بھوپال: مرکزی زرعی قانونوں کے خلاف میں مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں آج مظاہرہ کرنے والے کانگریس رہنماؤں اور کارکنان کو تتر بتر کرنے کےلئے پولیس کو ہلکا طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ اس دوران سابق وزیراعلی دگوجے سنگھ، سابق ریاستی صدر ارون یادو اور دیگر کانگریس رہنماؤں نے گرفتاریاں بھی دیں۔
اس کے پہلے یہاں جواہر چوک علاقے میں سابق وزیراعلی کمل ناتھ اور دیگر کانگریس رہنماؤں نے اپنے خطاب کے دوران تینوں مرکزی زرعی قوانین کی جم کر مخالفت کرتے ہوئے انہیں پوری طرح کسان مخالف قرار دیا۔مسٹر کمل ناتھ نے کہا کہ ان قانونوں کی وجہ سے کسان اپنی فصل کم از کم امدادی قیمت(ایم ایس پی) پر نہیں بیچ سکیں گے۔ کاروباریوں اور بڑے صنعت کاروں کے آگے کسان مجبور ہو جائیں گے۔ اس لئے کانگریس دہلی میں تحریک کررہے کسانوں کے مطالبات کے ساتھ ہے اور قانون واپس لئے جانے چاہئے۔
خطاب کے بعد اپنے پہلے کے اعلان کے مطابق کانگریس رہنما اورکارکنان جلوس کی شکل میں راج بھون کی طرف بڑھ رہے تھے،تبھی روشن پورا چوراہے سے پہلے ہی بیریکیڈ لگائے بیٹھی پولیس نے انہیں روک لیا اور آگے نہیں بڑھنے دیا۔ اس دوران پولیس نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور واٹرکینن کا استعمال کیا۔ کچھ کارکنان کو بڑھنے سے روکنے کےلئے پولیس کو ہلکی طاقت کا بھی استعمال کرنا پڑا۔
یہیں پر پولیس نے سابق وزیراعلی دگوجے سنگھ،سابق ریاستی صدر ارون یادو،سینئر رکن کنال چودھری اور دیگر رہنماؤں اور کارکنان کی گرفتاری کا اعلان کیا۔ بعد میں ان سبھی کو رہا بھی کردیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی مظاہرہ ختم ہوگیا۔
اس دوران ریاستی کانگریس صدر کمل ناتھ نے ٹویٹ کرکے الزام لگایا ہے کہ بھوپال میں پرامن طریقےسے مظاہرہے کرنے والے کسانوں اور کانگریسیوں پر پولیس نے شیوراج حکومت کے اشارے پر لاٹھی چارج کی، آنسو گیس کے گولے اور واٹرکینن کا استعمال کیا۔ انہوں نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم کانگریسی اس سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ہم لوگوں کی جدوجہد اسی طرح جاری رہے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لاٹھی چارج میں متعدد کسان اور کانگریسی زخمی ہوئے ہیں۔
زرعی قوانین کے خلاف دگوجے اور ارون یادو سمیت متعدد کانگریس رہنماؤں نے دی گرفتاریاں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS