سری نگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے الزام لگایا ہے کہ انتظامیہ پولیس کا استعمال کرکے پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ کے کامیاب امیداروں کو زبردستی اپنی پارٹی میں شمولیت کرا رہی ہے۔
انہوں نے مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر حکومت پر جہوریت کے ساتھ کھلواڑ کرنے کا بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر نے ان چیزوں کی پہلے بھی بڑی قیمت ادا کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف ڈی ڈی سی انتخابات کے نتائج کو جمہوریت کی جیت سے تعبیر کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف جمہوری طریقوں کے منفی اقدام کئے جا رہے ہیں۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز یہاں گپکار میں واقع اپنی رہائش گاہ پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا:’الیکشن کے نتائج آنے کے بعد بار بار بی جے پی کے اعلیٰ ترجمانوں اور عہدہداروں نے کہا کہ یہ جمہوریت کی جیت ہے لیکن اگر یہ جمہوریت کی جیت ہے تو پھر اگلے اقدام بھی جمہوری ہونے چایئے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ایسا نہیں ہو رہا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر انتظامیہ کے بعض افسران الیکشن کے نتائج آنے کے بعد سے جمہوریت میں دخل اندازی کر رہے ہیں اور انہوں نے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔
موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پیپلز الائنس کے بغیر باقی جماعتوں کے امیدواروں اور آزاد امیدواروں کو اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے لئے پولیس کا استعمال کیا جا رہا ہے اور اس کی شروعات شوپیاں سے ہوئی۔
انہوں نے کہا:’شوپیاں میں نیشنل کانفرنس کے منڈیٹ پر جس خاتون نے ڈی ڈی سی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ان کو زبردستی اپنی پارٹی میں جوائن کرایا گیا‘۔
عمر عبداللہ نے دوران پریس کانفرنس ایک فون ریکارڈنگ، جو کشمیری زبان میں ہوئی ہے، بھی سنائی جس میں بقول ان کے کامیاب خاتون کا شوہر کہتا ہے کہ ان کے بھائی کو گرفتار کیا گیا ہے اور اب اس کی رہائی کی شرط یہ رکھی گئی ہے کہ ان کی اہلیہ اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کرے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا یہاں جمہوریت کی شبیہ بگاڑنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شوپیاں میں نیشنل کانفرنس کے ایک سابق ایم ایل سی شوکت گنائی اور ایک اور لیڈر شبیر احمد کلے کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
موصوف نے کہا کہ جموں وکشمیر میں جمہوریت کا خون کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ اور اسمبلی میں انٹی ڈیفیکشن قانون ہے تو اس کو جموں وکشمیر میں کیوں استعمال نہیں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں نے اپنا فیصلہ سنایا ہےجس کو قبول کیا جانا چاہئے اگر لوگوں نے ہمارے حق میں ووٹ نہیں دئے ہوتے تو ہم لوگوں کے فیصلے کو بغیر کسی چوں چرا کے قبول کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کا یہ کہنا غلط ہے کہ پہلی بار انتخابات میں لوگوں نے اس قدر بڑھ چڑھ کر شمولیت اختیار کی ہے بلکہ سال 2014 کے اسمبلی انتخابات کے مقابلے میں یہ شرکت کم ہی تھی۔
عمر عبداللہ نے حراست میں لئے جانے والے نیشنل کانفرنس کے لیڈروں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ آزاد امیدواروں کے اہل خانہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے سلسلے کو بند کرے۔
الائنس کے کامیاب امیدواروں کو زبردستی اپنی پارٹی میں شمولیت کرارہی ہے: عمر عبداللہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS