! باسط بلال کی غیر معمولی کامیابی سے مدت بعد پلوامہ ضلع اچھی وجہ کیلئے خبروں میں آگیا

    0

    پلوامہ (صریر خالد،ایس این بی):جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کو جنگجوئیانہ سرگرمیوں اور آئے دن فوج کی چھاپہ ماری میں مسلح جنگجوؤں کے مارے جانے کی وجہ سے شہرت حاصل ہے لیکن آج یہ ضلع ایک 18سالہ لڑکے کی وجہ سے شہ سُرخیوں میں ہے۔یہاں کے لاجورہ گاؤں کے ان ثپوت نے ’’نیشنل ایلی جیبلٹی کم انٹرنس ٹیسٹ‘‘(این ای ای ٹی)میں ڈھیروں نمبر لیکر پورے ضلع کا نام روشن کردیا ہے۔
    باسط بلال ولد بلال احمد خان نامی 18سالہ نوجوان کو کُل 720 نمبرات میں سے 695 حاصل کئے ہیں جو اپنے آپ میں بڑی بات ہے۔ظاہر ہے کہ اتنی بڑی بات کو لیکر جہاں باسط کی واہ واہی ہو رہی ہے وہاں پورے پلوامہ ضلع کی بھی تعریفیں ہو رہی ہیں جو بصورتِ دیگر غمناک خبروں کی وجہ سے آئے دنوں اخباروں اور دیگر ذرائع ابلاغ میں زیرِ تبصرہ رہتا آرہا ہے۔باسط کے ایک رشتہ دار کا کہنا ہے کہ اُنہیں باسط کی قابلیت کا اندازہ تو تھا لیکن جو ’’سرپرائز‘‘اُنہیں ملا ہے اسکی انہیں توقع نہیں تھی۔ انہوں نے کہا ’’ہم بہت زیادہ خوش ہیں،حالانکہ یہ تو ہمیں یقین تھا کہ ہمارا لڑکا زندگی میں کچھ نہ کچھ ضرور کرے گا لیکن جتنے نمبر اس نے لئے ہیں اس سے ہمارا ہی نہیں ہمارے پورے علاقہ کا سر فکر سے اونچا ہوگیا ہے‘‘۔
    ایک تعلیم یافتہ اور متوسط گھرانے کے چشم و چراغ باسط بلال بچپن سے ہی ذہین اور محنتی ثابت ہوتے آئے ہیں۔اُنکے لواحقین اور دیگر جاننے والوں کا کہنا ہے کہ باسط ہمیشہ امتحان میں اول آتے رہے ہیں ۔اُنکے ایک چچا زاد نے کہا کہ باسط کو بچپن سے ہی ڈاکٹر بننے کا بڑا شوق تھا اور یہی وجہ ہے کہ سائنس کے مضمون کا انتخاب کرنے کے بعد اُنہوں نے عارضی طور سرینگر ہجرت کی جہاں وہ ایک کوچنگ انسٹیچیوٹ میں زیرِ تربیت رہے۔باسط کے والس بلال احمد قدرت کا شکر بجا لاتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ اپنے بیٹے کی زبردست کامیابی پر بہت زیادہ خوش ہیں۔ اُنہوں نے کہا ’’دیگر بچوں کی طرح باسط کو بڑی مشکلات کا سامنا رہا،ایک طرف ہمارے یہاں کے حالات تو دوسری جانب انٹرنیٹ وغیرہ کی عدم دستیابی بڑی رکاوٹ بنی رہی لیکن سرینگر کے جس کوچنگ انسٹیچیوٹ میں باسط زیرِ تربیت رہا اُس نے بڑی مدد دی‘‘۔بلال کا کہنا ہے کہ اُنکے بیٹے نے کئی سال سے زبردست محنت کی ہے اور آج انہیں اسی محنت کا پھل ملا ہے۔
    باسط 25000 دیگر طلباٗ کے ساتھ ساتھ 13ستمبر کو ان حالات میں  این ای ای ٹی کے امتحان میں بیٹھے تھے کہ جب کووِڈ-19کی وجہ سے ہر طرح کی معمولات متاثر تھیں اور عام سی چیزیں بھی مشکل بنی ہوئی تھیں۔خود یہ امتحان بھی وبائی بیماری کی ہی وجہ سے کئی بار ملتوی ہوتا آرہا تھا۔ تاہم باسط کا غیر معمولی نتیجہ باہر آتے ہی اُنکی اور اُنکے گھر والوں کی سبھی تھکان کافور ہوگئی۔
    خود باسط بلال کہتے ہیں ’’اللہ کا شکر ہے کہ مجھے زبردست کامیابی ملی ہے،آپ اندازہ نہیں لگا سکتے ہیں کہ گھر میں کیا خوشی کا ماحول ہے،پاپا نے تو جیسے تیسے اپنے جذبات قابو کر ہی لئے لیکن میری ماں خوشی سے جھوم رہی تھیں اور یہ میرے لئے بہت بڑی بات ہے‘‘۔اُنہوں نے کہا کہ اُنہیں اپنی کامیابی کا اعتماد تو تھا لیکن اتنے نمبرات لینے کا اُنہوں نے بھی کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔وہ کہتے ہیں ’’میں نے بڑی محنت کی تھی اور مجھے یقین تھا کہ اللہ میری محنت ضائع نہیں کرے گا لیکن قریب سات سو مارکس لینے کا تو میں نے بھی کبھی سوچا نہیں تھا،میں اللہ اور پھر اپنے اساتذہ کا شکر گذار ہوں‘‘۔
    اس جیسی کامیابی کیلئے کیا کچھ کرنا ضروری ہے اور اُنکے لئے یہ سب کیسے ممکن ہو سکا ہے،باسط کہتے ہیں’’یوں تو سال بھر کی کوچنگ کی جاتی ہے لیکن سچ پوچھیئے کہ این ای ای ٹی پاس کرنے کیلئے دسویں سے ہی تیاری کرنا پڑتی ہے۔کوئی بھی اسٹوڈنٹ جو اس امتحان میں کامیابی پانے کا خواہاں ہو،یاد رکھے کہ اُسے گیارہویں اور بارہویں کا سبق نہایت سنجیدگی سے پڑنا پڑے گا اور پھر کوچنگ بھی لازمی ہے‘‘۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS