سرینگر(صریر خالد،ایس این بی):وادیٔ کشمیر میں موسمِ سرما نے دستک دے دی ہے جس کے ساتھ ہی یہاں کے لوگوں کی معمولاتِ زندگی تبدیل ہونے لگی ہیں۔موسم میں ہو رہی تبدیلی کے ساتھ ہی لوگوں کے مسائل بھی بڑھنا شروع ہوگئے ہیں تاہم عوامی اور سرکاری طور خصوصی انتظامات کی شروعات بھی ہوگئی ہے۔
گوکہ گئے برس کے مقابلے میں ابھی وادی میں موسم خشک ہے اور دن کا درجۂ حرارت بہت نیچے نہیں گرا ہے تاہم صبح اور شام کے وقت باالعموم اور رات کے دوران باالخصوص درجہ حرارت اس حد تک گرنے لگا ہے کہ لوگ تکلیف دہ ٹھنڈ محسوس کرنے لگے ہیں۔سرینگر میں ایک نوجوان نے بتایا کہ وہ قریب ایک ہفتہ سے فجر کے وقت جیکٹ پہن کر مسجد جاتے ہیں کیونکہ اُسوقت اتنی ٹھنڈ ہوتی ہے کہ گرم لباس کے بغیر گذارہ نہیں ہو پاتا ہے۔شبیر احمد نامی مذکورہ نوجوان نے کہا ’’حالانکہ دن کا درجۂ حرارت تو ابھی بھی ٹھیک ہے لیکن صبح شام بڑی ٹھنڈ ہوتی ہے۔ایک ہفتے سے میں صبح جیکٹ پہن کر مسجد جاتا ہوں اور باقی نمازیوں نے بھی اونی بنیان،کوٹ یا اس طرح کے گرم کپڑے پہنے ہوتے ہیں‘‘۔
جنوبی اور شمالی کشمیر کے کئی دیہات سے بھی لوگوں نے بتایا کہ وہاں صبح شام بہت ٹھنڈ ہوتی ہے۔منظور احمد نامی ایک نوجوان نے جنوبی کشمیر کے پہلگام علاقہ سے فون پر بتایا ’’ٹھنڈ بڑھ چکی ہے یہاں تک کہ لوگوں نے بنیان اور فرن (لمبا اونی چوغا)پہننا شروع کیا ہے‘‘۔
حالانکہ کرونا وائرس کی وجہ سے وادیٔ کشمیر میں اب کے بہت زیادہ سیاح تو نہیں آٗے ہیں تاہم جو تھوڑے بہت سیاح یا غیر ریاستی مزدور ابھی یہاں موجود ہیں انہوں نے بھی سردی محسوس کرنا شروع کیا ہے۔شہر کے چھانہ پورہ علاقہ میں مقیم ایک بہاری مزدور محمد سہیل نے کہا ’’اب تو رات کو ٹھنڈ لگنا شروع ہوگیا ہے،ہم نے ابھی ایک بڑی رضائی لے لی ہے لیکن اگلے مہینے کی پندرہ تاریخ تک ہم گھر جانے والے ہیں کیونکہ ت تک ٹھنڈ بہت بڑھ گئی ہوگی اور پھر کسمیر (کشمیر)میں رہنا مشکل ہوتا ہے‘‘۔
محکمۂ موسمیات کے ایک افسر نے بتایا کہ ابھی وادی کا موسم غیر معمولی نہیں ہے اور نہ وہ معمول کے بر خلاف سردی محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گئی رات کو سرینگر میں رات کا کم سے کم درجۂ حرارت 15ڈگری سیلشئس تھا جبکہ دن کا درجۂ حرارت ابھی 20سے 25 ڈگری کے درمیان رہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ انکا محکمہ ابھی ایک ہفتے کیلئے بارش وغیرہ کی پیشگوئی نہیں کرتا ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ ٹھنڈ کے موسم میں کشمیریوں کی زندگی کئی مسائل کی وجہ سے بڑی مشکل ہوتی ہے۔جہاں بھاری برسات اور برفباری کی وجہ سے عبورو مرور مشکل ہوکے رہ جاتا ہے وہیں بجلی اور اسکی وجہ سے پانی کی سپلائی میں رکاوٹ آنے پر لوگ گونا گوں مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ چناچہ حالیہ دنوں میں مقامی اخباروں میں کئی علاقوں کے لوگوں کی یہ شکایات خبر بنتے دیکھی گئی ہیں کہ وہاں کئی کئی دنوں سے بجلی کی سپلائی متاثر ہے۔ابھی چند روز قبل ایک سرکاری ترجمان نے بتایا کہ محکمۂ بجلی اور دیگر اہم محکموں کی ایک میٹنگ کے دوران صوبائی انتظامیہ نے موسمِ سرما میں بجلی اور دیگر اشیائے ضروریہ کی سپلائی کو یقینی بنانے کیلئے تیاریوں کا جائزہ لیا۔ترجمان نے بتایا کہ محکمۂ بجلی کے حکامِ بالا نے ایک مفصل رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا ہے کہ بھاری برفباری ہونے کی صورت میں بجلی کی سپلائی کو بنائے رکھنے کیلئے کیا کیا انتظامات کرنا لازمی ہونگے۔