کسان تحریک کے 100دن مکمل،نہیں بدلا رُخ

0
image: Frontline the Hindu

مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ
نئی دہلی :دہلی کے سنگھو بارڈر سے لے کر ٹیکری بارڈر اور یہاں تک کہ غازی پور بارڈر پر بھی کسانوں کی بھیڑ اب بھی جمع ہے۔ کبھی ٹینٹ بڑھتے ہیں تو کبھی کم ہوتے ہیں۔ کبھی ٹریکٹروں کی تعداد بڑھ جاتی ہے تو کبھی کم ہوجاتی ہے۔تحریک کا خاکہ بھی پہلے دن سے 100ویں دن تک بہت کچھ بدل گیاہے، لیکن ایک بات جو آج بھی قائم ہے، وہ ہے کسانوں کا رخ۔ کسان اپنے مطالبات پر قائم ہیں۔ ان کا واضح طور پر کہناہے کہ جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں ہوں گے، ہم بارڈر کو خالی نہیں کریں گے۔زرعی اصلاحات قوانین کے خلاف کسا ن تحریک کو 6 مارچ کو100 دن مکمل ہونے پر سنیکت(مشترکہ) کسان مورچہ نے احتجاجی مظاہروں کا پروگرام تیار کیا ہے اور اسمبلی انتخابات والی 5 ریاستوں میں بی جے پی کے خلاف تشہیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔قومی راجدھانی دہلی کی سرحدوں پر شدید ٹھنڈ جھیلنے کے بعد شدید گرمی سے نپٹنے کی تیاری میں مصروف کسانوں نے اپنی رہنے کی جگہ پر اے سی، کولر اور پنکھے لگانے کی تیاری شروع کردی ہے ۔ کئی مقامات پر پختہ بیت الخلا اور پانی کی سپلائی کیلئے پائپ لائن بھی بچھائی گئی ہے۔ کپڑے دھونے کی مشین اور کئی دیگر سہولیات پہلے سے دستیاب ہیں۔ سنیکت کسان مورچہ کے لیڈر درشن پال سنگھ اور یوگیندر یادو کے مطابق 6 مارچ سے تحریک کی شکل بھی بدل جائے گی۔6مارچ کو کنڈلی مانیسر پلول ایکسپریس وے (کے ایم پی) کی 5 گھنٹوں تک ناکہ بندی کی جا ئے گی۔ یہ صبح 11 بجے سے شروع ہوکر شام کے4 بجے تک چلے گی۔کسان لیڈروں کے مطابق دوسری ریاستوں میں بھی کسان 6 مارچ کو مظاہرہ کریں گے اور زرعی قوانین کے خلاف سیا ہ پٹیا ں باندھیں گے ۔ 8مارچ کو ’یوم خواتین‘ کے موقع پر ملک میں کسانوں کی تحریک خواتین چلائیں گی۔سنیکت کسان مورچہ نے گزشتہ منگل کو بڑا اعلان کیا، جس کے تحت بنگال میں 12مارچ کو کسانوں کی بڑی ریلی ہوگی۔ ا س کے علاوہ اسمبلی انتخابات والے آسام سمیت ان تمام ریاستوں میں بی جے پی کی مخالفت کی جائے گی، جہاں انتخابات ہونے والے ہیں۔ کسان لیڈر ان تمام ریاستوں میں جائیں گے اور بی جے پی کے خلاف انتخابی تشہیر کریں گے۔ پنجاب، ہریانہ، اور اترپردیش کے کئی کسان گزشتہ 3 مہینہ سے دہلی کی سرحدوں پر تحریک چلارہے ہیں ،جبکہ کچھ کسان ضرورت کے حساب سے اپنے گھر جاتے ہیں اور پھر واپس تحریک کے مقام پر آجاتے ہیں۔ ان کسانوں نے اپنی ٹریکٹر ٹرالی پر عارضی گھر بنا رکھا ہے ۔چالیس کسان تنظیموں کے لیڈروں اور حکومت کے مابین بارہ راؤنڈ کی بات چیت مکمل ہوچکی ہے لیکن دونوں فریق کے مابین رضامندی نہیں ہوئی ہے۔
کسان لیڈر زرعی اصلاحا ت قوانین کو واپس لینے کی مانگ پر بضد ہیں جبکہ حکومت ان میں ترمیم کرنا چاہتی ہے ۔ کسان لیڈروں نے کئی مواقع پر کہا ہے کہ و ہ طویل عرصہ تک تحریک کے لئے تیار ہیں۔ان مظاہرہ کرنے والے کسانوں کو گرمی سے راحت کے لئے پنکھے ، بڑے بڑے کولر اور اے سی تک عطیہ کئے جارہے ہیں۔سندھو بارڈر، غازی پور اور ٹکری بارڈر تحریک کا مرکز بناہواہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کئی بار کسانوں سے تحریک ختم کرنے کی اپیل کرچکے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS