نئی دہلی(ایس این بی):زرعی قوانین کی مخالفت میں دہلی-ہریانہ بارڈر پر کسانوں کی تحریک بدھ کو 7ویں دن بھی جاری رہی۔زرعی قوانین کی مخالفت میں تحریک کررہے کسانوں نے مرکزی سرکار کو انتباہ جاری کیا ہے کہ سرکار خصوصی اجلاس بلاکر ان قوانین کو رد کرے، ورنہ کسان دہلی بلاک کردیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ سرکار پنجاب کسانوں کے علاوہ پورے ملک کے کسان لیڈروں کو بات چیت کیلئے بلائے۔ پروفیسر درشن پال نے کہاکہ ہم نے آپس میں میٹنگ کی ہے۔ مرکزی سرکار نے پہلے صرف پنجاب کو بلایاتھا۔ ہم نے 4نمائندوں کی کمیٹی کی تجویز کو مسترد کیا، تاکہ اور کسانوں کو بھی بلایا جائے۔ یوگیندر یادو کے نام پر سرکار کو اعتراض تھا۔ سرکار نے یہ دکھانے کی کوشش کی کہ یہ صرف پنجاب کے کسانوں کی تحریک ہے۔ سرکار نے ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے مل کر فیصلہ لیا ہے اور کل پھر انہیں لکھ کر دیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ تینوں قوانین کو رد کرے، اس کیلئے سرکار پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلائے۔ اگر یہ قوانین رد نہیں ہوئے تو ہم پوری دہلی بلاک کردیں گے۔
دریں اثنا اس درمیان کسانوں نے شام قریب 5بجے پریس کانفرنس کی۔ کرانتی کاری کسان یونین کے صدر درشن پال نے کہاکہ سرکار زرعی قوانین کو ختم کرنے کیلئے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلائے، ورنہ 5دسمبر کو مودی سرکار کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کئے جائیں گے۔ بھارتیہ کسان یونین کے صدر شیوراج سنگھ نے کہاکہ ہم سڑک پر نہیں بیٹھے ہیں۔ انتظامیہ نے بیریکیڈس اور جوانوں کو جمع کرکے ہمارا راستہ روکا ہے، اس لیے ہم یہاں رکے ہیں۔
دوسری طرف مرکزی وزیر برائے زراعت نریندر سنگھ تومر اور وزیر ریل پیوش گوئل، جو گزشتہ روز کسانوں کو منانے میں ناکام رہے تھے۔ انہوں نے آج وزیر داخلہ امت شاہ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ دونوں وزرا نے منگل کو کسانوں سے بھی بات چیت کا اپ ڈیٹ امت شاہ کو دیا۔ واضح رہے کہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی بارڈر پر جاری کسان تحریک کو دنیا بھر میں حمایت مل رہی ہے۔ خاص طور سے کنیڈا، امریکہ، آسٹریلیا، انگلینڈ اور دوسرے ممالک میں آباد پنجابی سوشل میڈیا پر کسان تحریک کی حمایت کررہے ہیں۔ ان ممالک میں تحریک کی حمایت میں مظاہرے کئے جارہے ہیں اور ان کو سوشل میڈیا پر لائیو دکھایا جارہاہے۔ پنجابی سوشل میڈیا کے ذریعہ تحریک کو بھرپور حمایت دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر پہلے پنجابی اور انگریزی میں پوسٹ شیئر کی جارہی تھیں۔ اب زیادہ حمایت حاصل کرنے کیلئے ہندی میں بھی اسٹیٹس ڈالے جارہے ہیں۔ دوسری طرف زرعی قوانین کے خلاف جاری کسان تحریک کی حمایت میں اترے ٹرانسپورٹروں نے آئندہ 8دسمبرسے ملک گیر ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا ہے۔ ٹرانسپورٹر یونینوں نے کسان تحریک کی حمایت کرتے ہوئے بدھ کو شمالی ہند ریاستوں میں اور بعد میں پورے ملک میں ضروری اشیاء کی آمدورفت کو روکنے کی دھمکی دی ہے۔وہیںکسانوں کی تحریک کے پیش نظر انتظامیہ نے دہلی میں میور وہار – نوئیڈا بارڈر سیل کر دیا ہے۔ اس سے پہلے دہلی پولیس نے بتایا کہ کسان تحریک کے پیش نظر ٹیکری بارڈر، جھاڑودا بارڈر، جھٹیکرا بارڈر ٹریفک کی آمد و رفت کیلئے پوری طرح بند ہے، جبکہ بدو سرائے بارڈر صرف ٹو وہیلر کیلئے کھلا ہے۔کسانوں کے احتجاج کے سبب دہلی کی سبزی منڈیوں میں سبزیوں کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔ دہلی کی 2 بڑی سبزی منڈیوں آزادپور اور غازی پور کے کاروباریوں کا کہنا ہے کہ اگر کسان تحریک لمبی چلی تو آنے والے دنوں میں دہلی کے باشندگان کو مہنگائی کے بحران سے دو چار ہونا پڑ سکتا ہے۔
دریںاثنا براڑی، سندھو اور ٹیکری بارڈر کے ساتھ ساتھ یو پی گیٹ پر زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں کیلئے اب لنگر کا انتظام کیا گیا ہے۔ کسانوں کا ماننا ہے کہ یہ لڑائی طویل چلے گی، اس لیے کھانے پینے کا انتظام کرنا ضروری ہے۔ مظاہرہ کر رہے کسانوں کیلئے بارڈرز پر ہی لنگر کا انتظام کیا گیا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس لنگر سے پولیس اہلکار اور راہگیر بھی مستفید ہو رہے ہیں۔میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق غازی پور بارڈر پر مظاہرین، راہگیروں اور پولیس اہلکاروں کیلئے 24 گھنٹے لنگر کا انتظام کیا گیا ہے۔ یہ پورا انتظام دہلی واقع رقاب گنج گرودوارہ کی جانب سے کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ مظاہرہ کرنے آئے کسان اپنے ساتھ ٹریکٹروں میں کھانا بنانے کا پورا سامان لے کر بارڈر پر پہنچے ہیں، لیکن مظاہرین کی آسانی کیلئے رقاب گنج گرودوارہ ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔لنگر بنانے کا کام گرودوارہ اور کسانوں کے تعاون سے ہو رہا ہے۔ ساتھ ہی دیگر اداروں کے ذریعہ کسانوں کے کھانے کا الگ سے بھی انتظام ہے۔ دراصل کئی چھوٹے بڑے ادارے اور تنظیمیں کسانوں کی حمایت میں سامنے آ چکی ہیں ،جو ان کی ہر ممکن مدد کر رہے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ بہتر انتظام کی وجہ سے بارڈر پر حالات پرامن ہیں اور مظاہرین کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکار بھی لنگر کھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ غازی پور بارڈر پر یو پی پولیس کے جوان بھی اپنی بھوک مٹانے کیلئے لنگر کھاتے ہوئے دیکھے گئے۔اس درمیان سندھو بارڈر اور نرنکاری گراؤنڈ میں جمع کسانوں نے اپنے لیے کھانے کا عارضی انتظام کر لیا ہے۔ کچھ مقامات پر زمینوں میں گڈھا کھود کر چولہا بنایا گیا ہے اور اس پر کھانے بنائے جا رہے ہیں۔ کچھ مقامات پر دہلی ریاستی کانگریس کی جانب سے کمیونٹی کچن کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
کسانوں کا5دسمبر کو ملک گیر تحریک کا اعلان،سوشل میڈیا پربھی مہم شروع
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS