نئی دہلی (محمدغفران آفریدی؍ایس این بی):راجدھانی کے دہلی گیٹ نزدآئی ٹی او پر واقع سلطان فیروز شاہ تغلق (کوٹلہ)کے نام سے منسوب قدیم وتاریخی مسجد میںپچھلے کچھ دنوں سے محکمۂ آثار قدیمہ کے تحت نمازیوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے،تاہم اب بغیر ٹکٹ کے کسی کو بھی مسجد میں جانے کی اجازت نہیں ہے، اگر کوئی نماز پڑھنا بھی چاہتا ہے تو اسے20روپے کا ٹکٹ لینا پڑے گا،لہٰذااس اعتبارسے اگر کوئی 3وقت کی نماز ادا کرتا ہے تو اسے 60روپے ادا کرنے ہوں گے، حالانکہ مسجد کے امام اور موذن کو بغیر ٹکٹ کی اجازت ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس تاریخی مقام پر ہر جمعرات کی شام میں زائرین کی بڑی تعداد جمع ہوتی ہے، انہیں بھی بغیر ٹکٹ کے داخلہ نہیں دیا جاتاہے،وہیںجمعہ کی نماز کے لیے نمازیوںکو ایک گھنٹے کی رعایت دی گئی ہے۔1947 کے بعد سے ہی اس تاریخی عمارت پرمحکمۂ آثار قدیمہ کاپوری طرح سے کنٹرول ہے،کچھ وقت پہلے یہاں صرف سیاحوں کے لئے ہی ٹکٹ تھا مگر اب وہاں نمازیوں کیلئے بھی ٹکٹ خریدنا لازمی کردیاگیا ہے۔
اس سلسلے میںدہلی وقف بورڈ کے رکن حمال اخترایڈووکیٹ نے نمازیوں پر عائد پابندی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق کسی بھی شخص کو نماز ادا کرنے سے نہیں روکا جا سکتاہے، اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو یہ غیرقانونی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیروز شاہ کوٹلہ میں نمازیوں پر ٹکٹ لگانے کے معاملے کو بورڈ کی میٹنگ میں رکھا جائے گا اور اس پر جلد کوئی فیصلہ لیا جائے گا،محکمۂ آثار قدیمہ کا یہ عمل بالکل غلط ہے۔ دوسری جانب سماجی کارکن محمد شاکر انصاری اور ڈاکٹر نفیس قریشی کا کہنا ہے کہ نمازیوں سے ٹکٹ نہیں لیا جا ناچاہئے ، کیو نکہ یہ عمل غیرقانونی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ محکمۂ آثار قدیمہ کو چاہیے کہ وہ تاج محل کی مسجد کی طرح ہی مستقل نمازیوں کے کارڈ بنوا ئیں نیز انہیں نماز کے لیے اجازت دی جائے،تاہم نماز کے علاوہ سیر و تفریح کے لیے ٹکٹ خرید کر ہی اندر جائیں، مگر مصلیان سے ٹکٹ کا مطالبہ نہ کیا جائے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS