکشن کمیشن کو اس کا جواب بھی ضرور دینا چاہیے۔ انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی تمام انتظامی فیصلے کا اختیار حکومت سے الیکشن کمیشن کو منتقل ہوجاتا ہے اور وہ اپنی صوابدید کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔ بعض اوقات اس کے فیصلوں میں متعلقین کو تعصب اور جانبداری کی بھی جھلک نظرآتی ہے اور وہ اپنا اعتراض بھی درج کراتے ہیں۔ مغربی بنگال کے معاملے میں ترنمول کانگریس کو روزاول سے ہی الیکشن کمیشن سے شکایت رہی ہے۔ ممتابنرجی کے ساتھ ہونے والے واقعہ کے بعد اس شکایت میں کئی نئے پہلو بھی شامل ہوگئے ہیں ۔ انتخاب کے اعلان کے ساتھ ہی کمیشن نے انتظامی سطح پر کئی ایسی تبدیلیاں کیں جنہیں بادی النظر ترنمول کانگریس کے خلاف سمجھاگیا۔ان فیصلوں میں ریاست کے اعلیٰ حکام بالخصو ص نظم و نسق کے معاملات کے انسپکٹر جنرل جاوید شمیم کا تبادلہ، اس کے فوری بعد پولیس کمشنراور حادثہ سے ایک دن قبل ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کا تبادلہ بھی سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ واقعہ کے بعد ترنمول کانگریس نے بجا طور پرا ن تبادلوں پر سوال اٹھاتے ہوئے الیکشن کمیشن کو اس کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ ترنمول کانگریس کی دلیل ہے کہ حکومت سے کسی مشاورت کے بغیر یک قلم پولس ڈائرکٹر جنرل کا تبادلہ کردیاگیا جس کی وجہ سے انتظامی خلا پیدا ہو اور وہ حادثہ کا سبب بنا ۔ حادثہ کے وقت موقع پر نہ تو ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ موجودتھا اور نہ مقامی تھانہ کا انچارج ۔ وزیراعلیٰ کی حیثیت سے ممتابنرجی کو زیڈکیٹگری کی سکیورٹی ملنی چاہیے تھی لیکن ایسا نہیں کیاگیا وہ صرف اپنے ذاتی سکیورٹی گارڈ کی محافظت میں تھیں۔ وزیراعلیٰ کی سکیورٹی کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کی یہ بے حسی بہت سے سوالات جنم دیتی ہے ۔ ایک طرف مرکزی حکومت بی جے پی میں شامل ہونے والے پست قامت لیڈروں اور فلمی اداکاروں کو بھی ایکس، وائی، زیڈ اور پتہ نہیں کس کس طرح کی سکیورٹی فراہم کررہی ہے۔ ابھی کل ہی بی جے پی کا دامن تھامنے والے اداکار متھن چکرورتی کو وائی کیٹگری کی سکیورٹی دی گئی ہے لیکن وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے معاملے میں کمیشن اتنا سرد مہر کیوں ہوا۔ اس سوال کا جواب ملنا چاہیے ۔ریاست میں حکمراں پارٹی کی حیثیت سے ترنمول کانگریس کی اپنی ایک مضبوط زمین ہے اور ممتابنرجی پارٹی کی واحد لیڈر ہیں جو بنگال کے ہر طبقہ میں یکساں طور پر مقبول ہیں ۔اس حادثہ کی وجہ سے انتخابی مہمات میں ان کی براہ راست شمولیت مشکوک ہوگئی ہے۔ ترنمول کانگریس اس حادثہ کو سازش سمجھ رہی ہے تو کچھ غلط بھی نہیں ہے۔ حادثہ کی وجہ سے وزیراعلیٰ ہلنے جلنے سے معذور ہیں، پیر پر چڑھے پلاسٹر کی وجہ سے بظاہریہی لگ رہاہے کہ وہ مہینوں فراش رہیں گی ۔ یہ صورتحال عوام کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کررہی ہے۔ اس واقعہ کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تفتیش کی جانی چاہیے کہ کہیں ممتابنرجی کو انتخابی مہم سے الگ تھلگ کرنے کی یہ کوئی سازش تو نہیں ہے؟
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS