زرعی قوانین کی واپسی ہی مسئلہ کا واحد حل

0

مہاپنچایت میں پاس 5تجاویز
1 .زرعی قوانین رد کئے جائیں۔ 
2.ایم ایس پی پر قانونی عمل ہو۔
3 .سوامی ناتھن کی رپورٹ کو نافذ کیا جائے۔
4.کسانوں کا قرض معاف کیا جائے۔
5.گرفتار کسانوں کو رہا کیا جائے،ضبط ٹریکٹروں کو چھوڑا جائے اور درج کیس واپس لئے جائیں۔
نئی دہلی :ملک میں تقریباً 2ماہ سے جاری زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اب بھی جاری ہے۔ بدھ کو اس تحریک کی حمایت میں ہریانہ کے جند میں مہاپنچایت ہوئی۔ بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے اس مہاپنچایت میں حصہ لیا اور سرکار کو جم کر نشانہ بنایا۔ جند کی اس مہا پنچایت میں کئی تجاویز پاس کی گئیں، ان میں تینوں زرعی قوانین کی واپسی کی مانگ کی گئی ہے۔ ساتھ ہی کسانوں پر جو مقدمات درج کئے گئے ہیں، انہیں واپس لینے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔ جند کی مہاپنچایت میں کل 5تجاویز پاس کی گئی ہیں۔ ساتھ ہی 26جنوری کو جن لیڈروں کو گرفتار کیاگیاہے، انہیں بھی رہا کرنے کی بات کہی گئی ہے۔مہاپنچایت میں کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہاکہ جب جب راجہ ڈرتا ہے، تب تب قلعہ بندی کرتا ہے۔ دہلی میں کیلیں لگائی جارہی ہیں۔ ہم وہ اپنے کھیتوں میںبھی لگاتے ہیں۔ راکیش ٹکیت نے کہاکہ ابھی ہم نے بل واپسی کی بات کی ہے، اگر گدی واپسی کی بات ہوئی تو کیا کرو گے۔ ٹکیت نے کہاکہ ابھی جند والوں کو دہلی کوچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے،آپ یہیں رہیں۔انہوں نے کہاکہ پہلے گرفتار کسانوں کی رہائی ہوگی، تبھی  بات چیت ہوگی۔
دریں اثنا کسانوں کے بھارت بند سے عین قبل بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے لیڈر راکیش ٹکیت نے مرکزی حکومت کو انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مرکزی حکومت نے ان کے اہم مطالبات کو قبول نہیں کیا تو اس بار 40 لاکھ ٹریکٹروں کی ریلی نکالی جائے گی۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق راکیش ٹکیت نے کہا کہ ہم نے حکومت کو اکتوبر تک کا وقت دیا ہے۔ اگر حکومت نے ہماری نہیں سنی تو ہم 40 لاکھ ٹریکٹروں کے ساتھ ملک گیر ٹریکٹر ریلی کا انعقاد کریں گے۔اس سے قبل راکیش ٹکیت نے کہا کہ ہمارا نعرہ ہے: ’قانون واپسی نہیں، تو گھر واپسی نہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک جلد ختم نہیں ہوگی، بلکہ اکتوبر تک چلے گی۔راکیش ٹکیت نے کہا کہ حکومت نے سڑکوں پر کیلیں ٹھوک دیں، نکیلے تار لگا دیے، اندرونی سڑک کے رابطے منقطع کر دیے، سیمنٹ کی بندشیں نصب کر دیں، انٹرنیٹ پر قدغن لگا دی اور بی جے پی حامیوں نے مظاہرین پر حملہ کیا۔ 26 جنوری کی ٹریکٹر پریڈ کے بعد سے سیکڑوں کسان لاپتہ ہیں۔ کسان تحریک سے وابستہ کئی ٹوئٹر اکاؤنٹ بند کر دیے گئے ہیں۔راکیش ٹکیت نے کہا کہ جب تک پولیس انتظامیہ کی جانب سے کیا جا رہا ظلم و ستم بند نہیں ہوگا اور گرفتار کسانوں کی رہائی نہیں ہوگی، اس وقت تک زرعی قوانین پر حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے یہ واضح کر دیا ہے کہ تحریک اکتوبر تک جاری رہے گی۔ اکتوبر کے بعد آگے کی تاریخ دیں گے۔ دوسری طرف سرکار کے سخت رویہ کو دیکھتے ہوئے کسانوں نے 6 فروری کو ’بھارت بند‘ کا اعلان کر دیا ہے۔ کسان مورچہ کا کہنا ہے کہ 6 فروری کو دوپہر 12 بجے سے 3 بجے تک چکا جام کیا جائے گا۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS