دہلی ہائی کورٹ نے بالی ووڈ کے فلم سازوں کی جانب سے رپبلک ٹی وی اور ٹائمس ناؤ کو مبینہ طور پر غیر ذمہ دارانہ اور قابل اعتراض تبصرہ کرنے یا نشر کرنے سے روکنے کی اپیل والی عرضی پر میڈیا گھرانوں سے پیر کو جواب طلب کیا۔ جسٹس راجیو شکدھر نے اے آر جی آؤٹ لائر میڈیا اسائنمنٹ پرائیویٹ لمیٹیڈ اور بینیٹ کول مین گروپ سے یہ یقینی کرنے کو بھی کہا کہ سوشل میڈیا اسٹیجوں یا ان چینلوں پر کوئی قابل اعتراض مواد اپ لوڈ نہ کیا جائے۔ میڈیا گھرانوں کے وکیل نے عدالت کو یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ پروگرام کوڈ پر عمل کریں گے۔ عرضی 4 بالی ووڈ ایسوسی ایشنز اور 34فلم سازوں نے دائر کی ہے۔ نیوز چینلوں پر خبروں کو سنسنی خیز انداز میں پیش کیے جانے پر عدالتی سختی بڑھتی جا رہی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے پیر کے روز نیوز چینلوں سے نیوز رپورٹنگ پیمانوں میں اصلاح کرنے کے لیے کہا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ لوگ پریس سے ڈرے ہوئے ہیں اور دوردرشن کا دور موجودہ دور سے زیادہ بہتر تھا۔ جسٹس راجیو شکدھر نے اس تعلق سے واضح لفظوں میں کہا کہ لوگوں میں پریس کے بارے میں ڈر پھیل گیا ہے۔ بالی ووڈ ایسو سی ایشنز نے دونوں چینلوں کے ذریعہ کی گئی رپورٹنگ اور بالی ووڈ ہستیوں کے خلاف کیے گئے تبصروں کو غیر ذمہ دارانہ اور بے عزتی پر مبنی قرار دیا تھا۔بنچ نے کہا کہ یہ نیوز چینلوں کو خبروں کو دکھانے سے نہیں روک رہا ہے، لیکن صرف انھیں ذمہ دار صحافت کو آگے بڑھانے کے لیے کہہ رہا ہے۔ اس نے کہا کہ ’’ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ آپ ایسی خبروں کو دکھا نہیں سکتے، لیکن ہم آپ کو ذمہ دار صحافت کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔‘‘ عدالت نے چینلوں کو یہ بھی تنبیہ دی کہ اگر وہ پروگرام کوڈ پر عمل نہیں کرتے ہیں تو عدالت کو ’نافذ‘ کرنا ہوگا۔
دہلی ہائی کورٹ نے رپبلک ٹی وی اور ٹائمس ناؤ کو قابل اعتراض تبصرہ کرنے سے روکا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS