ممتاز شاعر و ناقد پروفیسر مظفر حنفی کا انتقال

0

ممتاز اردو دانشور، شاعر، ناقد پروفیسر مظفر حنفی کا آج یہاں انتقال ہو گیا۔ وہ 84 برس کے تھے۔ تدفین بعد نماز عشا بٹلہ ہاؤس قبرستان میں ہو گی۔ پسماندگان میں اہلیہ، ایک بیٹی اور 5 بیٹے ہیں۔ ڈاکٹر محمد ابوالمظفر یکم اپریل 1936 کو کھنڈوہ(مدھیہ پردیش) میں پید ا ہوئے تھے۔ان کا آبائی وطن ہسوہ، فتح پور(یوپی) ہے۔ 1960 میں مدھیہ پردیش محکمہ جنگلات میں ملازم ہوکر بھوپال منتقل ہوگئے۔ اسی ملازمت کے دوران انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی اے اور بھوپال یونیورسٹی سے ایم اے، ایل ایل بی اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ ان کی تحقیق کا موضوع ’شاد عارفی: شخصیت اور فن‘تھا۔ انہیں شاد عارفی سے تلمذ بھی حاصل ہے۔ 1976 سے وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو میں ریڈر کی حیثیت سے تدریس کا فریضہ انجام دیتے رہے۔
1989 میں کلکتہ یونیورسٹی نے انہیں ’اقبال چیئر‘ کے پروفیسر کی حیثیت سے فائز کیا۔ وہ اچھے افسانہ نگار، مترجم ، شاعر اور نقاد اور 30 سے زائد کتابوں کے مصنف تھے۔ ان میں سے چند نام یہ ہیں: ’پانی کی زبان، تیکھی غزلیں، عکس ریز، صریرخامہ،  دیپک راگ، یم بہ یم، کھل جا سم سم(شاعری)،  دوغنڈے،  دیدئہ حیراں(افسانے ) ،  نقد ریزے ،  جہات وجستجو،  باتیں ادب کی، لاگ لپیٹ کے بغیر، وضاحتی کتابیات،  غزلیات میرحسن، (تحقیق وتنقید)، روح غزل (انتخاب)،  شاد عارفی۔ ایک مطالعہ۔‘ ان کی مجموعی خدمات کے اعتراف میں مغربی بنگال اردو اکادمی نے ان کو کل ہند ’پرویز شاہدی ایوارڈ‘، غالب انسٹی ٹیوٹ (دہلی) نے کل ہند فحرالدین علی احمد ’غالب ایوارڈ‘  برائے تحقیق وتنقید پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں مختلف ریاستی اردو اکادمیوں سے 18 انعامات ملے۔کل ہند میراکادمی لکھنؤ کا ’میرایوارڈ‘ بھی ملا۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS