بھاجپا ملکی آئین کو پارٹی منشور سے بدلنے کی کوشش کر رہی ہے:محبوبہ مفتی

    0

    سرینگر(صریر خالد، ایس این بی):جموں کشمیر کی سابق وزیرِ اعلیٰ اور پیوپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ نے مرکزی سرکار کے تئیں تیور سخت کرتے ہوئے دفعہ  370کی تنسیخ کے ذرئعہ سابق ریاست کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے ڈیڑھ سال بعد آج سابق ریاست کا پرچم لہرایا۔محبوبہ مفتی نے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کیلئے ’’جنگ جاری‘‘ رکھنے کا عزم دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک جموں کشمیر کو اسکا اپنا پرچم واپس نہیں کیا جاتا وہ ’’کوئی بھی پرچم‘‘ نہیں لہرائیں گی۔
    قریب ڈیڑھ سال کی نظربندی سے گذشتہ دنوں رہائی پانے کے بعد آج اپنی پہلی پریس کانفرنس میں محبوبہ مفتی نے حکمران بھاجپا پر ملک کے آئین کو اپنے پارٹی منشور سے بدلنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ اس پارٹی نے ملکی آئین کو مسمار کردیا ہے۔محبوبہ مفتی نے اپنے سامنے پارٹی کے پرچم کے ساتھ ساتھ سابق ریاست کا پرچم بھی رکھا ہوا تھا جسکی حیثیت گذشتہ سال کی مرکزی سرکار کی مہم جوئی کے بعد ختم ہوگئی تھی۔
    محبوبہ مفتی نے کہا کہ ایک تو گذشتہ سال غنڈہ گردی کرکے غیر قانونی اور غیر آئینی طور جموں کشمیر سے اسکی خصوصی حیثیت چھین لی گئی اور اس پر طرہ یہ کہ اس اقدام کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو ہر طرح حراساں کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنی تمام تر دعویداری کے باوجود بھی حکومت جموں کشمیر میں تعمیرو ترقی سے متعلق لوگوں کی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام ہوگئی ہے۔انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ مرکزی سرکار بے روزگاری کے جیسے بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے اقتلیتوں اور کشمیریوں کا استعمال کر رہی ہے۔
    گذشتہ سال  5 اگست کو جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کردئے جانے سے قبل سینکڑوں دیگر سیاستدانوں کے ساتھ گرفتار کئے جانے کے چودہ ماہ بعد رہائی پانے کے قریب دو ہفتہ بعد آج اپنی پہلی پریس کانفرنس میں محبوبہ مفتی نے سخت تیور دکھائے۔ انہوں نے کہا ’’ہماری لڑائی صرف دفعہ  370کی بحالی تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اسکے ساتھ ساتھ ہماری جدوجہد مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھی ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ کشمیریوں نے بڑی قربانیاں دی ہے جنہیں وہ (مفتی) ناکام نہیں ہونے دینگی ۔ انہوں نے کہا ’’جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیری دفعہ  370کی تنسیخ کو بھول جائیں گے وہ بیوقوفوں کی جنت میں رہ رہے ہیں‘‘۔اس ’’کاز کیلئے خون دینے پر آمادہ‘‘ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا ’’ہم (لیڈر)متحد ہیں ،لوگوں کو بھی متحد ہوکر لڑنے کیلئے تیار رہنا چاہیئے۔یہ فاروق عبداللہ،سجاد لون یا کسی اور کی لڑائی نہیں ہے بلکہ یہ ہم سب کی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار نے نہ صرف گذشتہ سال غیر قانونی اور غیر آئینی فیصلے لئے ہیں بلکہ تب سے لگاتار جموں کشمیر کے عوام کو ٹھیس پہنچانے والے حکم جاری کئے جا رہے ہیں۔
    بھاجپا کی مرکزی سرکار پر ملکی آئین کو مسمار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں کشمیر کا پرچم ترنگے کے ساتھ رشتے کی کڑی تھا اور جب تک جموں کشمیر کا اپنا پرچم واپس نہیں کیا جاتا ہے وہ ’’کوئی بھی پرچم‘‘ نہیں اٹھائیں گی۔انہوں نے کہا کہ انکے آنجہانی والد مفتی سعید آنے والی ’’سونامی‘‘کا اندازہ کرچکے تھے اور انہوں نے ’’جِن کو بوتل میں بند کرنے کیلئے‘‘ بھاجپا کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔
    اپنی ٹریڈ مارک جذباتی سیاست کی جانب لوٹتے ہوئے محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیا کہ انکے بھاجپا کے ساتھ تعلقات سنگبازوں اور جماعتیوں (جماعت اسلامی کے کارکنان)کی رہائی اور فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے جنگجوؤں کی نعشیں انکے لواحقین کو واپس کرنے کو لیکر خراب ہوئے تھے۔

     

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS